الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
81. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
81. باب: جمعہ کے دن غسل نہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1090
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من توضا فاحسن الوضوء، ثم اتى الجمعة فدنا وانصت واستمع، غفر له ما بينه وبين الجمعة الاخرى، وزيادة ثلاثة ايام، ومن مس الحصى فقد لغا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ أَتَى الْجُمُعَةَ فَدَنَا وَأَنْصَتَ وَاسْتَمَعَ، غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى، وَزِيَادَةُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، وَمَنْ مَسَّ الْحَصَى فَقَدْ لَغَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اچھی طرح وضو کیا، پھر جمعہ کے لیے آیا اور امام سے قریب بیٹھ کر خاموشی سے خطبہ سنا، اس کے اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے اور مزید تین دن کے گناہ بخش دئیے جائیں گے، اور جس نے کنکریوں کو ہاتھ لگایا اس نے لغو حرکت کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 8 (857)، سنن ابی داود/الصلاة 209 (1050)، سنن الترمذی/الصلاة 240 (498)، (تحفة الأشراف: 12504) وقد أخرجہ: مسند احمد (2/424) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Whoever performs ablution and performs ablution well, then comes to Friday (prayer) and sits near (the Imam), and keeps quiet and listens, he will be forgiven for what was between that and the previous Friday (of sins), and three days more. And whoever touches the pebbles then he has engaged in Laghw (idle talk or behaviour).”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح مسلم1987عبد الرحمن بن صخرمن اغتسل ثم أتى الجمعة فصلى ما قدر له ثم أنصت حتى يفرغ من خطبته ثم يصلي معه غفر له ما بينه وبين الجمعة الأخرى وفضل ثلاثة أيام
   صحيح مسلم1988عبد الرحمن بن صخرمن توضأ فأحسن الوضوء ثم أتى الجمعة فاستمع وأنصت غفر له ما بينه وبين الجمعة وزيادة ثلاثة أيام من مس الحصى فقد لغا
   جامع الترمذي498عبد الرحمن بن صخرمن توضأ فأحسن الوضوء ثم أتى الجمعة فدنا واستمع وأنصت غفر له ما بينه وبين الجمعة وزيادة ثلاثة أيام من مس الحصى فقد لغا
   سنن أبي داود1050عبد الرحمن بن صخرمن توضأ فأحسن الوضوء ثم أتى الجمعة فاستمع وأنصت غفر له ما بين الجمعة إلى الجمعة وزيادة ثلاثة أيام من مس الحصى فقد لغا
   سنن ابن ماجه1025عبد الرحمن بن صخرمن مس الحصى فقد لغا
   سنن ابن ماجه1090عبد الرحمن بن صخرمن توضأ فأحسن الوضوء ثم أتى الجمعة فدنا وأنصت واستمع غفر له ما بينه وبين الجمعة الأخرى وزيادة ثلاثة أيام من مس الحصى فقد لغا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1050  
´نماز جمعہ کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اچھی طرح وضو کرے پھر جمعہ کے لیے آئے اور غور سے خطبہ سنے اور خاموش رہے تو اس کے اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے اور مزید تین دن کے گناہ ۱؎ بخش دئیے جائیں گے اور جس نے کنکریاں ہٹائیں تو اس نے لغو حرکت کی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1050]
1050. اردو حاشیہ:
اچھے وضو سے مراد سنت کے مطابق کامل وضو ہے، جس میں نہ کوئی کمی رکھی گئی ہو نہ پانی کا اسراف ہو۔
➋ اس بخشش میں قرآن کریم کی آیت مبارکہ کی تصدیق ہے کہ:
«مَن جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا ۖ وَمَن جَاءَ بِالسَّيِّئَةِ فَلَا يُجْزَىٰ إِلَّا مِثْلَهَا وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ» [الانعام: 160]
جو کوئی نیکی کرے اس کے لئے اس کا دس گنا (اجر) ہے۔
➌ یہ حدیث خطبہ جمعہ خاموشی اور غور سے سننے پر دلالت کرتی ہے اور اسی مسنون انداز کے اختیار کرنے پر اتنے بڑے اجر و ثواب کی بشارت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1050   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1090  
´جمعہ کے دن غسل نہ کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اچھی طرح وضو کیا، پھر جمعہ کے لیے آیا اور امام سے قریب بیٹھ کر خاموشی سے خطبہ سنا، اس کے اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے اور مزید تین دن کے گناہ بخش دئیے جائیں گے، اور جس نے کنکریوں کو ہاتھ لگایا اس نے لغو حرکت کی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1090]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
آداب کا پوری طرح لحاظ رکھتے ہوئے نماز جمعہ کی ادایئگی سے دس دن کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔

(2)
اس قسم کی احادیث سے یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ ایک نیکی کرلینے کے بعد اب مزید کسی نیکی کی ضرورت نہیں، نہ گناہوں سے اجتناب کی ضرورت ہے۔
کیونکہ کوئی شخص نہیں جانتا کہ اس کا نیک عمل کس حد تک قابل قبول ہے۔
لہٰذازیادہ سے زیادہ نیکی کے کام کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1090   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1025  
´نماز میں کنکریاں ہٹانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے نماز میں کنکریوں کو چھوا، اس نے فضول کام کیا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1025]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نبی اکرم ﷺ کے زمانہ مبارک میں مسجدوں کے فرش پختہ نہیں ہوتے تھے۔
اس لئے وہاں کنکریاں بچھا دی جاتی تھیں تاکہ کپڑوں کو مٹی نہ لگے۔

(2)
کنکریوں کوچھونے سے مراد بلاضرورت چھونا ہے۔
جو ادب کے منافی ہے۔
اسی طرح چٹائی کے تنکوں سے کھیلنا یا نیچے بچھائی ہوئی کسی بھی چیز کی طرف اس طرح متوجہ ہونا کہ نماز سے توجہ ہٹ جائے نامناسب ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1025   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 498  
´جمعہ کے دن وضو کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: جس نے وضو کیا اور اچھی طرح کیا ۱؎ پھر جمعہ کے لیے آیا ۲؎، امام کے قریب بیٹھا، غور سے خطبہ سنا اور خاموش رہا تو اس کے اس جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک کے اور مزید تین دن کے ۳؎ کے گناہ ۴؎ بخش دیئے جائیں گے۔ اور جس نے کنکریاں ہٹائیں تو اس نے لغو کیا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الجمعة/حدیث: 498]
اردو حاشہ:
1؎:
اچھی طرح وضو کیا کا مطلب ہے سنت کے مطابق وضو کیا۔

2؎:
اس سے معلوم ہوا کہ گھر سے وضو کر کے مسجد میں آنا زیادہ فضیلت کا باعث ہے۔

3؎:
یعنی دس دن کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں کیونکہ ایک نیکی کا اجر کم سے کم دس گنا ہے۔

4؎:
اس سے صغیرہ گناہ مراد ہیں کیونکہ کبیرہ گناہ بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 498   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.