الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: وضو کے بیان میں
The Book of Wudu (Ablution)
58. بَابُ صَبِّ الْمَاءِ عَلَى الْبَوْلِ فِي الْمَسْجِدِ:
58. باب: مسجد میں پیشاب پر پانی بہا دینے کے بیان میں۔
(58) Chapter. The pouring of water over the urine in the mosque.
حدیث نمبر: 220
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، قال: اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود، ان ابا هريرة، قال: قام اعرابي فبال في المسجد فتناوله الناس، فقال لهم النبي صلى الله عليه وسلم:" دعوه وهريقوا على بوله سجلا من ماء او ذنوبا من ماء، فإنما بعثتم ميسرين ولم تبعثوا معسرين".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَامَ أَعْرَابِيٌّ فَبَالَ فِي الْمَسْجِدِ فَتَنَاوَلَهُ النَّاسُ، فَقَالَ لَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعُوهُ وَهَرِيقُوا عَلَى بَوْلِهِ سَجْلًا مِنْ مَاءٍ أَوْ ذَنُوبًا مِنْ مَاءٍ، فَإِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُيَسِّرِينَ وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِينَ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں شعیب نے زہری کے واسطے سے خبر دی، انہوں نے کہا مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے خبر دی کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایک اعرابی کھڑا ہو کر مسجد میں پیشاب کرنے لگا۔ تو لوگ اس پر جھپٹنے لگے۔ (یہ دیکھ کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو اور اس کے پیشاب پر پانی کا بھرا ہوا ڈول یا کچھ کم بھرا ہوا ڈول بہا دو۔ کیونکہ تم نرمی کے لیے بھیجے گئے ہو، سختی کے لیے نہیں۔


Hum se Abul Yamaan ne bayan kiya, unhon ne kaha hamein Sho’aib ne Zohri ke waaste se khabar di, unhon ne kaha mujhe Ubaidullah bin Abdullah bin ’Utbah bin Mas’ood ne khabar di ke Abu Hurairah Radhiallahu Anhu ne farmaaya ke ek a’raabi khada ho kar Masjid mein peshaab karne laga. To log us par jhapatne lage. (Yeh dekh kar) Rasoolullah Sallallahu Alaihi Wasallam ne logon se farmaaya ke use chhod do aur us ke peshaab par paani ka bhara huwa dol ya kuch kam bhara huwa dol baha do. Kiunki tum narmi ke liye bheje gaye ho, sakhti ke liye nahi.

Narrated Abu Huraira: A Bedouin stood up and started making water in the mosque. The people caught him but the Prophet ordered them to leave him and to pour a bucket or a tumbler of water over the place where he had passed the urine. The Prophet then said, "You have been sent to make things easy and not to make them difficult."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 219


   صحيح البخاري220دعوه وهريقوا على بوله سجلا من ماء أو ذنوبا من ماء إنما بعثتم ميسرين ولم تبعثوا معسرين
   جامع الترمذي147إنما بعثتم ميسرين ولم تبعثوا معسرين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 220  
´مسجد میں پیشاب پر پانی بہا دینے کے بیان میں`
«. . . أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَامَ أَعْرَابِيٌّ فَبَالَ فِي الْمَسْجِدِ فَتَنَاوَلَهُ النَّاسُ، فَقَالَ لَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَعُوهُ وَهَرِيقُوا عَلَى بَوْلِهِ سَجْلًا مِنْ مَاءٍ أَوْ ذَنُوبًا مِنْ مَاءٍ، فَإِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُيَسِّرِينَ وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِينَ " . . . .»
. . . ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایک اعرابی کھڑا ہو کر مسجد میں پیشاب کرنے لگا۔ تو لوگ اس پر جھپٹنے لگے۔ (یہ دیکھ کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو اور اس کے پیشاب پر پانی کا بھرا ہوا ڈول یا کچھ کم بھرا ہوا ڈول بہا دو۔ کیونکہ تم نرمی کے لیے بھیجے گئے ہو، سختی کے لیے نہیں۔ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/بَابُ صَبِّ الْمَاءِ عَلَى الْبَوْلِ فِي الْمَسْجِدِ:: 220]

تشریح:
درمیان میں روکنے سے بیماری کا اندیشہ تھا، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازراہِ شفقت اسے فارغ ہونے دیا اور بعد میں اسے سمجھا دیا کہ آئندہ ایسی حرکت نہ ہو اور اس جگہ کو پاک کرا دیا۔ کاش! ایسے اخلاق آج بھی مسلمانوں کو حاصل ہو جائیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 220   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 147  
´جس زمین پر پیشاب لگ جائے۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی مسجد میں داخل ہوا، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے، اس نے نماز پڑھی، جب نماز پڑھ چکا تو کہا: اے اللہ تو مجھ پر اور محمد پر رحم فرما اور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم مت فرما۔ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اس کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: تم نے ایک کشادہ چیز (یعنی رحمت الٰہی) کو تنگ کر دیا، پھر ابھی تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ وہ مسجد میں جا کر پیشاب کرنے لگا، لوگ تیزی سے اس کی طرف بڑھے، تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر ایک ڈول پانی بہا دو، پھر آپ نے فرمایا: تم تو آسانی کرنے والے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 147]
اردو حاشہ:
1؎:
آپ ﷺ نے یہ بات صحابہ سے ان کے اس اعرابی کو پھٹکارنے پر فرمائی،
یعنی نرمی سے اس کے ساتھ معاملہ کرو،
سختی نہ برتو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 147   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:220  
220. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ایک دیہاتی کھڑا ہوا اور اس نے مسجد ہی میں پیشاب کر دیا۔ لوگوں نے اسے روکنا چاہا تو نبی ﷺ نے فرمایا: اسے چھوڑ دو اور اس کے پیشاب پر پانی سے بھرا ہوا ایک ڈول بہا دو کیونکہ تم لوگ آسانی پیدا کرنے کے لیے بھیجے گئے ہو، تمہیں سختی کرنے کے لیے نہیں بھیجا گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:220]
حدیث حاشیہ:
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ پیشاب کی نجاست میں مسجد اور غیر مسجد کا فرق نہیں، جس طرح غیر مسجد کا فرش پیشاب سے ناپاک ہوجاتا ہے اسی طرح مسجد کافرش بھی پیشاب کرنے سے نجاست آلودہ ہوجائے گا، جیسے باہر کی زمین پانی بہا دینے سے پاک ہوجاتی ہے، اسی طرح مسجد کی زمین پر بھی پانی بہادینا طہارت کے لیے کافی ہے۔
شاید کسی کے دل میں یہ خیال آئے کہ مسجد عبادت کی بنا پر ایک خاص شرف کی حامل ہے۔
اس لیے اس کی طہارت کے لیے کوئی خاص طریقہ ہوگا۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے واضح فرمادیاکہ کہ بلاشبہ مساجد یقیناً ایک خاص شرف کی حامل ہیں۔
لیکن ناپاک ہونے کی صورت میں ان کی طہارت کا طریقہ وہی ہے جو عام زمینوں کاہے۔
اس پر بظاہر یہ اشکال ہوسکتا ہے کہ پیشاب پر پانی بہانے سے تو وہ مزید پھیل جائےگا اور اور مسجد کی ناپاکی میں مزید اضافہ ہوگا۔
لیکن بات یہ ہے کہ جب اس پیشاب پر پانی بہایا جائےگا تو وہ مغلوب ہوکرجاری پانی کے حکم میں ہوجائے گا، اس طرح وہ جگہ پاک ہوجائے گی۔
اس حدیث پر امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے کہ زمین جب ناپاک ہوجائے تو اس پر پانی بہادینا کافی ہے، اسے کھودنے کی ضرورت نہیں۔
یُسر اور تیسیر کا تقاضا بھی یہی ہے کہ زمین کی طہارت کے لیے طریقہ نبوی پراکتفا کیا جائے۔
حافظ ا بن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ زمین کھودنے کے متعلق جن احادیث کا سہارا لیا جاتا ہے، وہ صحیح نہیں اور کچھ مرسل روایات ہیں جو قابل استدلال نہیں۔
(فتح الباري: 424/1)
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 220   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.