الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیان
The Book of Gifts and The Superiority of Giving Gifts and The Exhortation for Giving Gifts
28. بَابُ قَبُولِ الْهَدِيَّةِ مِنَ الْمُشْرِكِينَ:
28. باب: مشرکین کا ہدیہ قبول کر لینا۔
(28) Chapter. The acceptance of presents from Al-Mushrikun (polytheists, idolaters, pagans).
حدیث نمبر: 2616
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال سعيد: عن قتادة، عن انس، إن اكيدر دومة اهدى إلى النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) وَقَالَ سَعِيدٌ: عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، إِنَّ أُكَيْدِرَ دُومَةَ أَهْدَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
اور سعید نے بیان کیا قتادہ سے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ دومہ (تبوک کے قریب ایک مقام) کے اکیدر (نصرانی) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہدیہ بھیجا تھا۔

Anas added, "The present was sent to the Prophet by Ukaidir (a Christian) from Dauma."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 785



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2616  
2616. حضرت انس ؓ ہی سے روایت ہے کہ دومۃ الجندل کے حاکم اکیدر نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں تحفہ بھیجا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2616]
حدیث حاشیہ:
جس کا ذکر اس حدیث میں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2616   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2616  
2616. حضرت انس ؓ ہی سے روایت ہے کہ دومۃ الجندل کے حاکم اکیدر نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں تحفہ بھیجا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2616]
حدیث حاشیہ:
(1)
دومۃ الجندل ایک شہر کا نام ہے جو تبوک کے قریب تھا، وہاں کا بادشاہ اکیدر بن عبدالملک عیسائی تھا۔
حضرت خالد بن ولید ؓ اسے گرفتار کر کے لائے۔
رسول اللہ ﷺ نے اسے آزاد کر دیا کیونکہ اس نے جزیہ دینے پر صلح کر لی تھی۔
سندس ریشم کا جبہ اس نے بطور تحفہ بھیجا تھا۔
آپ نے وہ جبہ حضرت علی ؓ کو دیا اور فرمایا:
اسے فواطم میں تقسیم کر دو۔
(صحیح مسلم، اللباس والزینة، حدیث: 5422(2071)
تو حضرت علی ؓ نے اس کے چار ٹکڑے کر کے اپنے زوجہ حضرت فاطمہ ؓ اور والدہ محترمہ حضرت فاطمہ بنت اسد، نیز فاطمہ بنت حمزہ اور فاطمہ بنت ابی طالب ام ہانی کو تقسیم کر دیے۔
(2)
اس روایت سے معلوم ہوا کہ کفار و مشرکین کے تحائف قبول کیے جا سکتے ہیں، بشرطیکہ سیاسی اور معاشرتی حالات سازگار ہوں۔
اگر حالات خراب ہوں تو تحائف کا تبادلہ جائز نہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2616   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.