الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
The Chapters on Jihad
18. بَابُ : السِّلاَحِ
18. باب: اسلحہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2807
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا الاوزاعي ، حدثني سليمان بن حبيب ، قال: دخلنا على ابي امامة فراى في سيوفنا شيئا من حلية فضة فغضب وقال:" لقد فتح الفتوح قوم ما كان حلية سيوفهم من الذهب والفضة، ولكن الآنك والحديد والعلابي"، قال ابو الحسن القطان: العلابي العصب.
(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ حَبِيبٍ ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى أَبِي أُمَامَةَ فَرَأَى فِي سُيُوفِنَا شَيْئًا مِنْ حِلْيَةِ فِضَّةٍ فَغَضِبَ وَقَالَ:" لَقَدْ فَتَحَ الْفُتُوحَ قَوْمٌ مَا كَانَ حِلْيَةُ سُيُوفِهِمْ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، وَلَكِنْ الْآنُكُ وَالْحَدِيدُ وَالْعَلَابِيُّ"، قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الْقَطَّانُ: الْعَلَابِيُّ الْعَصَبُ.
سلیمان بن حبیب کہتے ہیں کہ ہم ابوامامہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے، تو وہ ہماری تلواروں میں چاندی کا کچھ زیور دیکھ کر غصہ ہو گئے، اور کہنے لگے: لوگوں (صحابہ کرام) نے بہت ساری فتوحات کیں، لیکن ان کی تلواروں کا زیور سونا چاندی نہ تھا، بلکہ سیسہ، لوہا اور علابی تھا۔ ابوالحسن قطان کہتے ہیں: علابی: اونٹ کا پٹھا (چمڑا) ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 83 (2909)، (تحفة الأشراف: 4874) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2807  
´اسلحہ کا بیان۔`
سلیمان بن حبیب کہتے ہیں کہ ہم ابوامامہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے، تو وہ ہماری تلواروں میں چاندی کا کچھ زیور دیکھ کر غصہ ہو گئے، اور کہنے لگے: لوگوں (صحابہ کرام) نے بہت ساری فتوحات کیں، لیکن ان کی تلواروں کا زیور سونا چاندی نہ تھا، بلکہ سیسہ، لوہا اور علابی تھا۔ ابوالحسن قطان کہتے ہیں: علابی: اونٹ کا پٹھا (چمڑا) ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2807]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جنگ میں ہتھیاروں کا استعمال یا دشمن کے ہتھیاروں سے بچاؤ کی اشیاء کا استعمال تواکل کے منافی نہیں۔

(2)
مکہ مکرمہ حرم ہے جہاں جنگ اور قتال منع ہے۔
رسول اللہﷺ کو اللہ تعالی نے فتح مکہ کے دن جہاد کے لیے خاص طور پر اجازت دی تھی۔
جب مکہ فتح ہوگیا تو پابندی دوبارہ نافذ ہوگئی۔

(3)
رسول اللہ ﷺ نے اپنے زمانے میں رائج ہتھیار اور دفاعی اشیاء مثلاً:
خود اور زرہ استعمال کیں۔
ہمیں جدید اشیاء استعمال کرنی چاہییں بلکہ خود ایجاد یا تیار کرنی چاہییں اس لیے جدید ترین، ٹینک، آبدوزیں، بکتر بند گاڑیاں اور جنگی لباس مثلاً:
ہیلمٹ، اندھیرے میں دیکھنے کے لیے چشمہ وغیرہ کا حصول تیاری اور استعمال شریعت کا تقاضا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2807   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.