الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
The Chapters on Jihad
18. بَابُ : السِّلاَحِ
18. باب: اسلحہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2808
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا ابن الصلت ، عن ابن ابي الزناد ، عن ابيه ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تنفل سيفه ذا الفقار يوم بدر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الصَّلْتِ ، عَنْ ابْنِ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَنَفَّلَ سَيْفَهُ ذَا الْفَقَارِ يَوْمَ بَدْرٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ بدر کے دن اپنی ذوالفقار نامی تلوار (علی رضی اللہ عنہ کو) انعام میں دی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/السیر 12 (1516)، (تحفة الأشراف: 5827)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/2461، 271) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ انعام بطور نفل تھا اور نفل اس انعام کو کہتے ہیں جو کسی مجاہد کو اس کی کارکردگی اور بہادری کے صلہ میں حصہ سے زیادہ دیا جاتا ہے، یہ تلوار پہلے عاص بن امیہ کی تھی جو بدر کے دن کام آیا، پھر یہ رسول اکرم ﷺ کے پاس آئی، آپ نے اسے علی رضی اللہ عنہ کو دے دیا، اور ان کے پاس یہ تلوار ان کے فوت ہونے تک رہی۔

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   جامع الترمذي1561عبد الله بن عباستنفل سيفه ذا الفقار يوم بدر وهو الذي رأى فيه الرؤيا يوم أحد
   سنن ابن ماجه2808عبد الله بن عباستنفل سيفه ذا الفقار يوم بدر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2808  
´اسلحہ کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ بدر کے دن اپنی ذوالفقار نامی تلوار (علی رضی اللہ عنہ کو) انعام میں دی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2808]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اللہ تعالی نے مال غنیمت میں سے پانچواں حصہ اللہ اور اس کے رسول کا قراردیا ہے۔ (سورہ انفال آیت: 41)
اسلامی حکومت میں یہ حصہ بیت المال میں داخل ہو کر مسلمانوں کی اجتماعی ضروریات پر خرچ ہوتا ہے۔

(2)
رسول اللہ ﷺ اپنے ذاتی اخراجات غنیمت کے پانچویں حصے (خمس)
سے پورا کیا کرتے تھے اس لیے جہاد کی ضرورت کے لیے تلوار بھی خمس میں سے لے لی۔

(3)
اس تلوار کو ذوالفقار اس لیے کہتےتھے کہ اس پر کچھ گہرے نشانات تھےجس طرح کمر کی ہڈی کے مہرے ہوتے ہیں۔ (ديكھیے:
(النهاية الابن أثير، ماده فقر)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2808   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.