● صحيح البخاري | 3832 | عبد الله بن عباس | أمرهم النبي أن يجعلوها عمرة قالوا يا رسول الله أي الحل قال الحل كله |
● صحيح البخاري | 1564 | عبد الله بن عباس | أمرهم أن يجعلوها عمرة فتعاظم ذلك عندهم فقالوا يا رسول الله أي الحل قال حل كله |
● صحيح البخاري | 1731 | عبد الله بن عباس | أن يطوفوا بالبيت وبالصفا و المروة ثم يحلوا ويحلقوا أو يقصروا |
● صحيح مسلم | 3010 | عبد الله بن عباس | من شاء أن يجعلها عمرة فليجعلها عمرة |
● صحيح مسلم | 3007 | عبد الله بن عباس | أهل النبي بعمرة وأهل أصحابه بحج لم يحل النبي ولا من ساق الهدي من أصحابه وحل بقيتهم فكان طلحة بن عبيد الله فيمن ساق الهدي فلم يحل |
● صحيح مسلم | 3012 | عبد الله بن عباس | يلبون بالحج فأمرهم أن يجعلوها عمرة |
● صحيح مسلم | 3009 | عبد الله بن عباس | أمرهم أن يجعلوها عمرة فتعاظم ذلك عندهم فقالوا يا رسول الله أي الحل قال الحل كله |
● صحيح مسلم | 3013 | عبد الله بن عباس | صلى رسول الله الصبح بذي طوى وقدم لأربع مضين من ذي الحجة وأمر أصحابه أن يحولوا إحرامهم بعمرة إلا من كان معه الهدي |
● سنن أبي داود | 1804 | عبد الله بن عباس | أهل النبي بعمرة وأهل أصحابه بحج |
● سنن أبي داود | 1791 | عبد الله بن عباس | أهل الرجل بالحج ثم قدم مكة فطاف بالبيت و بالصفا |
● سنن أبي داود | 1792 | عبد الله بن عباس | أهل النبي بالحج فلما قدم طاف بالبيت |
● سنن النسائى الصغرى | 2816 | عبد الله بن عباس | أهل رسول الله بالعمرة وأهل أصحابه بالحج وأمر من لم يكن معه الهدي أن يحل وكان فيمن لم يكن معه الهدي طلحة بن عبيد الله ورجل آخر فأحلا |
● سنن النسائى الصغرى | 2815 | عبد الله بن عباس | أمرهم أن يجعلوها عمرة فتعاظم ذلك عندهم فقالوا يا رسول الله أي الحل قال الحل كله |
● سنن النسائى الصغرى | 2873 | عبد الله بن عباس | أمرهم رسول الله أن يحلوا |
● سنن النسائى الصغرى | 2737 | عبد الله بن عباس | أنهاكم عن المتعة وإنها لفي كتاب الله ولقد فعلها رسول الله |
● سنن النسائى الصغرى | 2874 | عبد الله بن عباس | من شاء أن يجعلها عمرة فليفعل |
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1804
´حج قران کا بیان۔`
مسلم قری سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کا تلبیہ پکارا اور آپ کے صحابہ کرام نے حج کا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1804]
1804. اردو حاشیہ: حج قران کے لیے تلبیہ میں یہ جائز ہے کہ کسی وقت «لبیک بحجة» کہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1804
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3009
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
بَرَا الدَّبَر:
سفر میں اونٹوں کی پشتوں پر سازوسامان لادنے سے،
ان کی پشتیں چھل جاتی ہیں،
سفر سے واپسی کے بعد کچھ عرصہ آرام ملنے سے وہ زخم مندمل ہو جاتے ہیں۔
(2)
عَفَا الاَثَرَ:
لوگوں اور سواریوں کی آمدورفت سے راستہ پر نشان قدم پڑجاتے ہیں،
اور جب آمد و رفت بند ہو جائے،
تو یہ نقش مٹ جاتے ہیں،
ایک ماہ کا عرصہ گزرنے پر دونوں کام حاصل ہو جاتے ہیں یا مطلب یہ ہےکہ زخم درست ہونے کے بعد ان کے نشان بھی مٹ جاتے ہیں۔
(3)
تَعَاظَم:
انتہائی ناگواری اور گرانی پیدا ہو گئی،
کیونکہ یہ لوگ حج سے پہلے عمرہ کے عادی نہ تھے،
بلکہ اس کو جرم وگناہ تصور کرتے تھے،
اس سے پہلے ذوالقعدہ میں عمرے کیے گئے ہیں،
لیکن ان کے بعد حج نہیں کیا گیا،
اس لیے وہاں ناگواری پیدا نہ ہوئی اور نہ ہی رسم جاہلیت پر زد پڑی۔
فوائد ومسائل:
عرب لوگ جنگ وجدال اور لوٹ مار کے عادی تھے اس لیے مسلسل تین ماہ قتل و غارت اور لوٹ مارسے رکے رہنا ان کے لیے بہت مشکل تھا اس لیے انھوں نے اس کا حل یہ نکالا کہ حج سے فراغت کے بعد اس کام کو شروع کرنے کے لیے انھوں نے محرم کوصفر بنا ڈالا اور اس میں لوٹ مار کی عادت پوری کر لی۔
اس کے بعد والے مہینہ کو محرم بنا ڈالا اور اس میں عمرہ کر لیتے قرآن مجید نے اس رسم کو ”نسی“ کا نام دیا ہے اور اس کو کافرانہ فعل قرار دیا ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3009