الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: ذبیحہ کے احکام و مسائل
Chapters on Slaughtering
13. بَابُ : لُحُومِ الْحُمُرِ الْوَحْشِيَّةِ
13. باب: نیل گائے کے گوشت کا حکم۔
حدیث نمبر: 3192
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن سعيد ، حدثنا علي بن مسهر ، عن ابي إسحاق الشيباني ، قال: سالت عبد الله بن ابي اوفى عن لحوم الحمر الاهلية، فقال:" اصابتنا مجاعة يوم خيبر، ونحن مع النبي صلى الله عليه وسلم وقد اصاب القوم حمرا خارجا من المدينة فنحرناها، وإن قدورنا لتغلي، إذ نادى منادي النبي صلى الله عليه وسلم: ان اكفئوا القدور، ولا تطعموا من لحوم الحمر شيئا، فاكفاناها، فقلت لعبد الله بن ابي اوفى: حرمها تحريما، قال: تحدثنا انما حرمها رسول الله صلى الله عليه وسلم البتة من اجل، انها تاكل العذرة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق الشَّيْبَانِيِّ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ، فَقَالَ:" أَصَابَتْنَا مَجَاعَةٌ يَوْمَ خَيْبَرَ، وَنَحْنُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَصَابَ الْقَوْمُ حُمُرًا خَارِجًا مِنْ الْمَدِينَةِ فَنَحَرْنَاهَا، وَإِنَّ قُدُورَنَا لَتَغْلِي، إِذْ نَادَى مُنَادِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنِ اكْفَئُوا الْقُدُورَ، وَلَا تَطْعَمُوا مِنْ لُحُومِ الْحُمُرِ شَيْئًا، فَأَكْفَأْنَاهَا، فَقُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى: حَرَّمَهَا تَحْرِيمًا، قَالَ: تَحَدَّثْنَا أَنَّمَا حَرَّمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَتَّةَ مِنْ أَجْلِ، أَنَّهَا تَأْكُلُ الْعَذِرَةَ".
ابواسحاق شیبانی (سلیمان بن فیروز) کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پالتو گدھوں کے گوشت کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: ہم خیبر کے دن بھوک سے دوچار ہوئے، ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، لوگوں کو شہر کے باہر سے کچھ گدھے ملے تو ہم نے انہیں ذبح کیا، ہماری ہانڈیاں جوش مار رہی تھیں کہ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے آواز لگائی: لوگو! ہانڈیاں الٹ دو، اور گدھوں کے گوشت میں سے کچھ بھی نہ کھاؤ، تو ہم نے ہانڈیاں الٹ دیں۔ ابواسحاق (سلیمانی بن فیروز الشیبانی الکوفی) کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پوچھا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گدھا واقعی حرام قرار دے دیا ہے؟ تو انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بالکل ہی حرام قرار دے دیا ہے کیونکہ وہ گندگی کھاتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 38 (4220)، الصید 28 (1937)، صحیح مسلم/الصید 5 (437)، سنن النسائی/الصید 31 (4344)، (تحفة الأشراف: 5164)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/355، 356، 357، 381) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جمہور علماء اور اہلحدیث کا یہ قول ہے کہ پالتو گدھا حرام ہے، اور اس کی حرمت میں براء بن عازب، اور ابن عمر اور ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہم کی احادیث صحیح بخاری اورصحیح مسلم میں ہیں، البتہ جنگلی گدھا یعنی نیل گائے بالاتفاق حلال ہے، اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدیہ دیا گیا اور آپ نے اس میں سے کھایا (الروضۃ الندیۃ)۔ امام مالک اور علماء کی ایک جماعت کے نزدیک پالتو گدھا حلال ہے، وہ کہتے ہیں کہ یہ ممانعت اس وجہ سے تھی کہ انہوں نے غنیمت کا مال تقسیم ہونے سے پہلے کھانا چاہا، اور وہ منع ہے جیسے اوپر گزرا اور ان کی دلیل ابوداود میں موجود غالب بن ابجر رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث ہے کہ اپنے گھر والوں کو موٹے گدھوں میں سے کھلاؤ، میں نے ان کو نجاست کھانے کی وجہ سے حرام کیا تھا، لیکن یہ روایت ضعیف اور مضطرب الاسناد ہے، یہ حلت کی دلیل نہیں بن سکتی خصوصاً جب کہ صریح احادیث میں ممانعت آئی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري3155عبد الله بن علقمةأكفئوا القدور لا تطعموا من لحوم الحمر شيئا
   صحيح البخاري4220عبد الله بن علقمةلا تأكلوا من لحوم الحمر شيئا وأهرقوها
   صحيح مسلم5011عبد الله بن علقمةاكفئوا القدور لا تأكلوا من لحوم الحمر شيئا
   صحيح مسلم5010عبد الله بن علقمةاكفئوا القدور لا تطعموا من لحوم الحمر شيئا
   سنن النسائى الصغرى4344عبد الله بن علقمةأكفئوا القدور بما فيها فأكفأناها
   سنن ابن ماجه3192عبد الله بن علقمةاكفئوا القدور لا تطعموا من لحوم الحمر شيئا
   المعجم الصغير للطبراني636عبد الله بن علقمةنهى عن لحوم الحمر الأهلية
   مسندالحميدي733عبد الله بن علقمةأن أكفئوا القدور بما فيها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3192  
´نیل گائے کے گوشت کا حکم۔`
ابواسحاق شیبانی (سلیمان بن فیروز) کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پالتو گدھوں کے گوشت کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: ہم خیبر کے دن بھوک سے دوچار ہوئے، ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، لوگوں کو شہر کے باہر سے کچھ گدھے ملے تو ہم نے انہیں ذبح کیا، ہماری ہانڈیاں جوش مار رہی تھیں کہ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے آواز لگائی: لوگو! ہانڈیاں الٹ دو، اور گدھوں کے گوشت میں سے کچھ بھی نہ کھاؤ، تو ہم نے ہانڈیاں الٹ دیں۔ ابواسحاق (سلیمانی بن فیروز الشیبانی الکوفی) کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوف۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3192]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  گدھے کا گوشت حرام ہے۔

(2)
خیبر میں ان سے ممانعت کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ جو اس حدیث میں مذکور ہے، تاہم اگلی حدیث میں اشارہ ہے کہ یہ حرمت وقتی نہیں، قطعی ہے۔

(3)
اگر غلطی سے حرام گوشت پکا لیا جائے تو معلوم ہونے پر اسے ضائع کردینا چاہیے۔
واللہ اعلم
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3192   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.