الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
The Book of The Beginning of Creation
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَهُوَ الَّذِي يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ} :
1. باب: اور اللہ پاک نے فرمایا ”اللہ ہی ہے جس نے مخلوق کو پہلی دفعہ پیدا کیا، اور وہی پھر دوبارہ (موت کے بعد) زندہ کرے گا اور یہ (دوبارہ زندہ کرنا) تو اس پر اور بھی آسان ہے“۔
(1) Chapter. What is mentioned in the Statement of Allah (in this respect): “And He it is Who originates the creation; then will repeat (after it has been perished) and this is easier for Him..." (V.30:27)
حدیث نمبر: 3193
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(قدسي) حدثني عبد الله بن ابي شيبة، عن ابي احمد، عن سفيان، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" اراه، قال الله تعالى: شتمني ابن آدم وما ينبغي له ان يشتمني ويكذبني، وما ينبغي له اما شتمه، فقوله: إن لي ولدا واما تكذيبه، فقوله: ليس يعيدني كما بداني".(قدسي) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، عَنْ أَبِي أَحْمَدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُرَاهُ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: شَتَمَنِي ابْنُ آدَمَ وَمَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَشْتِمَنِي وَيُكَذِّبُنِي، وَمَا يَنْبَغِي لَهُ أَمَّا شَتْمُهُ، فَقَوْلُهُ: إِنَّ لِي وَلَدًا وَأَمَّا تَكْذِيبُهُ، فَقَوْلُهُ: لَيْسَ يُعِيدُنِي كَمَا بَدَأَنِي".
مجھ سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا، ان سے ابواحمد نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ابن آدم نے مجھے گالی دی اور اس کے لیے مناسب نہ تھا کہ وہ مجھے گالی دیتا۔ اس نے مجھے جھٹلایا اور اس کے لیے یہ بھی مناسب نہ تھا۔ اس کی گالی یہ ہے کہ وہ کہتا ہے، میرا بیٹا ہے اور اس کا جھٹلانا یہ ہے کہ وہ کہتا ہے کہ جس طرح اللہ نے مجھے پہلی بار پیدا کیا، دوبارہ (موت کے بعد) وہ مجھے زندہ نہیں کر سکے گا۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Allah the Most Superior said, "The son of Adam slights Me, and he should not slight Me, and he disbelieves in Me, and he ought not to do so. As for his slighting Me, it is that he says that I have a son; and his disbelief in Me is his statement that I shall not recreate him as I have created (him) before."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 415


   صحيح البخاري3193عبد الرحمن بن صخرشتمني ابن آدم وما ينبغي له أن يشتمني يكذبني وما ينبغي له أما شتمه فقوله إن لي ولدا وأما تكذيبه فقوله ليس يعيدني كما بدأني
   صحيح البخاري4974عبد الرحمن بن صخركذبني ابن آدم ولم يكن له ذلك شتمني ولم يكن له ذلك فأما تكذيبه إياي فقوله لن يعيدني كما بدأني وليس أول الخلق بأهون علي من إعادته وأما شتمه إياي فقوله اتخذ الله ولدا وأنا الأحد الصمد لم ألد ولم أولد ولم يكن لي كفئا أحد
   صحيح البخاري4975عبد الرحمن بن صخركذبني ابن آدم ولم يكن له ذلك شتمني ولم يكن له ذلك أما تكذيبه إياي أن يقول إني لن أعيده كما بدأته وأما شتمه إياي أن يقول اتخذ الله ولدا وأنا الصمد الذي لم ألد ولم أولد ولم يكن لي كفؤا أحد لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد
   سنن النسائى الصغرى2080عبد الرحمن بن صخركذبني ابن آدم ولم يكن ينبغي له أن يكذبني شتمني ابن آدم ولم يكن ينبغي له أن يشتمني أما تكذيبه إياي فقوله إني لا أعيده كما بدأته وليس آخر الخلق بأعز علي من أوله وأما شتمه إياي فقوله اتخذ الله ولدا وأنا الله الأحد الصمد لم ألد ولم أولد ولم يكن لي كفوا أحد
   صحيفة همام بن منبه107عبد الرحمن بن صخركذبني عبدي ولم يكن ذلك له شتمني عبدي ولم يكن ذلك له أما تكذيبه إياي أن يقول لن يعيدنا كما بدأنا وأما شتمه إياي أن يقول اتخذ الله ولدا وأنا الصمد لم ألد ولم أولد ولم يكن لي كفوا أحد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3193  
3193. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے: ابن آدم مجھے گالی دیتاہے، حالانکہ اسے زیبا نہیں کہ مجھے گالی دے۔ اور میری تکذیب کرتاہے، حالانکہ اسے لائق نہیں (کہ میری تکذیب کرے)۔ اسکا مجھے گالی دینا تو اس کا یہ کہنا ہے کہ میری اولاد ہے۔ اور اس کامیری تکذیب کرنا اس کا یہ کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ دوبارہ مجھے زندہ نہیں کرے گا جیسے اس نے مجھے پہلے پیدا کیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3193]
حدیث حاشیہ:
موت کے بعد اخروی زندگی کا تصور وہ ہے جس پر تمام انبیاءکرام کا اتفاق رہا ہے، تورات، زبور، انجیل، قرآن حتیٰ کہ اس ملک (ہندوستان)
کی مذہبی کتب میں بھی مرنے کے بعد ایک نئی زندگی کا تصور موجود ہے۔
اس کے باوجود کفار نے ہمیشہ اس عقیدے کی تکذیب کی اور اسے ناممکن قرار دیا ہے اور اس پر بہت سے استحالات پیش کرتے چلے آرہے ہیں جو سب باطل محض اور توہمات فاسدہ ہیں۔
اس حدیث میں اس عقیدہ پر وضاحت کی گئی ہے کہ آخرت کی زندگی کا انکار کرنا اللہ پاک کو جھٹلانا ہے۔
جس اللہ نے انسان کو پہلا وجود عطا فرمایا، اس کے لیے دوبارہ انسان کو پیدا کرنا کیوں مشکل ہوسکتا ہے۔
ایسا ہی باطل عقیدہ عیسائیوں کا ہے جو اللہ کے لیے ابنیت ثابت کرتے ہیں۔
حالانکہ یہ شان باری تعالیٰ کے اوپر بہت ہی بیہودہ الزام ہے، وہ اللہ ایسے الزامات سے مبرا ہے اور ایسی بے ہودہ بات منه سے نکالنا اور حضرت عیسیٰ ؑ کو اللہ کا بیٹا قرار دینا بہت ہی بڑا جھوٹ ہے۔
جو سراسر غلط بعید از عقل و بے ہودگی ہے۔
سچ ہے۔
﴿قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ (1)
اللَّهُ الصَّمَدُ (2)
لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ (3)
وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ﴾
(إخلاص: 1-4)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3193   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3193  
3193. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے: ابن آدم مجھے گالی دیتاہے، حالانکہ اسے زیبا نہیں کہ مجھے گالی دے۔ اور میری تکذیب کرتاہے، حالانکہ اسے لائق نہیں (کہ میری تکذیب کرے)۔ اسکا مجھے گالی دینا تو اس کا یہ کہنا ہے کہ میری اولاد ہے۔ اور اس کامیری تکذیب کرنا اس کا یہ کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ دوبارہ مجھے زندہ نہیں کرے گا جیسے اس نے مجھے پہلے پیدا کیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3193]
حدیث حاشیہ:

یہ حدیث قدسی ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف کی ہے۔

گالی یہ ہے کہ کسی طرف وہ چیز منسوب کی جائے جس کی وجہ سے اس کی تذلیل و تحقیر ہو۔
چونکہ انسان کو اپنی نمود و نمائش کے لیے اولاد کی ضرورت ہے جبکہ اللہ تعالیٰ اس قسم کے تمام عیوب سے پاک ہے لہٰذا اللہ تعالیٰ کی طرف اولاد کی نسبت کرنا گویا اس کی طرف نقص کو منسوب کرنا ہے اور یہ کہنا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں دوبارہ زندہ نہیں کرے گا۔
بعثت کا انکار ہے جس کی خبر اللہ تعالیٰ نے قرآن میں دی ہے یہ اس کی تکذیب کرنا ہے۔

امام بخاری ؒ نے آخری جملے سے عنوان کو ثابت کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کائنات کو ختم کرنے کے بعد دوبارہ زندہ کرے گا۔
اور اس سے وہ عاجز نہیں ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3193   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.