الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
The Book of The Beginning of Creation
11. بَابُ صِفَةِ إِبْلِيسَ وَجُنُودِهِ:
11. باب: ابلیس اور اس کی فوج کا بیان۔
(11) Chapter. The characteristics of Iblis (Satan) and his soldiers.
حدیث نمبر: 3285
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا الاوزاعي، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا نودي بالصلاة ادبر الشيطان وله ضراط، فإذا قضي اقبل، فإذا ثوب بها ادبر، فإذا قضي اقبل حتى يخطر بين الإنسان وقلبه، فيقول: اذكر كذا وكذا حتى لا يدري اثلاثا صلى ام اربعا، فإذا لم يدر ثلاثا صلى او اربعا سجد سجدتي السهو".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا نُودِيَ بِالصَّلَاةِ أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ وَلَهُ ضُرَاطٌ، فَإِذَا قُضِيَ أَقْبَلَ، فَإِذَا ثُوِّبَ بِهَا أَدْبَرَ، فَإِذَا قُضِيَ أَقْبَلَ حَتَّى يَخْطِرَ بَيْنَ الْإِنْسَانِ وَقَلْبِهِ، فَيَقُولُ: اذْكُرْ كَذَا وَكَذَا حَتَّى لَا يَدْرِيَ أَثَلَاثًا صَلَّى أَمْ أَرْبَعًا، فَإِذَا لَمْ يَدْرِ ثَلَاثًا صَلَّى أَوْ أَرْبَعًا سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے اوزاعی نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان اپنی پیٹھ پھیر کر گوز مارتا ہوا بھاگتا ہے۔ جب اذان ختم ہو جاتی ہے تو واپس آ جاتا ہے۔ پھر جب تکبیر ہونے لگتی ہے تو بھاگ کھڑا ہوتا ہے اور جب تکبیر ختم ہو جاتی ہے تو پھر واپس آ جاتا ہے اور آدمی کے دل میں وساوس ڈالنے لگتا ہے کہ فلاں بات یاد کر اور فلاں بات یاد کر، نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اس کو یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ تین رکعت نماز پڑھی تھی یا چار رکعت، جب یہ یاد نہ رہے تو سہو کے دو سجدے کرے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "When the call for the prayer is pronounced, Satan takes to his heels, passing wind with noise, When the call for the prayer is finished, he comes back. And when the Iqama is pronounced, he again takes to his heels, and after its completion, he returns again to interfere between the (praying) person and his heart, saying to him. 'Remember this or that thing.' till the person forgets whether he has offered three or four rak`at: so if one forgets whether he has prayed three or four rak`at, he should perform two prostrations of Sahu (i.e. forgetfulness).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 505


   صحيح البخاري3285عبد الرحمن بن صخرإذا نودي بالصلاة أدبر الشيطان وله ضراط
   صحيح البخاري608عبد الرحمن بن صخرإذا نودي للصلاة أدبر الشيطان وله ضراط
   صحيح البخاري1231عبد الرحمن بن صخرإذا نودي بالصلاة أدبر الشيطان وله ضراط
   صحيح البخاري1222عبد الرحمن بن صخرإذا أذن بالصلاة أدبر الشيطان له ضراط حتى لا يسمع التأذين إذا سكت المؤذن أقبل فإذا ثوب أدبر فإذا سكت أقبل فلا يزال بالمرء يقول له اذكر ما لم يكن يذكر حتى لا يدري كم صلى
   صحيح مسلم1267عبد الرحمن بن صخرإذا نودي بالأذان أدبر الشيطان له ضراط
   صحيح مسلم856عبد الرحمن بن صخرالشيطان إذا سمع النداء بالصلاة أحال له ضراط حتى لا يسمع صوته إذا سكت رجع فوسوس فإذا سمع الإقامة ذهب حتى لا يسمع صوته فإذا سكت رجع فوسوس
   صحيح مسلم857عبد الرحمن بن صخرأذن المؤذن أدبر الشيطان وله حصاص
   صحيح مسلم858عبد الرحمن بن صخرالشيطان إذا نودي بالصلاة ولى وله حصاص
   صحيح مسلم859عبد الرحمن بن صخرنودي للصلاة أدبر الشيطان له ضراط
   سنن أبي داود516عبد الرحمن بن صخرإذا نودي بالصلاة أدبر الشيطان وله ضراط
   سنن النسائى الصغرى1254عبد الرحمن بن صخرإذا نودي للصلاة أدبر الشيطان له ضراط
   سنن النسائى الصغرى671عبد الرحمن بن صخرإذا نودي للصلاة أدبر الشيطان وله ضراط
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم76عبد الرحمن بن صخرإذا نودي بالصلاة ادبر الشيطان له ضراط حتى لا يسمع التاذين، فإذا قضي النداء اقبل
   مسندالحميدي977عبد الرحمن بن صخرإن الشيطان يأتي أحدكم في صلاته، فيلبس عليه صلاته حتى لا يدري كم صلى، فإذا وجد أحدكم ذلك، فليسجد سجدتين وهو جالس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 76  
´اذان سننے سے شیطان بھاگ جاتا ہے`
«. . . 324- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا نودي بالصلاة أدبر الشيطان له ضراط حتى لا يسمع التأذين، فإذا قضي النداء أقبل، حتى إذا ثوب بالصلاة أدبر، حتى إذا قضي التثويب أقبل حتى يخطر بين المرء ونفسه، يقول له: اذكر كذا، اذكر كذا، لما لم يكن يذكر، حتى يظل الرجل أن يدري كم صلى . . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان پاد مارتا ہوا بھاگتا ہے تاکہ اذان نہ سن سکے، پھر جب اذان مکمل ہو جاتی ہے تو (دوبارہ) آ جاتا ہے۔ اسی طرح جب نماز کے لئے اقامت کہی جاتی ہے تو پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے، پھر جب اقامت مکمل ہو جاتی ہے تو واپس آ جاتا ہے حتیٰ کہ انسان اور اس کے دل کے درمیان وسوسے ڈالتا ہے۔ کہتا ہے کہ فلاں فلاں بات یاد کرو، جو اسے پہلے یاد نہیں ہوتی تھی حتیٰ کہ (وسوسوں کی وجہ سے) آدمی کو پتا نہیں چلتا کہ اس نے کتنی نماز پڑھی ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 76]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 608، من حديث مالك به وفي رواية يحيي بن يحيي: للصَّلَاةِ]
تفقه:
➊ انسانوں کی طرح شیطان کی ہوا بھی خارج ہوتی ہے اور اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں ہے۔
➋ اذان اور نماز شیطان پر بہت بھاری ہے۔
➌ لوگوں کے دلوں میں شیطان وسوسے ڈالتا ہے بالخصوص دوران نماز میں لہٰذا جب ایسا معاملہ ہوجائے تو اس سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگیں یعنی تعوذ پڑھ کر اپنی بائیں جانب تین مرتبہ تھتکار دیں۔ [صحيح مسلم: 2203، دارالسلام: 5738]
➎ فرض نماز کے لئے اذان دینا ضروری یا سنت مؤکدہ ہے۔
➏ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ میت کے سوال جواب کے وقت شیطان اسے بہکانے کی کوشش کرتا ہے لہٰذا اس وقت اذان دینی چاہئے، لیکن اس خیال کا کوئی ثبوت سلف صالحین سے نہیں ہے۔
➐ بعض لوگ مصیبت ٹالنے کے لئے اذانیں دینا شروع کردیتے ہیں، اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ تاہم جنوں اور شیطانوں کو بھگانے کے لئے اذان دینا جائز ہے۔ دیکھئے [التمهيد 309/18، 310]
➑ باجماعت نماز کے لئے اقامت کہنا سنت مؤکدہ ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 324   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 516  
´بلند آواز سے اذان کہنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان گوز مارتا ہوا پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے یہاں تک کہ (وہ اتنی دور چلا جاتا ہے کہ) اذان نہیں سنتا، پھر جب اذان ختم ہو جاتی ہے تو واپس آ جاتا ہے، لیکن جوں ہی تکبیر شروع ہوتی ہے وہ پھر پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے، جب تکبیر ختم ہو جاتی ہے تو شیطان دوبارہ آ جاتا ہے اور نمازی کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے، کہتا ہے: فلاں بات یاد کرو، فلاں بات یاد کرو، ایسی باتیں یاد دلاتا ہے جو اسے یاد نہیں تھیں یہاں تک کہ اس شخص کو یاد نہیں رہ جاتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں؟۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 516]
516۔ اردو حاشیہ:
➊ بظاہر شیطان سے مراد ابلیس ہی ہے اور ممکن ہے کہ شیاطین الجن مراد ہوں۔
➋ زور سے اور آواز سے شیطان سے ریح کا خارج ہونا دلیل ہے کہ اذان کے مبارک کلمات میں وزن ہے۔
➌ اذان کے وقت شور کرنا شیطانی عمل کے ساتھ مشابہت ہے۔
➍ شیطان مسلمان نمازیوں پر بار بار حملے کرتا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی علاج بیان فرمایا ہے کہ ایسی صورت میں تعوذ پڑھا جائے۔ اور بایئں طرف پھونک ماری جائے، خیال کیا جائے کہ بےنماز لوگوں پر اس کے حملے کتنے شدید ہوں گے۔
➎ اذان میں آواز خوب بلند کرنی چاہیے۔ یہ اسلام اور مسلمانوں کا شعار ہے۔ لیکن آواز کی یہ بلندی اسی طرح اس حد تک ہو کہ اس میں کراہت اور بھدا پن پیدا نہ ہو کیونکہ رفع صوت کے ساتھ حسن صوت بھی مطلوب اور پسندیدہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 516   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 671  
´اذان دینے کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان گوز مارتا ہوا ۱؎ پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے کہ اذان (کی آواز) نہ سنے، پھر جب اذان ہو چکتی ہے تو واپس لوٹ آتا ہے یہاں تک کہ جب نماز کے لیے اقامت کہی جاتی ہے، تو (پھر) پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے، اور جب اقامت ہو چکتی ہے تو (پھر) آ جاتا ہے یہاں تک کہ آدمی اور اس کے نفس کے درمیان وسوسے ڈالتا ہے، کہتا ہے (کہ) فلاں چیز یاد کر فلاں چیز یاد کر، پہلے یاد نہ تھیں یہاں تک کہ آدمی کا حال یہ ہو جاتا ہے کہ وہ جان نہیں پاتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الأذان/حدیث: 671]
671 ۔ اردو حاشیہ:
ہوا چھوڑتا (پادتا)۔ ظاہر ہے کہ اس سے حقیقتاً ہوا چھوڑنا (پادنا) ہی مراد ہے۔ اگر شیطان کھا پی سکتا ہے تو باقی لوازم سے انکار کیوں؟ بعض لوگوں نے اس سے نفرت مراد لی ہے۔ لیکن یہ تاویل بلادلیل ہے۔ واللہ أعلم۔
وسوسے ڈالتا ہے۔ یعنی اس کی توجہ نماز کی بجائے ادھر ادھر مبذول کراتا ہے۔ لعنه اللہ۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 671   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3285  
3285. حضرت ابوہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے، انھوں نے کہا: کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جب نمازکےلیے اذان کہی جاتی ہے توشیطان گوز مارتا ہوا بھاگ جاتا ہے۔ جب اذان پوری ہوجائے تو واپس آجاتا ہے۔ پھر جب اقامت کہی جاتی ہے تو پھر دم دبا کر بھاگ نکلتا ہے۔ جب وہ ختم ہوجاتی ہے تو پھر واپس آجاتا ہے اور نمازی کے دل میں وسوسے اور خیالات ڈالنے شروع کردیتا ہے اور کہتا ہے: فلاں کام یاد کر، فلاں چیز یاد کرو حتیٰ کہ نمازی کو یاد نہیں رہتا کہ اس نے تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار، تو جب نوبت یہاں تک پہنچ جائے کہ اسے تین یار چار رکعتیں پڑھنے کا پتہ نہ چلے تو سہو کے دو سجدے کرلے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3285]
حدیث حاشیہ:
جیسا شیطان ہے ویسا ہی اس کا گوز مارنا بھی ہے۔
اذان سے نفرت کرکے وہ بھاگتا ہے اور اس زور سے بھاگتا ہے کہ اس کا گوز نکلنے لگتا ہے۔
آمنا و صدقنا ماقال النبي صلی اللہ علیه وسلم بہت سے انسان نما شیطان بھی ہیں جو اذان جیسی پیاری آواز سے نفرت کرتے ہیں، اس کے روکنے کے جتن کرتے رہتے ہیں۔
ایسے لوگ بظاہر انسان در حقیقت ذریات شیطان ہیں۔
قاتلهم اللہ أنی یؤفکون
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3285   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3285  
3285. حضرت ابوہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے، انھوں نے کہا: کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جب نمازکےلیے اذان کہی جاتی ہے توشیطان گوز مارتا ہوا بھاگ جاتا ہے۔ جب اذان پوری ہوجائے تو واپس آجاتا ہے۔ پھر جب اقامت کہی جاتی ہے تو پھر دم دبا کر بھاگ نکلتا ہے۔ جب وہ ختم ہوجاتی ہے تو پھر واپس آجاتا ہے اور نمازی کے دل میں وسوسے اور خیالات ڈالنے شروع کردیتا ہے اور کہتا ہے: فلاں کام یاد کر، فلاں چیز یاد کرو حتیٰ کہ نمازی کو یاد نہیں رہتا کہ اس نے تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار، تو جب نوبت یہاں تک پہنچ جائے کہ اسے تین یار چار رکعتیں پڑھنے کا پتہ نہ چلے تو سہو کے دو سجدے کرلے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3285]
حدیث حاشیہ:

شیطان، اذان سے نفرت کرکے اتنی زورسے بھاگتا ہے کہ اس کی ہوا نکلنے لگ جاتی ہے۔
اس سے شیطان کے وجود اور اس کی گندی صفت اذان کی آواز سن کر پادنا ثابت ہوا۔
اس دور میں بہت سے شیطان نما انسان بھی ایسے ہیں جو اذان جیسی پیاری آواز سے نفرت کرتے ہیں اور اذان کو روکنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ایسے لوگ بظاہر انسان لیکن درحقیقت شیطان کی اولاد ہیں۔

واضح رہے کہ جب نمازی کو تعداد رکعات کے متعلق شک پڑے تو یقینی تعداد پر بنیاد رکھ کر اپنی نماز پوری کرے اور بعد میں دوسجدہ سہو کرے تاکہ بھول کی تلافی ہوجائے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3285   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.