الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
The Book of The Stories of The Prophets
50. بَابُ مَا ذُكِرَ عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ:
50. باب: بنی اسرائیل کے واقعات کا بیان۔
(50) Chapter. What has been said about Bani Israel.
حدیث نمبر: 3462
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، قال: حدثني إبراهيم بن سعد، عن صالح، عن ابن شهاب، قال: قال ابو سلمة بن عبد الرحمن، إن ابا هريرة رضي الله عنه، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن اليهود والنصارى لا يصبغون فخالفوهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى لَا يَصْبُغُونَ فَخَالِفُوهُمْ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے صالح نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہود و نصاریٰ (ڈاڑھی وغیرہ) میں خضاب نہیں لگاتے، تم لوگ اس کے خلاف طریقہ اختیار کرو (یعنی خضاب لگایا کرو)۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "The Jews and the Christians do not dye (their grey hair), so you shall do the opposite of what they do (i.e. dye your grey hair and beards).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 668


   صحيح البخاري3462عبد الرحمن بن صخراليهود والنصارى لا يصبغون فخالفوهم
   صحيح البخاري5899عبد الرحمن بن صخراليهود والنصارى لا يصبغون فخالفوهم
   صحيح مسلم5510عبد الرحمن بن صخراليهود والنصارى لا يصبغون فخالفوهم
   سنن أبي داود4203عبد الرحمن بن صخراليهود والنصارى لا يصبغون فخالفوهم
   سنن النسائى الصغرى5076عبد الرحمن بن صخراليهود والنصارى لا تصبغ فخالفوهم
   سنن النسائى الصغرى5243عبد الرحمن بن صخراليهود والنصارى لا يصبغون فخالفوهم
   سنن النسائى الصغرى5074عبد الرحمن بن صخراليهود والنصارى لا تصبغ فخالفوهم
   سنن النسائى الصغرى5075عبد الرحمن بن صخراليهود والنصارى لا تصبغ فخالفوا عليهم فاصبغوا
   سنن ابن ماجه3621عبد الرحمن بن صخراليهود والنصارى لا يصبغون فخالفوهم
   مسندالحميدي1139عبد الرحمن بن صخرإن اليهود، والنصارى لا يصبغون فخالفوهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3621  
´مہندی کا خضاب لگانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود و نصاریٰ خضاب نہیں لگاتے، تو تم ان کی مخالفت کرو (یعنی خضاب لگاؤ)۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3621]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
حا فظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ بالوں کو رنگنے کی بابت لکھتے ہیں:
علماء نے اس حکم کو استحباب پر محمول کیا ہے اس لیے ڈاڑھی یا سر کے سفید بالوں کو رنگنا ضروری نہیں صرف بہتر ہے تاہم یہود و نصاریٰ کی مشابہت اختیار کرنا حرام ہے۔
جہاں نہ رنگنے سے مشابہت ہوگی وہاں بالوں کو رنگنا ضروری ہوگا رونہ مستحب۔ (ریاض الصالحین حدیث: 1638)

(2)
آج کل عیسائی سیاہ خضاب بہت استعمال کرتے ہیں۔
اس لیے بہتر ہے کوئی دوسرا رنگ استعمال کیا جائے بالکل سیاہ رنگ سے اجتناب کیا جائے۔

(3)
غیر مسلموں کے مخصوص رسم و رواج اور تہوار (کرسمس، بسنت، نئے عیسوی سال کی خوشی اور ویلن ٹائن ڈے وغیرہ)
ان کے مذہب سے تعلق رکھتے ہیں اس لئے ان میں شرکت سے اجتناب بہت ضروری ہے۔

(4)
ڈاڑھی مونڈنا غیر مسلموں کیا رواج ہے جو سابقہ انبیائے کرام (علیہم السلام)
کے طریقے کے بھی خلاف ہے اس لئے یہ حرام ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3621   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4203  
´خضاب کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود و نصاریٰ اپنی داڑھیاں نہیں رنگتے ہیں، لہٰذا تم ان کی مخالفت کرو، یعنی انہیں خضاب سے رنگا کرو۔ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4203]
فوائد ومسائل:
اس سے استدلال کرتے ہو ئے بعض علماء نے کہا ہے کہ سفید بالوں کومہندی وغیرہ سے رنگنا واجب ہے، لیکن دوسرے علماء نے اس امر کو استحبا ب پر محمول کیا ہے، یعنی رنگنا بہتر ہے، لیکن بالوں کو سفید ہی رہنے دینا یہ بھی جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4203   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3462  
3462. حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یہود ونصاریٰ بالوں کو خضاب نہیں لگاتے، تم لوگ ان کے خلاف طریقہ اختیارکرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3462]
حدیث حاشیہ:
حدیث میں یہود و نصاریٰ کاذکر ہےیہی باب سے وجہ مناسبت ہے، مہندی کاخضاب مراد ہےجسے داڑھی اورسر پرلگانا مسنون ہے، ا س حدیث سےیہ بھی نکلا کہ یہود و نصاری کی تہذیب کی بجائے اسلامی طرز معاشرت اختیار کرنا ضروری ہے اور اندھے دھند ان کے مقلدین بن کرانکی بدترین تہذیب کواختیار کرنا بڑی دنائت ہےمگر افسوس کہ آج بیشتر نام نہاد مسلمان اسی تہذیب کےدلدادہ بنے ہوئے ہیں، جن روایتوں میں ازالہ شیب یعنی سفید بالوں کےازالہ کی نہی آئی ہے، وہ نہی سیاہ خضاب سےمتعلق ہےجومنع ہے۔
مسلم شریف میں ہے قَالَ النَبيُ غَیروہ وجَنبوہ السوادَ یعنی سفید بالوں کومتغیر کردومگر سیاہ خضاب سےبچو۔
جولوگ جانتے ہیں کہ داڑھی بڑہانا اس لیے سنت ہےکہ یہ یہود کی تہذیب کی مخالفت میں مندی کاخضاب کرنا اتنا ہی ضروری ہےجتنا داڑھی کابڑھانا ضروری ہےمگر اکثر مسلمان ہیں جو آدمی بات یاد رکھتے ہیں، آدھی کوبھول جاتے ہیں۔
بہرحال اسلامی تہذیب ایک مکمل بہترین نہذیب ہے،آج مغربیت کےفذائی اسلامی تہذیب چھوڑنے والے شکل وصورت ولباس وغیرہ وغیرہ سےعذاب خداوندوی میں گرفتار ہیں جوانسان لباس اپنائے ہوئےبھی جس کوپہن کرنہ آرام سےکھاسکتےہیں نہ بیٹھ سکتے ہیں پھر اس لباس پرمگن ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3462   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3462  
3462. حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یہود ونصاریٰ بالوں کو خضاب نہیں لگاتے، تم لوگ ان کے خلاف طریقہ اختیارکرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3462]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں یہود ونصاریٰ کی مخالفت کا ذکر ہے، عنوان سے یہی مناسبت ہے نیز خضاب سے مراد مہندی لگانا ہے۔
اس وقت کریم کی شکل میں رنگ، بازار میں دستیاب نہیں تھے، آج ہر قسم کے رنگ، بازار سے مل جاتے ہیں۔
بالوں کو سیاہ رنگ کرنے کی ممانعت ہے جیساکہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
بالوں کو رنگ کرو لیکن انھیں سیاہ کرنے سے پرہیز کرو۔
(صحیح مسلم، اللباس والزینة، حدیث: 5509(2102)

اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہواکہ یہودونصاریٰ کی تہذیب اختیار کرنے کی بجائے اسلامی تہذیب اور اسلامی طرز معاشرت اختیار کرنی چاہیے، مگر افسوس کہ ہمارے معاشرے میں اکثر نام نہاد مسلمان اسی تہذیب مغرب کے دلدادہ ہیں۔

شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ؒ نے اس موضوع پر مستقل ایک کتاب "اقتضاء الصراط المستقیم في مخالفة أصحاب الجحیم" لکھی ہے۔
اس کامطالعہ ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔
اس کا اردو بھی بازار میں دستیاب ہے۔

بعض روایات میں سفیدی زائل کرنے سے منع کیا گیا ہے۔
اس سے مرادسفید بالوں کو اکھاڑنا ہے۔
مہندی یا خضاب سے بالوں کی سفیدی کو ختم نہیں کیا جاتا بلکہ اسے ڈھانپا جاتا ہے اس کی شریعت میں اجازت ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3462   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.