كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں The Book of The Stories of The Prophets 50. بَابُ مَا ذُكِرَ عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ: باب: بنی اسرائیل کے واقعات کا بیان۔ (50) Chapter. What has been said about Bani Israel. (مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا ابو عوانة، حدثنا عبد الملك، عن ربعي بن حراش، قال: قال عقبة بن عمرو لحذيفة الا تحدثنا ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: إني سمعته يقول" إن مع الدجال إذا خرج ماء ونارا فاما الذي يرى الناس انها النار فماء بارد واما الذي يرى الناس انه ماء بارد فنار تحرق فمن ادرك منكم فليقع في الذي يرى انها نار فإنه عذب بارد.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، قَالَ: قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو لِحُذَيْفَةَ أَلَا تُحَدِّثُنَا مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ" إِنَّ مَعَ الدَّجَّالِ إِذَا خَرَجَ مَاءً وَنَارًا فَأَمَّا الَّذِي يَرَى النَّاسُ أَنَّهَا النَّارُ فَمَاءٌ بَارِدٌ وَأَمَّا الَّذِي يَرَى النَّاسُ أَنَّهُ مَاءٌ بَارِدٌ فَنَارٌ تُحْرِقُ فَمَنْ أَدْرَكَ مِنْكُمْ فَلْيَقَعْ فِي الَّذِي يَرَى أَنَّهَا نَارٌ فَإِنَّهُ عَذْبٌ بَارِدٌ. ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالملک نے بیان کیا، ان سے ربعی بن حراش نے بیان کیا کہ عقبہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہا، کیا آپ وہ حدیث ہم سے نہیں بیان کریں گے جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی؟ انہوں نے کہا کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا تھا کہ جب دجال نکلے گا تو اس کے ساتھ آگ اور پانی دونوں ہوں گے لیکن لوگوں کو جو آگ دکھائی دے گی وہ ٹھنڈا پانی ہو گا اور لوگوں کو جو ٹھنڈا پانی دکھائی دے گا تو وہ جلانے والی آگ ہو گی۔ اس لیے تم میں سے جو کوئی اس کے زمانے میں ہو تو اسے اس میں گرنا چاہئے جو آگ ہو گی کیونکہ وہی انتہائی شیریں اور ٹھنڈا پانی ہو گا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
Narrated Rabi bin Hirash: `Uqba bin `Amr said to Hudhaifa, "Won't you relate to us of what you have heard from Allah's Apostle ?" He said, "I heard him saying, "When Al-Dajjal appears, he will have fire and water along with him. What the people will consider as cold water, will be fire that will burn (things). So, if anyone of you comes across this, he should fall in the thing which will appear to him as fire, for in reality, it will be fresh cold water." USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 659
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
(مرفوع) قال: حذيفة وسمعته، يقول: إن رجلا كان فيمن كان قبلكم اتاه الملك ليقبض روحه، فقيل له: هل عملت من خير، قال: ما اعلم قيل له انظر، قال: ما اعلم شيئا غير اني كنت ابايع الناس في الدنيا واجازيهم فانظر الموسر واتجاوز عن المعسر فادخله الله الجنة.(مرفوع) قَالَ: حُذَيْفَةُ وَسَمِعْتُهُ، يَقُولُ: إِنَّ رَجُلًا كَانَ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ أَتَاهُ الْمَلَكُ لِيَقْبِضَ رُوحَهُ، فَقِيلَ لَهُ: هَلْ عَمِلْتَ مِنْ خَيْرٍ، قَالَ: مَا أَعْلَمُ قِيلَ لَهُ انْظُرْ، قَالَ: مَا أَعْلَمُ شَيْئًا غَيْرَ أَنِّي كُنْتُ أُبَايِعُ النَّاسَ فِي الدُّنْيَا وَأُجَازِيهِمْ فَأُنْظِرُ الْمُوسِرَ وَأَتَجَاوَزُ عَنِ الْمُعْسِرِ فَأَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ. حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا تھا کہ پہلے زمانے میں ایک شخص کے پاس ملک الموت ان کی روح قبض کرنے آئے تو ان سے پوچھا گیا کوئی اپنی نیکی تمہیں یاد ہے؟ انہوں نے کہا کہ مجھے تو یاد نہیں پڑتی۔ ان سے دوبارہ کہا گیا کہ یاد کرو! انہوں نے کہا کہ مجھے کوئی اپنی نیکی یاد نہیں، سوا اس کے کہ میں دنیا میں لوگوں کے ساتھ خرید و فروخت کیا کرتا تھا اور لین دین کیا کرتا تھا، جو لوگ خوشحال ہوتے انہیں تو میں (اپنا قرض وصول کرتے وقت) مہلت دیا کرتا تھا اور تنگ ہاتھ والوں کو معاف کر دیا کرتا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں اسی پر جنت میں داخل کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
Hudhaifa added, "I also heard him saying, 'From among the people preceding your generation, there was a man whom the angel of death visited to capture his soul. (So his soul was captured) and he was asked if he had done any good deed.' He replied, 'I don't remember any good deed.' He was asked to think it over. He said, 'I do not remember, except that I used to trade with the people in the world and I used to give a respite to the rich and forgive the poor (among my debtors). So Allah made him enter Paradise." USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 659
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
(مرفوع) فقال: وسمعته، يقول: إن رجلا حضره الموت فلما يئس من الحياة اوصى اهله إذا انا مت فاجمعوا لي حطبا كثيرا واوقدوا فيه نارا حتى إذا اكلت لحمي وخلصت إلى عظمي فامتحشت فخذوها فاطحنوها ثم انظروا يوما راحا فاذروه في اليم ففعلوا فجمعه الله، فقال له: لم فعلت ذلك، قال: من خشيتك فغفر الله له، قال عقبة بن عمرو: وانا سمعته، يقول: ذاك وكان نباشا".(مرفوع) فَقَالَ: وَسَمِعْتُهُ، يَقُولُ: إِنَّ رَجُلًا حَضَرَهُ الْمَوْتُ فَلَمَّا يَئِسَ مِنَ الْحَيَاةِ أَوْصَى أَهْلَهُ إِذَا أَنَا مُتُّ فَاجْمَعُوا لِي حَطَبًا كَثِيرًا وَأَوْقِدُوا فِيهِ نَارًا حَتَّى إِذَا أَكَلَتْ لَحْمِي وَخَلَصَتْ إِلَى عَظْمِي فَامْتُحِشَتْ فَخُذُوهَا فَاطْحَنُوهَا ثُمَّ انْظُرُوا يَوْمًا رَاحًا فَاذْرُوهُ فِي الْيَمِّ فَفَعَلُوا فَجَمَعَهُ اللَّهُ، فَقَالَ لَهُ: لِمَ فَعَلْتَ ذَلِكَ، قَالَ: مِنْ خَشْيَتِكَ فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ، قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو: وَأَنَا سَمِعْتُهُ، يَقُولُ: ذَاكَ وَكَانَ نَبَّاشًا". اور حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ ایک شخص کی موت کا جب وقت آ گیا اور وہ اپنی زندگی سے بالکل مایوس ہو گیا تو اس نے اپنے گھر والوں کو وصیت کی کہ جب میری موت ہو جائے تو میرے لیے بہت ساری لکڑیاں جمع کرنا اور ان میں آگ لگا دینا۔ جب آگ میرے گوشت کو جلا چکے اور آخری ہڈی کو بھی جلا دے تو ان جلی ہوئی ہڈیوں کو پیس ڈالنا اور کسی تند ہوا والے دن کا انتظار کرنا اور (ایسے کسی دن) میری راکھ کو دریا میں بہا دینا۔ اس کے گھر والوں نے ایسا ہی کیا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کی راکھ کو جمع کیا اور اس سے پوچھا ایسا تو نے کیوں کروایا تھا؟ اس نے جواب دیا کہ تیرے ہی خوف سے اے اﷲ! اللہ تعالیٰ نے اسی وجہ سے اس کی مغفرت فرما دی۔ عقبہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے آپ کو یہ فرماتے سنا تھا کہ یہ شخص کفن چور تھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
Hudhaifa further said, "I also heard him saying, 'Once there was a man on his death-bed, who, losing every hope of surviving said to his family: When I die, gather for me a large heap of wood and make a fire (to burn me). When the fire eats my meat and reaches my bones, and when the bones burn, take and crush them into powder and wait for a windy day to throw it (i.e. the powder) over the sea. They did so, but Allah collected his particles and asked him: Why did you do so? He replied: For fear of You. So Allah forgave him." `Uqba bin `Amr said, "I heard him saying that the Israeli used to dig the grave of the dead (to steal their shrouds). USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 659
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مجھ سے بشر بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے کہا مجھ کو معمر اور یونس نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی کہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نزع کی حالت طاری ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر چہرہ مبارک پر باربار ڈال لیتے پھر جب شدت بڑھتی تو اسے ہٹا دیتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حالت میں فرمایا تھا، اللہ کی لعنت ہو یہود و نصاریٰ پر کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس امت کو ان کے کئے سے ڈرانا چاہتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
Narrated `Aisha and Ibn `Abbas: On his death-bed Allah's Apostle put a sheet over his-face and when he felt hot, he would remove it from his face. When in that state (of putting and removing the sheet) he said, "May Allah's Curse be on the Jews and the Christians for they build places of worship at the graves of their prophets." (By that) he intended to warn (the Muslim) from what they (i.e. Jews and Christians) had done. USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 660
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مجھ سے بشر بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے کہا مجھ کو معمر اور یونس نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی کہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نزع کی حالت طاری ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر چہرہ مبارک پر باربار ڈال لیتے پھر جب شدت بڑھتی تو اسے ہٹا دیتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حالت میں فرمایا تھا، اللہ کی لعنت ہو یہود و نصاریٰ پر کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس امت کو ان کے کئے سے ڈرانا چاہتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
Narrated `Aisha and Ibn `Abbas: On his death-bed Allah's Apostle put a sheet over his-face and when he felt hot, he would remove it from his face. When in that state (of putting and removing the sheet) he said, "May Allah's Curse be on the Jews and the Christians for they build places of worship at the graves of their prophets." (By that) he intended to warn (the Muslim) from what they (i.e. Jews and Christians) had done. USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 660
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
(مرفوع) حدثني محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن فرات القزاز، قال: سمعت ابا حازم، قال: قاعدت ابا هريرة خمس سنين فسمعته يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" كانت بنو إسرائيل تسوسهم الانبياء كلما هلك نبي خلفه نبي، وإنه لا نبي بعدي وسيكون خلفاء فيكثرون، قالوا: فما تامرنا، قال: فوا ببيعة الاول فالاول اعطوهم حقهم فإن الله سائلهم عما استرعاهم".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ، قَالَ: قَاعَدْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ خَمْسَ سِنِينَ فَسَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ تَسُوسُهُمُ الْأَنْبِيَاءُ كُلَّمَا هَلَكَ نَبِيٌّ خَلَفَهُ نَبِيٌّ، وَإِنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي وَسَيَكُونُ خُلَفَاءُ فَيَكْثُرُونَ، قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُنَا، قَالَ: فُوا بِبَيْعَةِ الْأَوَّلِ فَالْأَوَّلِ أَعْطُوهُمْ حَقَّهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ سَائِلُهُمْ عَمَّا اسْتَرْعَاهُمْ". مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہ ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے فرات قزار نے بیان کیا، انہوں نے ابوحازم سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی مجلس میں پانچ سال تک بیٹھا ہوں۔ میں نے انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کرتے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”بنی اسرائیل کے انبیاء ان کی سیاسی رہنمائی بھی کیا کرتے تھے، جب بھی ان کا کوئی نبی ہلاک ہو جاتا تو دوسرے ان کی جگہ آ موجود ہوتے، لیکن یاد رکھو میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ ہاں میرے نائب ہوں گے اور بہت ہوں گے۔ صحابہ نے عرض کیا کہ ان کے متعلق آپ کا ہمیں کیا حکم ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب سے پہلے جس سے بیعت کر لو، بس اسی کی وفاداری پر قائم رہو اور ان کا جو حق ہے اس کی ادائیگی میں کوتاہی نہ کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ ان سے قیامت کے دن ان کی رعایا کے بارے میں سوال کرے گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "The Israelis used to be ruled and guided by prophets: Whenever a prophet died, another would take over his place. There will be no prophet after me, but there will be Caliphs who will increase in number." The people asked, "O Allah's Apostle! What do you order us (to do)?" He said, "Obey the one who will be given the pledge of allegiance first. Fulfil their (i.e. the Caliphs) rights, for Allah will ask them about (any shortcoming) in ruling those Allah has put under their guardianship." USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 661
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوغسان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے زید بن اسلم نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تم لوگ پہلی امتوں کے طریقوں کی قدم بقدم پیروی کرو گے یہاں تک کہ اگر وہ لوگ کسی ساہنہ کے سوراخ میں داخل ہوئے تو تم بھی اس میں داخل ہو گے۔ ہم نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ کی مراد پہلی امتوں سے یہود و نصاریٰ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر کون ہو سکتا ہے؟“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
Narrated Abu Sa`id: The Prophet said, "You will follow the wrong ways, of your predecessors so completely and literally that if they should go into the hole of a mastigure, you too will go there." We said, "O Allah's Apostle! Do you mean the Jews and the Christians?" He replied, "Whom else?" (Meaning, of course, the Jews and the Christians.) USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 662
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد نے، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (نماز کے لیے اعلان کے طریقے پر بحث کرتے وقت) صحابہ نے آگ اور ناقوس کا ذکر کیا، لیکن بعض نے کہا کہ یہ تو یہود و نصاریٰ کا طریقہ ہے۔ آخر بلال رضی اللہ عنہ کو حکم ہوا کہ اذان میں (کلمات) دو دو دفعہ کہیں اور تکبیر میں ایک ایک دفعہ۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
Narrated Anas: The people mentioned the fire and the bell (as means proposed for announcing the time of prayer) and by such a suggestion they referred to the Jews and the Christians. But Bilal was ordered, "Pronounce the words of the Adhan (i.e. call for the prayer) twice and the Iqama once only." USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 663
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابوالضحیٰ نے بیان کیا، ان سے مسروق نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کوکھ پر ہاتھ رکھنے کو ناپسند کرتی تھیں اور فرماتی تھیں کہ اس طرح یہود کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
Narrated `Aisha: That she used to hate that one should keep his hands on his flanks while praying. She said that the Jew used to do so. USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 664
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إنما اجلكم في اجل من خلا من الامم ما بين صلاة العصر إلى مغرب الشمس، وإنما مثلكم ومثل اليهود والنصارى كرجل استعمل عمالا، فقال: من يعمل لي إلى نصف النهار على قيراط قيراط فعملت اليهود إلى نصف النهار على قيراط قيراط ثم، قال: من يعمل لي من نصف النهار إلى صلاة العصر على قيراط قيراط فعملت النصارى من نصف النهار إلى صلاة العصر على قيراط قيراط ثم، قال: من يعمل لي من صلاة العصر إلى مغرب الشمس على قيراطين قيراطين الا فانتم الذين يعملون من صلاة العصر إلى مغرب الشمس على قيراطين قيراطين الا لكم الاجر مرتين فغضبت اليهود والنصارى، فقالوا: نحن اكثر عملا واقل عطاء، قال: الله هل ظلمتكم من حقكم شيئا، قالوا: لا، قال: فإنه فضلي اعطيه من شئت".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّمَا أَجَلُكُمْ فِي أَجَلِ مَنْ خَلَا مِنَ الْأُمَمِ مَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى مَغْرِبِ الشَّمْسِ، وَإِنَّمَا مَثَلُكُمْ وَمَثَلُ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى كَرَجُلٍ اسْتَعْمَلَ عُمَّالًا، فَقَالَ: مَنْ يَعْمَلُ لِي إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ فَعَمِلَتْ الْيَهُودُ إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ ثُمَّ، قَالَ: مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ إِلَى صَلَاةِ الْعَصْرِ عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ فَعَمِلَتْ النَّصَارَى مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ إِلَى صَلَاةِ الْعَصْرِ عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ ثُمَّ، قَالَ: مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى مَغْرِبِ الشَّمْسِ عَلَى قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ أَلَا فَأَنْتُمُ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى مَغْرِبِ الشَّمْسِ عَلَى قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ أَلَا لَكُمُ الْأَجْرُ مَرَّتَيْنِ فَغَضِبَتْ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى، فَقَالُوا: نَحْنُ أَكْثَرُ عَمَلًا وَأَقَلُّ عَطَاءً، قَالَ: اللَّهُ هَلْ ظَلَمْتُكُمْ مِنْ حَقِّكُمْ شَيْئًا، قَالُوا: لَا، قَالَ: فَإِنَّهُ فَضْلِي أُعْطِيهِ مَنْ شِئْتُ". ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تمہارا زمانہ پچھلی امتوں کے مقابلے میں ایسا ہے جیسے عصر سے مغرب تک کا وقت ہے، تمہاری مثال یہود و نصاریٰ کے ساتھ ایسی ہے جیسے کسی شخص نے کچھ مزدور لیے اور کہا کہ میرا کام آدھے دن تک کون ایک ایک قیراط کی اجرت پر کرے گا؟ یہود نے آدھے دن تک ایک ایک قیراط کی مزدوری پر کام کرنا طے کر لیا۔ پھر اس شخص نے کہا کہ آدھے دن سے عصر کی نماز تک میرا کام کون شخص ایک ایک قیراط کی مزدوری پر کرے گا۔ اب نصاریٰ ایک ایک قیراط کی مزدوری پر آدھے دن سے عصر کے وقت تک مزدوری کرنے پر تیار ہو گئے۔ پھر اس شخص نے کہا کہ عصر کی نماز سے سورج ڈوبنے تک دو دو قیراط پر کون شخص میرا کام کرے گا؟ تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ وہ تمہیں ہو جو دو دو قیراط کی مزدوری پر عصر سے سورج ڈوبنے تک کام کرو گے۔ تم آگاہ رہو کہ تمہاری مزدوری دگنی ہے۔ یہود و نصاریٰ اس فیصلہ پر غصہ ہو گئے اور کہنے لگے کہ کام تو ہم زیادہ کریں اور مزدوری ہمیں کو کم ملے۔ اللہ تعالیٰ نے ان سے فرمایا کیا میں نے تمہیں تمہارا حق دینے میں کوئی کمی کی ہے؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ پھر یہ میرا فضل ہے، میں جسے چاہوں زیادہ دوں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle said, "Your period (i.e. the Muslims' period) in comparison to the periods of the previous nations, is like the period between the `Asr prayer and sunset. And your example in comparison to the Jews and the Christians is like the example of a person who employed some laborers and asked them, 'Who will work for me till midday for one Qirat each?' The Jews worked for half a day for one Qirat each. The person asked, 'Who will do the work for me from midday to the time of the `Asr (prayer) for one Qirat each?' The Christians worked from midday till the `Asr prayer for one Qirat. Then the person asked, 'Who will do the work for me from the `Asr till sunset for two Qirats each?' " The Prophet added, "It is you (i.e. Muslims) who are doing the work from the `Asr till sunset, so you will have a double reward. The Jews and the Christians got angry and said, 'We have done more work but got less wages.' Allah said, 'Have I been unjust to you as regards your rights?' They said, 'No.' So Allah said, 'Then it is My Blessing which I bestow on whomever I like. " USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 665
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن طاوس، عن ابن عباس، قال: سمعت عمر رضي الله عنه، يقول: قاتل الله فلانا الم يعلم ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لعن الله اليهود حرمت عليهم الشحوم فجملوها فباعوها"، تابعه جابر وابو هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَاتَلَ اللَّهُ فُلَانًا أَلَمْ يَعْلَمْ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ حُرِّمَتْ عَلَيْهِمُ الشُّحُومُ فَجَمَّلُوهَا فَبَاعُوهَا"، تَابَعَهُ جَابِرٌ وَأَبُو هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو نے، ان سے طاؤس نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے سنا انہوں نے کہا اللہ تعالیٰ فلاں کو تباہ کرے۔ انہیں کیا معلوم نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ”یہود پر اللہ کی لعنت ہو، ان کے لیے چربی حرام ہوئی تو انہوں نے اسے پگھلا کر بیچنا شروع کر دیا۔“ اس روایت کو ابن عباس رضی اللہ عنہما کے ساتھ جابر اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
Narrated Ibn `Abbas: I heard `Umar saying, "May Allah Curse so-and-so! Doesn't he know that the Prophet said, 'May Allah curse the Jews for, though they were forbidden (to eat) fat, they liquefied it and sold it. " USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 666
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم کو اوزاعی نے خبر دی، کہا ہم سے حسان بن عطیہ نے بیان کیا، ان سے ابوکبشہ نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میرا پیغام لوگوں کو پہنچاؤ! اگرچہ ایک ہی آیت ہو اور بنی اسرائیل کے واقعات تم بیان کر سکتے ہو، ان میں کوئی حرج نہیں اور جس نے مجھ پر قصداً جھوٹ باندھا تو اسے اپنے جہنم کے ٹھکانے کے لیے تیار رہنا چاہئے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
Narrated `Abdullah bin `Amr: The Prophet said, "Convey (my teachings) to the people even if it were a single sentence, and tell others the stories of Bani Israel (which have been taught to you), for it is not sinful to do so. And whoever tells a lie on me intentionally, will surely take his place in the (Hell) Fire." USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 667
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے صالح نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”یہود و نصاریٰ (ڈاڑھی وغیرہ) میں خضاب نہیں لگاتے، تم لوگ اس کے خلاف طریقہ اختیار کرو (یعنی خضاب لگایا کرو)۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "The Jews and the Christians do not dye (their grey hair), so you shall do the opposite of what they do (i.e. dye your grey hair and beards). USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 668
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
(مرفوع) حدثني محمد، قال: حدثني حجاج، حدثنا جرير، عن الحسن، حدثنا جندب بن عبد الله في هذا المسجد وما نسينا منذ حدثنا وما نخشى، ان يكون جندب كذب على رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان فيمن كان قبلكم رجل به جرح فجزع فاخذ سكينا فحز بها يده فما رقا الدم حتى مات، قال الله تعالى بادرني عبدي بنفسه حرمت عليه الجنة".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا جُنْدَبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ وَمَا نَسِينَا مُنْذُ حَدَّثَنَا وَمَا نَخْشَى، أَنْ يَكُونَ جُنْدُبٌ كَذَبَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ رَجُلٌ بِهِ جُرْحٌ فَجَزِعَ فَأَخَذَ سِكِّينًا فَحَزَّ بِهَا يَدَهُ فَمَا رَقَأَ الدَّمُ حَتَّى مَاتَ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى بَادَرَنِي عَبْدِي بِنَفْسِهِ حَرَّمْتُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ". مجھ سے محمد نے بیان کیا، کہا مجھ سے حجاج نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے حسن نے، کہا ہم سے جندب بن عبداللہ نے اسی مسجد میں بیان کیا (حسن نے کہا کہ) انہوں نے جب ہم سے بیان کیا ہم اسے بھولے نہیں اور نہ ہمیں اس کا اندیشہ ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اس حدیث کی نسبت غلط کی ہو گی، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”پچھلے زمانے میں ایک شخص (کے ہاتھ میں) زخم ہو گیا تھا اور اسے اس سے بڑی تکلیف تھی، آخر اس نے چھری سے اپنا ہاتھ کاٹ لیا اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ خون بہنے لگا اور اسی سے وہ مر گیا پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میرے بندے نے خود میرے پاس آنے میں جلدی کی اس لیے میں نے بھی جنت کو اس پر حرام کر دیا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
Narrated Jundub: Allah's Apostle said, "Amongst the nations before you there was a man who got a wound, and growing impatient (with its pain), he took a knife and cut his hand with it and the blood did not stop till he died. Allah said, 'My Slave hurried to bring death upon himself so I have forbidden him (to enter) Paradise.' " USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 669
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|