الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
The Book of The Stories of The Prophets
حدیث نمبر: 3467
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن تليد، حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني جرير بن حازم، عن ايوب، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" بينما كلب يطيف بركية كاد يقتله العطش إذ راته بغي من بغايا بني إسرائيل فنزعت موقها فسقته فغفر لها به".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ تَلِيدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَمَا كَلْبٌ يُطِيفُ بِرَكِيَّةٍ كَادَ يَقْتُلُهُ الْعَطَشُ إِذْ رَأَتْهُ بَغِيٌّ مِنْ بَغَايَا بَنِي إِسْرَائِيلَ فَنَزَعَتْ مُوقَهَا فَسَقَتْهُ فَغُفِرَ لَهَا بِهِ".
ہم سے سعید بن تلید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھے جریر بن حازم نے خبر دی، انہیں ایوب نے اور انہیں محمد بن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ایک کتا ایک کنویں کے چاروں طرف چکر کاٹ رہا تھا جیسے پیاس کی شدت سے اس کی جان نکل جانے والی ہو کہ بنی اسرائیل کی ایک زانیہ عورت نے اسے دیکھ لیا۔ اس عورت نے اپنا موزہ اتار کر کتے کو پانی پلایا اور اس کی مغفرت اسی عمل کی وجہ سے ہو گئی۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "While a dog was going round a well and was about to die of thirst, an Israeli prostitute saw it and took off her shoe and watered it. So Allah forgave her because of that good deed."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 673


   صحيح البخاري3467عبد الرحمن بن صخركلب يطيف بركية كاد يقتله العطش إذ رأته بغي من بغايا بني إسرائيل فنزعت موقها فسقته فغفر لها به
   صحيح البخاري3321عبد الرحمن بن صخرامرأة مومسة مرت بكلب على رأس ركي يلهث قال كاد يقتله العطش فنزعت خفها فأوثقته بخمارها فنزعت له من الماء فغفر لها بذلك
   صحيح مسلم5860عبد الرحمن بن صخرامرأة بغيا رأت كلبا في يوم حار يطيف ببئر قد أدلع لسانه من العطش فنزعت له بموقها فغفر لها
   صحيح مسلم5861عبد الرحمن بن صخركلب يطيف بركية قد كاد يقتله العطش إذ رأته بغي من بغايا بني إسرائيل فنزعت موقها فاستقت له به فسقته إياه فغفر لها به

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3467  
3467. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: ایک دفعہ کوئی کتا کسی کنویں کے چاروں طرف گھوم رہا تھا۔ قریب تھا کہ پیاس کی شدت سے اس کی جان نکل جائے۔ اچانک بنی اسرائیل کی ایک بدکارہ عورت نے اسے دیکھ لیا تو اس نے اپنا موزہ اتارا اور کتے کو پانی پلایا۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں اسی عمل کی وجہ سے اسے معاف کر دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3467]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ جانور کوبھی پانی پلانے میں ثواب ہے۔
یہ خلوص کر برکت تھی کہ ایک نیکی سےوہ بدکارعورت بخش دی گئی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3467   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3467  
3467. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: ایک دفعہ کوئی کتا کسی کنویں کے چاروں طرف گھوم رہا تھا۔ قریب تھا کہ پیاس کی شدت سے اس کی جان نکل جائے۔ اچانک بنی اسرائیل کی ایک بدکارہ عورت نے اسے دیکھ لیا تو اس نے اپنا موزہ اتارا اور کتے کو پانی پلایا۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں اسی عمل کی وجہ سے اسے معاف کر دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3467]
حدیث حاشیہ:
ایک حدیث میں مزید وضاحت ہے کہ اس نے دوپٹہ اتارا اور موزے سے باندھ کر کنویں سے پانی نکال کر کتے کو پلایا۔
اللہ تعالیٰ نے اسے معاف کردیا۔
(صحیح البخاري، بدء الخلق، حدیث: 3321)
اسی طرح کا ایک واقعہ کسی مرد کے متعلق بھی حدیث میں آیا ہے کہ اس نے ایک پیاسے کتے کو پانی پلایا تو اللہ تعالیٰ نے اس کی قدر کی اور اسے معاف کردیا۔
صحابہ کرام ؓ نے پوچھا:
کیا ہمارے لیے جانوروں کی خدمت کرنے میں بھی اجرملتا ہے؟ آپ نے فرمایا:
ہر زندہ جگر کی خدمت گزاری میں اجر ہے۔
(صحیح البخاري، المساقاة، حدیث: 2363)
ان متعدد واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ جانور کو پانی پلانے میں بھی اجرو ثواب ہے۔
مذکورہ واقعات سے خلوص کی برکات کا پتہ چلتا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3467   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.