الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
The Book of Virtues
17. بَابُ مَا جَاءَ فِي أَسْمَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
17. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ناموں کا بیان۔
(17) Chapter. What has been said the names of Allah’s Messenger (p.b.u.h).
حدیث نمبر: 3533
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا تعجبون كيف يصرف الله عني شتم قريش، ولعنهم يشتمون مذمما، ويلعنون مذمما وانا محمد".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا تَعْجَبُونَ كَيْفَ يَصْرِفُ اللَّهُ عَنِّي شَتْمَ قُرَيْشٍ، وَلَعْنَهُمْ يَشْتِمُونَ مُذَمَّمًا، وَيَلْعَنُونَ مُذَمَّمًا وَأَنَا مُحَمَّدٌ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں تعجب نہیں ہوتا کہ اللہ تعالیٰ مجھ سے قریش کی گالیوں اور لعنت ملامت کو کس طرح دور کرتا ہے۔ مجھے وہ «مذمم» کہہ کر برا کہتے، اس پر لعنت کرتے ہیں۔ حالانکہ میں تو محمد ہوں۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Doesn't it astonish you how Allah protects me from the Quraish's abusing and cursing? They abuse Mudhammam and curse Mudhammam while I am Muhammad (and not Mudhammam).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 733


   صحيح البخاري3533عبد الرحمن بن صخريصرف الله عني شتم قريش ولعنهم يشتمون مذمما ويلعنون مذمما وأنا محمد
   سنن النسائى الصغرى3468عبد الرحمن بن صخريصرف الله عني شتم قريش ولعنهم إنهم يشتمون مذمما ويلعنون مذمما وأنا محمد
   مسندالحميدي1170عبد الرحمن بن صخرألا تعجبوا كيف يصرف الله عز وجل عني شتم قريش، ولعنهم يشتمون مذمما، ويلعنون مذمما، وأنا محمد صلى الله عليه وسلم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3533  
3533. حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کیا تم تعجب نہیں کرتے کہ اللہ تعالیٰ قریش کی گالیوں اور ان کے لعن و طعن کو مجھ سے کیسے دور کرتا ہے؟ وہ مذمم کو گالیاں دیتے اور مذمم پر لعنت کرتے ہیں جبکہ میں تو محمد ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3533]
حدیث حاشیہ:
عرب کے کافر دشمنی سے آپ کو محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
نہ کہتے بلکہ اس کی ضد میں مذمم نام سے آپ کو پکارتے یعنی مذمت کیا ہوا برا۔
آپ نے فرمایا کہ مذمم میرا نام ہی نہیں ہے، جو مذمم ہوگا اسی پر ان کی گالیاں پڑیں گی۔
حافظ ؒنے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اور بھی نام وارد ہیں جیسے رؤف، رحیم، شاہد، بشیر، نذیر، مبین، داعی الی اللہ، سراج منیر، مذکر، رحمت، نعمت، ہادی، شہید، امین، مزمل، مدثر، متوکل، مختار، مصطفی، شفیع، مشفع، صادق، مصدوق وغیرہ وغیرہ۔
بعض نے کہا کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وسلم)
کے نام بھی اسماءحسنیٰ کی طرح ننانوے تک پہنچتے ہیں، اگر مزید تلاش کئے جائیں تو سوتک مل سکیں گے (صلی اللہ علیہ وسلم)
۔
مبارک نام محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)
کے بارے میں حافظ صاحب ؒ فرماتے ہیں:
أي الذي حمد مرة بعد مرة أو الذي تکاملت فیه الخصائل المحمودة قال عیاض:
کان رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم أحمد قبل أن یکون محمد کما وقع في الوجود لأن تسمیة أحمد وقعت في الکتب السابقة وتسمیة محمد وقعت في القرآن العظیم و ذلك أنه حمد ربه قبل أن یحمدہ الناس وکذلك في الآخرة بحمدربه فیشفعه فیحمدہ الناس وقد خص بسورة المحمد وبلواءالحمد و بالمقام المحمود و شرع له الحمد بعد الأکل والشرب و بعد الدعاء وبعد القدوم من السفر و سمیت أمته الحمادین فجمعت له معاني الحمد وأنواعه (صلی اللہ علیه وسلم) (فتح الباري)
۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3533   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3533  
3533. حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کیا تم تعجب نہیں کرتے کہ اللہ تعالیٰ قریش کی گالیوں اور ان کے لعن و طعن کو مجھ سے کیسے دور کرتا ہے؟ وہ مذمم کو گالیاں دیتے اور مذمم پر لعنت کرتے ہیں جبکہ میں تو محمد ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3533]
حدیث حاشیہ:

کفار قریش شدت عداوت کی بنا پر آپ کو محمد کے نام سے یاد نہ کرتے تھے کیونکہ اس نام سے آپ کی تعریف اور مدح کا پہلو نمایاں ہوتا تھا۔
اس کے معنی ہیں بہت اچھی خصلتوں والا۔
یہ بات انھیں بہت ناگوارتھی،اس لیے وہ آپ کو محمد کے بجائےمذمم کہتے تھے،حالانکہ آپ کانام مذمم نہیں اور نہ لوگ ہی اس نام سے آپ کو جانتے تھے تو جو کچھ وہ اس نام کے حوالے سے آپ کے متعلق کہتے تھے اللہ تعالیٰ اس کو آپ سے پھیر دیتا تھا،چنانچہ ابولہب کی بیوی کہا کرتی تھی:
ہم مذمم سے بغض رکھتے ہیں۔
اس کے دین سے انکارکرتے ہیں۔
اور اس کے حکم کی نافرمانی کرتے ہیں۔

حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں:
امام نسائی ؒنے اس حدیث سے استنباط کیا ہے کہ جو شخص ایسا کلام کرے جو طلاق یا فراق کے منافی ہو اور اس سے طلاق کا ارادہ کرے تو طلاق واقع نہیں ہوگی۔
جیسے کسی نے اپنی بیوی سے کہا تو کھا اور اس سے مراد وہ طلاق لیتا ہے تو عورت مطلقہ نہیں ہوگی کیونکہ کھانے کی تفسیر طلاق سے نہیں کی جاسکتی۔
اسی طرح محمد کی تفسیر کسی نے مذمم سے نہیں کی اس بنا پر مذمم کو بُرا بھلا کہنے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی حرف نہیں آئے گا۔
(فتح الباري: 682/6)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3533   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.