الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
The Book of Virtues
18. بَابُ خَاتِمِ النَّبِيِّينَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
18. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خاتم النبیین ہونا۔
(18) Chapter. The last (i.e., the end) of all the Prophets (Muhammad (p.b.u.h)).
حدیث نمبر: 3535
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن عبد الله بن دينار، عن ابي صالح، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن مثلي ومثل الانبياء من قبلي كمثل رجل بنى بيتا فاحسنه واجمله إلا موضع لبنة من زاوية، فجعل الناس يطوفون به ويعجبون له ويقولون هلا وضعت هذه اللبنة، قال: فانا اللبنة وانا خاتم النبيين".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ مَثَلِي وَمَثَلَ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِي كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى بَيْتًا فَأَحْسَنَهُ وَأَجْمَلَهُ إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ مِنْ زَاوِيَةٍ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَطُوفُونَ بِهِ وَيَعْجَبُونَ لَهُ وَيَقُولُونَ هَلَّا وُضِعَتْ هَذِهِ اللَّبِنَةُ، قَالَ: فَأَنَا اللَّبِنَةُ وَأَنَا خَاتِمُ النَّبِيِّينَ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری اور مجھ سے پہلے کے تمام انبیاء کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص نے ایک گھر بنایا اور اس میں ہر طرح کی زینت پیدا کی لیکن ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوٹ گئی۔ اب تمام لوگ آتے ہیں اور مکان کو چاروں طرف سے گھوم کر دیکھتے ہیں اور تعجب میں پڑ جاتے ہیں لیکن یہ بھی کہتے جاتے ہیں کہ یہاں پر ایک اینٹ کیوں نہ رکھی گئی؟ تو میں ہی وہ اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "My similitude in comparison with the other prophets before me, is that of a man who has built a house nicely and beautifully, except for a place of one brick in a corner. The people go about it and wonder at its beauty, but say: 'Would that this brick be put in its place!' So I am that brick, and I am the last of the Prophets."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 735


   صحيح البخاري3535عبد الرحمن بن صخرمثلي ومثل الأنبياء من قبلي كمثل رجل بنى بيتا فأحسنه وأجمله إلا موضع لبنة من زاوية فجعل الناس يطوفون به ويعجبون له ويقولون هلا وضعت هذه اللبنة فأنا اللبنة وأنا خاتم النبيين
   صحيح مسلم5960عبد الرحمن بن صخرمثلي ومثل الأنبياء من قبلي كمثل رجل ابتنى بيوتا فأحسنها وأجملها وأكملها إلا موضع لبنة من زاوية من زواياها فجعل الناس يطوفون ويعجبهم البنيان فيقولون ألا وضعت هاهنا لبنة فيتم بنيانك فكنت أنا اللبنة
   صحيح مسلم5959عبد الرحمن بن صخرمثلي ومثل الأنبياء كمثل رجل بنى بنيانا فأحسنه وأجمله فجعل الناس يطيفون به يقولون ما رأينا بنيانا أحسن من هذا إلا هذه اللبنة فكنت أنا تلك اللبنة
   صحيفة همام بن منبه2عبد الرحمن بن صخرمثلي ومثل الأنبياء من قبلي كمثل رجل ابتنى بيوتا فأحسنها وأجملها وأكملها إلا موضع لبنة من زاوية من زواياها فجعل الناس يطوفون ويعجبهم البنيان فيقولون ألا وضعت هاهنا لبنة فتم بناؤه فأنا اللبنة
   مسندالحميدي1067عبد الرحمن بن صخر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عبدالله شميم حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيفه همام بن منبه 2  
´محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں`
«. . . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَثَلِي وَمَثَلُ الأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِي كَمَثَلِ رَجُلٍ ابْتَنَى بُيُوتًا، فَأَحْسَنَهَا وَأَجْمَلَهَا وَأَكْمَلَهَا، إِلا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ مِنْ زَاوِيَةٍ مِنْ زَوَايَاهَا، فَجَعَلَ النَّاسُ يَطُوفُونَ وَيُعْجِبُهُمُ الْبُنْيَانُ، فَيَقُولُونَ: أَلا وُضِعَتْ هَاهُنَا لَبِنَةٌ فَتَمَّ بِنَاؤُهُ، فَقَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَأَنَا اللَّبِنَةُ .»
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری اور دوسرے انبیاء کی مثال ایسی ہے جیسے کسی شخص نے گھر بنائے، اور انہیں خوب آراستہ پیراستہ کر کے مکمل کر دیا، لیکن گھروں کے کناروں میں سے ایک کنارے پر ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی، اب تمام لوگ آتے ہیں اور (عمارت کو) چاروں طرف سے گھوم کر دیکھتے ہیں، اور وہ عمارت انہیں تعجب میں ڈالتی ہے لیکن یہ بھی کہتے ہیں کہ یہاں پر ایک اینٹ کیوں نہ رکھی گئی؟ جس سے اس (عمارت) کی تعمیر مکمل ہو جاتی۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ہی وہ اینٹ ہوں۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق: 2]

شرح الحدیث:
مذکورہ حدیث میں رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے اپنی مثال مع انبیاء کے ایک عمارت سے دی ہے، گویا تمام انبیاء کی مثال اس عمارت کی سی ہے، جس کے ایک کنارے پر ایک اینٹ کم ہے۔ باقی ساری عمارت مکمل ہے اور جس طرح عمارت کی بناء رکھی جاتی ہے، پھر دیواریں بنتی ہیں، کھڑکیاں اور دروازے لگتے ہیں، چھت ڈالی جاتی ہے، لیکن عمارت مکمل ہے صرف ایک کونے سے ایک اینٹ کی کمی ہے۔ اسی طرح الله تعالیٰ نے آہستہ آہستہ اخلاقیات کو پورا کرنے کے لیے انبياء بھیجے، اور انہیں ہدایت اور علم کے ساتھ لوگوں کو اچھے اخلاق کی طرف راہنمائی کے لیے مبعوث فرمایا، اور مکارم اخلاق کو مکمل کرنے کے لیے آخر میں رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا، رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی حدیث ہے:
«بُعِثْتُ لِاُتَمِّمَ مَكَارِمَ الْاِخلَاقِ» [مؤطا امام مالك، ص: 668]
مجھے مکارم اخلاق کی تکمیل کے لیے مبعوث کیا گیا ہے۔
تو اس طرح وہ عمارت جس سے ایک اینٹ کم تھی وہ مکمل ہو گئی۔ [ارشاد الساري: 22/6۔ بتعديل يسير]
اس حدیث میں محمد رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی فضیلت اور ختم نبوت کی دلیل ہے کہ ان کی نبوت نے قصر نبوت کو مکمل کر دیا۔ اب آپ صلی الله علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔
اور اس حدیث سے یہ بھی درس ملتا ہے کہ آدمی بات سمجھانے کے لیے مثال بھی بیان کر سکتا ہے، جیسا کہ مذکورہ حدیث میں رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے مثال بیان کی ہے۔

ختم نبوت کی دلیل قرآن حکیم میں مذکور ہے:
«مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِكُمْ وَلَكِنْ رَسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا» [الاحزاب: 40]
محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں ہیں البتہ وہ الله کے پیغمبر اور پیغمبروں کے ختم کرنے والے ہیں، اور الله ہر چیز کو جاننے والا ہے۔
آپ علیہ الصلوة والسلام آخری اور رہتی دنیا تک نبی ہیں، نزول عیسیٰ علیہ السلام ختم نبوت کے منافی نہیں ہے کیونکہ عیسیٰ علیہ السلام بھی آپ ہی کی شریعت پر چلیں گے۔
آج تک پوری امت کا یہ متفق علیہ عقیدہ ہے، لہذا ختم نبوت کا منکر ملت اسلام سے خارج ہے۔
   صحیفہ ہمام بن منبہ شرح حافظ عبداللہ شمیم، حدیث\صفحہ نمبر: 2   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3535  
3535. حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میری مثال اور مجھ سے پہلے انبیاء ؑ کی مثال اس شخص جیسی ہے جس نے ایک مکان بنایا اور اسے بہت خوبصورت تیار کیا مگرایک کونے میں اینٹ کی جگہ چھوڑدی۔ اب لوگ آکر اس کے ارد گرد گھومتے ہیں اور اسے دیکھ کر خوش ہوتے ہیں اور یہ بھی کہتے ہیں کہ ایک اینٹ کیوں نہیں رکھی گئی۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں وہی اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3535]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں ذکر کردہ مثال مسئلہ ختم نبوت سمجھانے کے لیے ہے تاکہ اچھی طرح ذہن نشین ہو جائے کہ قصر نبوت،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکات کی آمد سے مکمل ہوچکاہے اگرچہ اس میں نقب زنی کرنے والے بے شمار پیداہوئے۔
برصغیر میں انگریز کے گماشتے اور ان کے پروردہ غلام احمد قادیانی نے بھی نبوت کا دعویٰ کیا۔
اللہ ہمارے اکابر کو اپنے ہاں اجر جزیل عطا فرمائے،انھوں نے اس کی زندگی میں منہ توڑ جواب دیا۔
مولانامحمدحسین بٹالوی اور شیر پنجاب مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمۃ اللہ علیہ کی خدمات تو ناقابل فراموش ہیں۔
مسئلہ ختم نبوت کے لیے مولانا محمد عبداللہ معمار امرتسری کی تالیفمحمدیہ پاکٹ بک بجواب احمدیہ پاکٹ بک کامطالعہ بہت مفید رہے گا جسے مکتبہ سلفیہ لاہور نے شائع کیاہے۔

واضح رہے کہ وہ اینٹ مکان کے ایک کونے میں رکھی گئی جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اینٹ مکان کے لیے بنیادی حیثیت نہیں رکھتی کہ اس کے بغیر مکان کا وجود ہی باقی نہ رہے بلکہ اس اینٹ سے مکان کی خوبصورتی میں اضافہ ہواہے۔
اس کا قطعاً یہ مطلب نہیں کہ اس کے بغیر مکان ناقص تھا کیونکہ ہر نبی کی شریعت اپنے زمانے کے اعتبار سے کامل تھی۔
مقصد یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت تمام شریعتوں سے اکمل اور احسن ہے جبکہ پہلے انبیاء ؑ کی شریعتیں کامل اور حسن تھیں۔
واللہ أعلم۔
(فتح الباري: 683/6)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3535   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.