الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
The Book of Virtues
25. بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ:
25. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزوں یعنی نبوت کی نشانیوں کا بیان۔
(25) Chapter. The signs of Prophethood in Islam.
حدیث نمبر: 3626
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) فقالت: سارني النبي صلى الله عليه وسلم فاخبرني انه يقبض في وجعه الذي توفي فيه فبكيت، ثم سارني فاخبرني اني اول اهل بيته اتبعه فضحكت".(مرفوع) فَقَالَتْ: سَارَّنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ يُقْبَضُ فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَبَكَيْتُ، ثُمَّ سَارَّنِي فَأَخْبَرَنِي أَنِّي أَوَّلُ أَهْلِ بَيْتِهِ أَتْبَعُهُ فَضَحِكْتُ".
‏‏‏‏ تو انہوں نے بتایا کہ پہلی مرتبہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے آہستہ سے گفتگو کی تھی تو اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ آپ کی اس مرض میں وفات ہو جائے گی جس میں واقعی آپ کی وفات ہوئی۔ میں اس پر رو پڑی۔ پھر دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آہستہ سے مجھ سے جو بات کہی اس میں آپ نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت میں، میں سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملوں گی۔ میں اس پر ہنسی تھی۔

She replied, The Prophet told me that he would die in his fatal illness, and so I wept, but then he secretly told me that from amongst his family, I would be the first to join him, and so I laughed."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4 , Book 56 , Number 820


   صحيح البخاري4434عائشة بنت عبد اللهأنه يقبض في وجعه الذي توفي فيه فبكيت أني أول أهله يتبعه فضحكت
   صحيح البخاري3626عائشة بنت عبد اللهأخبرني أنه يقبض في وجعه الذي توفي فيه فبكيت أني أول أهل بيته أتبعه فضحكت
   صحيح البخاري3716عائشة بنت عبد اللهأنه يقبض في وجعه الذي توفي فيه فبكيت أني أول أهل بيته أتبعه فضحكت
   صحيح مسلم6312عائشة بنت عبد اللهأخبرني بموته فبكيت أني أول من يتبعه من أهله فضحكت
   صحيح مسلم6313عائشة بنت عبد اللهأما ترضي أن تكوني سيدة نساء المؤمنين قالت فضحكت ضحكي الذي رأيت
   جامع الترمذي3872عائشة بنت عبد اللهأخبرني أنه ميت من وجعه هذا فبكيت أني أسرع أهله لحوقا به فذاك حين ضحكت
   سنن ابن ماجه1621عائشة بنت عبد اللهألا ترضين أن تكوني سيدة نساء المؤمنين فضحكت لذلك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1621  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں اکٹھا ہوئیں اور ان میں سے کوئی بھی پیچھے نہ رہی، اتنے میں فاطمہ رضی اللہ عنہا آئیں، ان کی چال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چال کی طرح تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری بیٹی! خوش آمدید پھر انہیں اپنے بائیں طرف بٹھایا، اور چپکے سے کوئی بات کہی تو وہ رونے لگیں، پھر چپکے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی بات کہی تو وہ ہنسنے لگیں، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے ان سے پوچھا کہ تم کیوں روئیں؟ تو انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ عل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1621]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یہ واقعہ رسول اللہ ﷺ کے مرض وفات کے دوران میں پیش آیا جب تمام امہات المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھیں۔
مولانا صفی الرحمٰن مبارک پوری رحمۃ اللہ علیہ نے الرحیق المختوم میں اسے حیات مبارکہ کے آخری دن کا واقعہ قرا ردیا ہے۔
اور فرمایا کہ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ واقعہ آخری دن نہیں بلکہ آخری ہفتے میں کسی دن پیش آیا تھا۔
واللہ أعلم، دیکھئے: (الرحیق المختوم اردو طبع مکتبہ سلفیہ ص: 628)
 اس حدیث میں حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے شرف اور فضیلت کا اظہار ہے جنھیں رسول اللہ ﷺ نے خاص راز عطا فرمایا۔

(3)
راز کے طور پر بتائی ہوئی بات ظاہر کرنا مناسب نہیں کیونکہ راز ایک امانت کی حیثیت رکھتا ہے۔
اور امانت میں خیانت کرنا حرام ہے۔

(4)
رسول اللہ ﷺ کا حضرت فاطمہ کو مستقبل کی خبر دینا اور واقعات کا اسی طرح پیش آنا آپ ﷺ کی نبوت ورسالت کی دلیل ہے۔
رسول اللہﷺ نے جس قدر پیش گویئاں فرمائی ہیں۔
وہ سب کی سب اسی طرح بعینہ پوری ہویئں ہیں۔
جس طرح فرمائی گئی تھیں۔
جن پیش گویئوں کے ابھی پورا ہونے کاوقت نہیں آیا۔
ان کے بارے میں بھی ہمارا ایمان ہے کہ وہ ضرور پوری ہوں گی۔

(5)
حفاظ کرام کا آپس میں دور کرنا اور بالخصوص رمضان المبارک میں اس کا اہتمام کرنا سنت نبوی ﷺ ہے۔

(6)
عمر کے آخری حصے میں نیکی کے کاموں کا اہتما م زیاہ ہونا چاہیے۔

(7)
دوست احباب اور اقارب کے لئے اگر کسی خوش کن خبر کا علم ہوتو انھیں خوش خبری دینی چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1621   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3872  
´فاطمہ رضی الله عنہا کی فضیلت کا بیان`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اٹھنے بیٹھنے کے طور و طریق اور عادت و خصلت میں فاطمہ ۱؎ رضی الله عنہ سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ کسی کو نہیں دیکھا، وہ کہتی ہیں: جب وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتیں تو آپ اٹھ کر انہیں بوسہ لیتے اور انہیں اپنی جگہ پر بٹھاتے، اور جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آتے تو وہ اٹھ کر آپ کو بوسہ لیتیں اور آپ کو اپنی جگہ پر بٹھاتیں چنانچہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو فاطمہ آئیں اور آپ پر جھکیں اور آپ کو بوسہ لیا، پھر اپنا سر اٹھایا اور رونے لگیں پھر آپ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3872]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے فاطمہ رضی اللہ عنہا کی منقبت کئی طرح سے ثابت ہوتی ہے۔


فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ سے اخلاق وعادات میں بہت زیادہ مشابہت رکھتی تھیں۔


فاطمہ آپﷺ کو اپنے گھر والوں میں سب سے زیادہ پیاری تھیں۔


آخرت میں آپﷺ سے شرف رفاقت سب سے پہلے فاطمہ کو حاصل ہوئی (رضی اللہ عنہا)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3872   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3626  
3626. انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے مجھ سے پوشیدہ بات کرتے ہوئے بتایا کہ میری وفات اسی بیماری میں ہو جائے گی جس پر میں روپڑی۔ پھر آپ نے مجھ سے آہستہ گفتگو فرمائی اور مجھے بتایا کہ تم میرے خاندان کی پہلی خاتون ہو جو میری وفات کے بعد میرے پاس آؤ گی، اس وجہ سے میں ہنس پڑی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3626]
حدیث حاشیہ:
جیسا آپ نے فرمایا تھا ویسا ہی ہوا۔
وفات نبوی کے چھ ماہ بعد حضرت فاطمہ ؓ کا وصال ہوگیا اس حدیث سے حضرت فاطمہ زہراءکی بڑی فضیلت نکلتی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3626   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3626  
3626. انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے مجھ سے پوشیدہ بات کرتے ہوئے بتایا کہ میری وفات اسی بیماری میں ہو جائے گی جس پر میں روپڑی۔ پھر آپ نے مجھ سے آہستہ گفتگو فرمائی اور مجھے بتایا کہ تم میرے خاندان کی پہلی خاتون ہو جو میری وفات کے بعد میرے پاس آؤ گی، اس وجہ سے میں ہنس پڑی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3626]
حدیث حاشیہ:

یہ دو حدیثیں ہیں پہلی حدیث کو حضرت عائشہ ؓ سے بیان کرنے والے حضرت مسروق ہیں۔
جبکہ دوسری حدیث کو ان سے بیان کرنے والے حضرت عروہ ؒ ہیں لیکن دونوں روایات میں کچھ اختلاف ہے پہلی روایت میں سیدہ کے رونے کا سبب آپ کا رسول اللھ ﷺ کو پہلے پہلے ملنے کو قرار دیا گیا جبکہ دوسری روایت میں اسے سیدہ کے ہنسنے کا باعث قراردیا گیا ہے۔
دراصل رسول اللہ ﷺ نے حضرت فاطمہ ؓ کو خفیہ طور پر تین باتیں بتائیں پہلی بات تو آپ کے انتقال کی تھی یہ تو ان کے رونے کا سبب تھا۔
دوسری بات جنت میں ان کے سردار ہونے کی تھی جس کے سبب انھیں سرور لاحق ہوا اور آپ ہنس پڑیں۔
تیسری بات یہ تھی کہ اہل خانہ میں سب سے پہلے سیدہ وفات پائیں گی اور سب سے پہلے مجھ سے ان کی ملاقات ہوگی۔
یہ خبر ایک وجہ سے خوشی اور سرور کا باعث تھی جیسا کہ عروہ کی روایت میں ہے اور ایک وجہ سے غم کی خبر تھی جس وجہ سے آپ رونے لگیں۔
جیسا کہ مسروق کی روایت میں ہے اس طرح سے دونوں روایات کا اختلاف ختم ہو جاتا ہے علامہ سندھی کہتے ہیں شایدرسول اللہ ﷺ نے سیدہ فاطمہ ؓ کو دو مرتبہ بشارت سنائی ہو۔
ایک مرتبہ وفات کی خبر کے ساتھ ملا دیا۔
جس سے ان پر رونا غالب آگیا اور دوسری مرتبہ بشارت سیادت کے ساتھ ملا دیا تو دونوں بشارتیں ہنسنے کا سبب بن گئیں اس طرح بھی دونوں روایات جمع ہو سکتی ہیں۔
(حاشیہ سندھی: 284/2)

الغرض ان دونوں روایات میں دو معجزے بیان ہوئے ہیں۔
ایک یہ کہ حضرت فاطمہ ؓ آپ کے بعد زندہ رہیں گی۔
چنانچہ وہ چھ ماہ بعد تک زندہ رہیں اور دوسرا معجزہ خاندان میں سے سب سے پہلے رسول اللہ ﷺ کو ملنے والی ہیں۔
دونوں باتیں حرف بہ حرف پوری ہوئیں جو آپ کی نبوت کی زبردست دلیل ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3626   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.