الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
The Book of Virtues
25. بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ:
25. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزوں یعنی نبوت کی نشانیوں کا بیان۔
(25) Chapter. The signs of Prophethood in Islam.
حدیث نمبر: 3627
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عرعرة، حدثنا شعبة، عن ابي بشر، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال: كان عمر بن الخطاب رضي الله عنه يدني ابن عباس، فقال له" عبد الرحمن بن عوف إن لنا ابناء مثله، فقال: إنه من حيث تعلم فسال عمر ابن عباس عن هذه الآية إذا جاء نصر الله والفتح سورة النصر آية 1 فقال: اجل رسول الله صلى الله عليه وسلم اعلمه إياه، قال: ما اعلم منها إلا ما تعلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُدْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقَالَ لَهُ" عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ إِنَّ لَنَا أَبْنَاءً مِثْلَهُ، فَقَالَ: إِنَّهُ مِنْ حَيْثُ تَعْلَمُ فَسَأَلَ عُمَرُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ سورة النصر آية 1 فَقَالَ: أَجَلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْلَمَهُ إِيَّاهُ، قَالَ: مَا أَعْلَمُ مِنْهَا إِلَّا مَا تَعْلَمُ".
ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابی بشر نے، ان سے سعید بن جبیر نے، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ عمر بن خطاب ابن عباس رضی اللہ عنہما کو اپنے پاس بٹھاتے تھے۔ اس پر عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ سے شکایت کی کہ ان جیسے تو ہمارے لڑکے بھی ہیں۔ لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ یہ محض ان کے علم کی وجہ سے ہے۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے آیت «إذا جاء نصر الله والفتح‏» کے متعلق پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تھی جس کی خبر اللہ تعالیٰ نے آپ کو دی عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا جو تم نے سمجھا ہے میں بھی وہی سمجھتا ہوں۔

Narrated Sa`id bin Jubair: About Ibn `Abbas: `Umar bin Al-Khattab used to treat Ibn `Abbas very favorably `Abdur Rahman bin `Auf said to him. "We also have sons that are equal to him (but you are partial to him.)" `Umar said, "It is because of his knowledge." Then `Umar asked Ibn `Abbas about the interpretation of the Verse:- 'When come the Help of Allah and the conquest (of Mecca) (110.1) Ibn `Abbas said. "It portended the death of Allah's Apostle, which Allah had informed him of." `Umar said, "I do not know from this Verse but what you know."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 821


   صحيح البخاري4430عبد الله بن عباسإذا جاء نصر الله والفتح فقال أجل رسول الله أعلمه إياه فقال ما أعلم منها إلا ما تعلم
   صحيح البخاري3627عبد الله بن عباسإذا جاء نصر الله والفتح فقال أجل رسول الله أعلمه إياه
   صحيح البخاري4970عبد الله بن عباسهو أجل رسول الله أعلمه له قال إذا جاء نصر الله والفتح
   صحيح البخاري4969عبد الله بن عباسمثل ضرب لمحمد نعيت له نفسه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3627  
3627. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نےفرمایا کہ حضرت عمرخطاب ؓ انھیں اپنے بہت قریب رکھتے تھے۔ حضرت عبد الرحمٰن بن عوف ؓ نے (اعتراض کرتے ہوئے)کہا: ان جیسے تو ہمارے بیٹے بھی ہیں(ان کی کیا خصوصیت ہے؟)انھوں نے فرمایا: ان کا مقام تم جانتے ہو۔ پھر انھوں نے حضرت ابن عباس ؓ سے اس آیت کے متعلق پوچھا: جس وقت اللہ کی مدد اور فتح آجائے گی۔حضرت ابن عباس ؓ نے کہا: اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کو آپ کی وفات کی اطلاع دی ہے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: اس آیت کریمہ سے بھی وہی کچھ جانتا ہوں جو آپ جانتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3627]
حدیث حاشیہ:
ترجمہ باب کی مطابقت ظاہر ہے، کیونکہ آنحضرت ﷺ کو جوبات بتلائی گئی تھی کہ آپ کی وفات قریب ہے وہ پوری ہوئی، اللہ جب چاہے کسی بندے کو کچھ آگے کی باتیں بتلادیتا ہے مگر یہ غیب دانی نہیں ہے، اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو بھی غیب دان کہنا کفر ہے جیسا کہ علماءاحناف نے صراحت کے ساتھ لکھا ہے۔
غیب داں صرف اللہ ہے۔
انبیاءاولیاءسب اللہ کے علم کے محتاج ہیں۔
بغیر اللہ کے بتلائے وہ کچھ بھی بول نہیں سکتے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3627   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3627  
3627. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نےفرمایا کہ حضرت عمرخطاب ؓ انھیں اپنے بہت قریب رکھتے تھے۔ حضرت عبد الرحمٰن بن عوف ؓ نے (اعتراض کرتے ہوئے)کہا: ان جیسے تو ہمارے بیٹے بھی ہیں(ان کی کیا خصوصیت ہے؟)انھوں نے فرمایا: ان کا مقام تم جانتے ہو۔ پھر انھوں نے حضرت ابن عباس ؓ سے اس آیت کے متعلق پوچھا: جس وقت اللہ کی مدد اور فتح آجائے گی۔حضرت ابن عباس ؓ نے کہا: اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کو آپ کی وفات کی اطلاع دی ہے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: اس آیت کریمہ سے بھی وہی کچھ جانتا ہوں جو آپ جانتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3627]
حدیث حاشیہ:

حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ کا مقصد تھا کہ ہم شیوخ ہیں اور یہ ایک نوخیز لڑکا ہے آپ اسے کیوں ہم سے آگے بٹھا تے ہیں؟ حضرت عمر ؓ نے بتایا میں اسے اس کے علم کی وجہ سے آگے بٹھاتا ہوں اور اپنے قریب کرتا ہوں اور علم ہر اس انسان کو بلند کرتا ہے جو بلند نہ ہو۔
چنانچہ انھوں نے مذکورہ آیت کریمہ کی تفسیر پوچھی تو انھوں نے وہی بتائی جسے حضرت عمر بھی جانتے تھے۔
یہ رسول اللہ ﷺ کی دعا کا نتیجہ تھا کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے آپ کو چھاتی سے لگا کر یہ دعا فرمائی تھی۔
اے اللہ! اسے دین میں سمجھ عطا کر۔
(صحیح البخاري، الوضو، حدیث: 143)
اے اللہ!اسے اپنی کتاب کا علم دے۔
(صحیح البخاري، العلم، حدیث: 75)
اے اللہ! اسے حکمت سے مالا مال کر دے۔
(صحیح البخاري، فضائل، حدیث: 3756)
واقعی اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کی دعوت تمام ہو چکی ہے اور دین مکمل ہو گیا ہے اب آپ کی وفات کا وقت قریب آگیا ہے۔

اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ کا معجزہ ہے۔
آپ نے حضرت ابن عباس ؓ کوبتا دیا تھا کہ اس میں میری وفات کی طرف اشارہ ہے آپ نے وقوع سے پہلے خبر دی چنانچہ اس کے مطابق ہی ہوا۔
یہ آپ کی نبوت کی دلیل ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3627   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.