الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
The Virtues and Merits of The Companions of The Prophet
5. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلاً»:
5. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ اگر میں کسی کو جانی دوست بناتا تو ابوبکر کو بناتا۔
(5) Chapter. The saying of the Prophet: “If I were to take a Khalil...".
حدیث نمبر: 3663
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن بن عوف، ان ابا هريرة رضي الله عنه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" بينما راع في غنمه عدا عليه الذئب فاخذ منها شاة فطلبه الراعي فالتفت إليه الذئب، فقال: من لها يوم السبع يوم ليس لها راع غيري، وبينما رجل يسوق بقرة قد حمل عليها فالتفتت إليه فكلمته، فقالت: إني لم اخلق لهذا ولكني خلقت للحرث" , قال: الناس سبحان الله، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" فإني اومن بذلك وابو بكر , وعمر بن الخطاب رضي الله عنهما".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" بَيْنَمَا رَاعٍ فِي غَنَمِهِ عَدَا عَلَيْهِ الذِّئْبُ فَأَخَذَ مِنْهَا شَاةً فَطَلَبَهُ الرَّاعِي فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ الذِّئْبُ، فَقَالَ: مَنْ لَهَا يَوْمَ السَّبُعِ يَوْمَ لَيْسَ لَهَا رَاعٍ غَيْرِي، وَبَيْنَمَا رَجُلٌ يَسُوقُ بَقَرَةً قَدْ حَمَلَ عَلَيْهَا فَالْتَفَتَتْ إِلَيْهِ فَكَلَّمَتْهُ، فَقَالَتْ: إِنِّي لَمْ أُخْلَقْ لِهَذَا وَلَكِنِّي خُلِقْتُ لِلْحَرْثِ" , قَالَ: النَّاسُ سُبْحَانَ اللَّهِ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَإِنِّي أُومِنُ بِذَلِكَ وَأَبُو بَكْرٍ , وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک چرواہا اپنی بکریاں چرا رہا تھا کہ بھیڑیا آ گیا اور ریوڑ سے ایک بکری اٹھا کر لے جانے لگا۔ چرواہے نے اس سے بکری چھڑانی چاہی تو بھیڑیا بول پڑا۔ درندوں والے دن میں اس کی رکھوالی کرنے والا کون ہو گا جس دن میرے سوا اور کوئی چرواہا نہ ہو گا۔ اسی طرح ایک شخص بیل کو اس پر سوار ہو کر لیے جا رہا تھا، بیل اس کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگا کہ میری پیدائش اس کے لیے نہیں ہوئی ہے۔ میں تو کھیتی باڑی کے کاموں کے لیے پیدا کیا گیا ہوں۔ وہ شخص بول پڑا۔ سبحان اللہ! (جانور اور انسانوں کی طرح باتیں کرے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ان واقعات پر ایمان لاتا ہوں اور ابوبکر اور عمر بن خطاب بھی۔

Narrated Abu Huraira: I heard Allah's Apostle saying, "While a shepherd was amongst his sheep, a wolf attacked them and took away one sheep. When the shepherd chased the wolf, the wolf turned towards him and said, 'Who will be its guard on the day of wild animals when nobody except I will be its shepherd. And while a man was driving a cow with a load on it, it turned towards him and spoke to him saying, 'I have not been created for this purpose, but for ploughing." The people said, "Glorified be Allah." The Prophet said, "But I believe in it and so does Abu Bakr end `Umar."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 15


   صحيح البخاري3471عبد الرحمن بن صخرأومن بهذا أنا وأبو بكر وعمر وما هما
   صحيح البخاري3663عبد الرحمن بن صخربينما راع في غنمه عدا عليه الذئب فأخذ منها شاة فطلبه الراعي فالتفت إليه الذئب فقال من لها يوم السبع يوم ليس لها راع غيري وبينما رجل يسوق بقرة قد حمل عليها فالتفتت إليه فكلمته فقالت إني لم أخلق لهذا ولكني خلقت للحرث قال الناس سبحان الله قال النبي صلى
   صحيح البخاري3690عبد الرحمن بن صخربينما راع في غنمه عدا الذئب فأخذ منها شاة فطلبها حتى استنقذها فالتفت إليه الذئب فقال له من لها يوم السبع ليس لها راع غيري فقال الناس سبحان الله فقال النبي فإني أومن به وأبو بكر وعمر وما ثم أبو بكر وعمر
   صحيح مسلم6183عبد الرحمن بن صخرأومن بذلك أنا وأبو بكر وعمر
   جامع الترمذي3677عبد الرحمن بن صخربينما رجل راكب بقرة إذ قالت لم أخلق لهذا إنما خلقت للحرث فقال رسول الله آمنت بذلك أنا وأبو بكر وعمر
   جامع الترمذي3695عبد الرحمن بن صخربينما رجل يرعى غنما له إذ جاء ذئب فأخذ شاة فجاء صاحبها فانتزعها منه فقال الذئب كيف تصنع بها يوم السبع يوم لا راعي لها غيري قال رسول الله فآمنت بذلك أنا وأبو بكر وعمر
   مسندالحميدي1085عبد الرحمن بن صخربينا رجل يسوق بقرة إذ أعيا فركبها، فضربها، فقالت إنا لم نخلق لهذا إنما خلقنا لحراثة الأرض

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3677  
´باب`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس دوران کہ ایک شخص ایک گائے پر سوار تھا اچانک وہ گائے بول پڑی کہ میں اس کے لیے نہیں پیدا کی گئی ہوں، میں تو کھیت جوتنے کے لیے پیدا کی گئی ہوں (یہ کہہ کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا اس پر ایمان ہے اور ابوبکر و عمر کا بھی، ابوسلمہ کہتے ہیں: حالانکہ وہ دونوں اس دن وہاں لوگوں میں موجود نہیں تھے، واللہ اعلم ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3677]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اللہ کے رسول ﷺ کو ان دونوں کے سلسلہ میں اتنا مضبوط یقین تھا کہ جو میں کہوں گا وہ دونوں اس پر آمَنَّا وَصَدَّقنَا کہیں گے،
اسی لیے ان کے غیر موجودگی میں بھی آپ نے ان کی طرف سے تصدیق کر دی،
یہ ان کی فضیلت کی دلیل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3677   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3663  
3663. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ایک دفعہ ایک چرواہا اپنی بکریوں میں تھا کہ ایک بھیڑیے نے اس پر حملہ کیا اور ان میں سے ایک بکری اٹھا کرلے بھاگا تو گڈریا اسے چھڑانے کے لیے اس کے پیچھے بھاگا۔ اس دوران میں بھیڑئے نے اس کی طرف متوجہ ہوکرکہا: درندوں والے دن ان کا کون محافظ ہوگا، جس دن میرے علاوہ انھیں کوئی نہیں چرائے گا؟ اسی طرح ایک آدمی بیل کو ہانک کرلے جارہا تھا۔ پھر وہ اس پرسوار ہوگیا تو بیل اس کی طرف متوجہ ہوکرکہنے لگا: میں تواس کام کے لیے نہیں پیدا ہوا مجھے تو کھیتی باڑی کے لیے پیدا کیاگیا ہے۔ لوگوں نے سبحان اللہ کہہ کراپنے تعجب کا اظہار کیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: میں اس کی تصدیق کرتا ہوں، نیز حضرت ابوبکر ؓ اور حضرت عمر ؓ بھی اس پر یقین رکھتے ہیں [صحيح بخاري، حديث نمبر:3663]
حدیث حاشیہ:
درندوں کے دن سے قیامت کا دن مراد ہے جب کہ خود گڈرئےے اپنی بکریوں کی رکھوالی چھوڑدیں گے سب کو اپنے نفس کی فکر لگ جائے گی، یہ حدیث اوپر گزرچکی ہے اس میں اتنا زیادہ تھا کہ ابوبکر اور عمر وہاں موجود نہ تھے۔
حضرت امام بخاری ؒنے اس حدیث سے حضرت ابوبکر ؓ کی فضیلت نکالی۔
آپ نے اپنے بعد ان کانام لیا، آپ کو ان پر پورا بھروسا تھا اور آپ جانتے تھے کہ وہ دونوں اتنے راسخ العقیدہ ہیں کہ میری بات کووہ کبھی رد نہیں کرسکتے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3663   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3663  
3663. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ایک دفعہ ایک چرواہا اپنی بکریوں میں تھا کہ ایک بھیڑیے نے اس پر حملہ کیا اور ان میں سے ایک بکری اٹھا کرلے بھاگا تو گڈریا اسے چھڑانے کے لیے اس کے پیچھے بھاگا۔ اس دوران میں بھیڑئے نے اس کی طرف متوجہ ہوکرکہا: درندوں والے دن ان کا کون محافظ ہوگا، جس دن میرے علاوہ انھیں کوئی نہیں چرائے گا؟ اسی طرح ایک آدمی بیل کو ہانک کرلے جارہا تھا۔ پھر وہ اس پرسوار ہوگیا تو بیل اس کی طرف متوجہ ہوکرکہنے لگا: میں تواس کام کے لیے نہیں پیدا ہوا مجھے تو کھیتی باڑی کے لیے پیدا کیاگیا ہے۔ لوگوں نے سبحان اللہ کہہ کراپنے تعجب کا اظہار کیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: میں اس کی تصدیق کرتا ہوں، نیز حضرت ابوبکر ؓ اور حضرت عمر ؓ بھی اس پر یقین رکھتے ہیں [صحيح بخاري، حديث نمبر:3663]
حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں صراحت ہے کہ اس وقت وہاں موجود نہ تھے۔
(صحیح البخاري، الحرث والمزار عة، حدیث: 2324)
رسول اللہ ﷺ نے یہ بات حضرات شیخین کے ایمان اور قوت یقین پر اعتماد کرتے ہوئے فرمائی 2۔
امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو واقعات بنی اسرائیل میں بھی ذکر کیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے نزدیک یہ واقعہ قبل از اسلام کا ہے بنی اسرائیل میں پیش آیا تھا لیکن اس طرح کا ایک واقعہ اہبان بن اوس کو بھی پیش آیا وہ بیان کرتے ہیں وہ اپنی بکریاں چرارہے تھے بھیڑیے نے حملہ کر کے ایک بکری کو اٹھا لیا۔
جب میں نے اس کا پیچھا کیا تو اس نے متوجہ ہو کر کہا:
جب انھیں آوارا چھوڑ دیا جائے گا تو اس وقت ان کا نگران کون ہوگا؟ تو مجھ سے وہ رزق چھیننا چاہتا ہے جو اللہ نے مجھے دیا ہے میں نے اظہار تعجب کیا تو اس نے کہا:
یہ بات اس سے بڑھ کت تعجب خیز ہے یہاں کھجوروں کے جھنڈ میں ایک نبی پیدا ہوا ہے جو لوگوں کو اللہ کی دعوت دیتا ہے اور لوگ اس سے اعراض کرتے یں اس کے بعد اہبان رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے یہ واقعہ سنایا اور مسلمان ہو گئے۔
ممکن ہے کہ واقعے کی اطلاع کے وقت حضرات شیخین وہاں موجود ہوں لیکن جب رسول اللہ ﷺ نے دوسروں کو خبر دی تو اس وقت موجود نہ ہوں لیکن یہ بات زیادہ قرین قیاس ہے کہ اطلاع اور خبردونوں اوقات میں شیخین وہاں موجود نہ تھے اور رسول اللہ ﷺ ان کے یقین اور قوت ایمان پر اعتماد کرتے ہوئے یہ شہادت دی۔
(فتح الباري: 35/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3663   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.