الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
The Virtues and Merits of The Companions of The Prophet
6. بَابُ مَنَاقِبُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَبِي حَفْصٍ الْقُرَشِيِّ الْعَدَوِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
6. باب: ابوحفص عمر بن خطاب قرشی عدوی رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان۔
(6) Chapter. The merits of Umar bin Al-Khattab Abi Hafs Al-Qurashi Al-Adawi.
حدیث نمبر: 3682
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا محمد بن بشر، حدثنا عبيد الله، قال: حدثني ابو بكر بن سالم، عن سالم، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اريت في المنام اني انزع بدلو بكرة على قليب , فجاء ابو بكر فنزع ذنوبا او ذنوبين نزعا ضعيفا والله يغفر له، ثم جاء عمر بن الخطاب فاستحالت غربا فلم ار عبقريا يفري فريه حتى روي الناس وضربوا بعطن. قال ابن جبير: العبقري عتاق الزرابي، وقال يحيى: الزرابي الطنافس لها خمل رقيق مبثوثة كثيرة.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ سَالِمٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أُرِيتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَنْزِعُ بِدَلْوِ بَكْرَةٍ عَلَى قَلِيبٍ , فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ نَزْعًا ضَعِيفًا وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا يَفْرِي فَرِيَّهُ حَتَّى رَوِيَ النَّاسُ وَضَرَبُوا بِعَطَنٍ. قَالَ ابْنُ جُبَيْرٍ: الْعَبْقَرِيُّ عِتَاقُ الزَّرَابِيِّ، وَقَالَ يَحْيَى: الزَّرَابِيُّ الطَّنَافِسُ لَهَا خَمْلٌ رَقِيقٌ مَبْثُوثَةٌ كَثِيرَةٌ.
ہم سے محمد بن عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن بشر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوبکر بن سالم نے بیان کیا، ان سے سالم نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں ایک کنویں سے ایک اچھا بڑا ڈول کھینچ رہا ہوں، جس پر لکڑی کا چرخ لگا ہوا ہے، پھر ابوبکر آئے اور انہوں نے بھی ایک یا دو ڈول کھینچے مگر کمزوری کے ساتھ اور اللہ ان کی مغفرت کرے۔ پھر عمر آئے اور ان کے ہاتھ میں وہ ڈول ایک بہت بڑے ڈول کی صورت اختیار کر گیا۔ میں نے ان جیسا مضبوط اور باعظمت شخص نہیں دیکھا جو اتنی مضبوطی کے ساتھ کام کر سکتا ہو۔ انہوں نے اتنا کھینچا کہ لوگ سیراب ہو گئے اور اپنے اونٹوں کو پلا کر ان کے ٹھکانوں پر لے گئے۔ ابن جبیر نے کہا کہ «عبقري» کا معنی عمدہ اور «زرابي» اور «عبقري» سردار کو بھی کہتے ہیں (حدیث میں «عبقري» سے یہی مراد ہے) یحییٰ بن زیاد فری نے کہا، «زرابي» ان بچھونوں کو کہتے ہیں جن کے حاشیے باریک، پھیلے ہوئے بہت کثرت سے ہوتے ہیں۔

Narrated `Abdullah bin `Umar: The Prophet said, "In a dream I saw myself drawing water from a well with a bucket. Abu Bakr came and drew a bucket or two weakly. May Allah forgive him. Then `Umar bin Al-Khattab came and the bucket turned into a very large one in his hands. I had never seen such a mighty person as he in doing such hard work till all the people drank to their satisfaction and watered their camels that knelt down there.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 31


   صحيح البخاري7019عبد الله بن عمربينا أنا على بئر أنزع منها إذ جاء أبو بكر وعمر فأخذ أبو بكر الدلو فنزع ذنوبا أو ذنوبين وفي نزعه ضعف فغفر الله له ثم أخذها عمر بن الخطاب من يد أبي بكر فاستحالت في يده غربا فلم أر عبقريا من الناس يفري فريه حتى ضرب الناس بعطن
   صحيح البخاري3676عبد الله بن عمربينما أنا على بئر أنزع منها جاءني أبو بكر وعمر فأخذ أبو بكر الدلو فنزع ذنوبا أو ذنوبين وفي نزعه ضعف والله يغفر له ثم أخذها ابن الخطاب من يد أبي بكر فاستحالت في يده غربا فلم أر عبقريا من الناس يفري فريه فنزع حتى ضرب الناس بعطن
   صحيح البخاري3682عبد الله بن عمرأريت في المنام أني أنزع بدلو بكرة على قليب فجاء أبو بكر فنزع ذنوبا أو ذنوبين نزعا ضعيفا والله يغفر له ثم جاء عمر بن الخطاب فاستحالت غربا فلم أر عبقريا يفري فريه حتى روي الناس وضربوا بعطن
   صحيح البخاري7020عبد الله بن عمررأيت الناس اجتمعوا فقام أبو بكر فنزع ذنوبا أو ذنوبين وفي نزعه ضعف والله يغفر له ثم قام ابن الخطاب فاستحالت غربا فما رأيت من الناس من يفري فريه حتى ضرب الناس بعطن
   صحيح مسلم6196عبد الله بن عمرأريت كأني أنزع بدلو بكرة على قليب فجاء أبو بكر فنزع ذنوبا أو ذنوبين فنزع نزعا ضعيفا والله تبارك و يغفر له ثم جاء عمر فاستقى فاستحالت غربا فلم أر عبقريا من الناس يفري فريه حتى روي الناس وضربوا العطن
   جامع الترمذي2289عبد الله بن عمررأيت الناس اجتمعوا فنزع أبو بكر ذنوبا أو ذنوبين فيه ضعف والله يغفر له ثم قام عمر فنزع فاستحالت غربا فلم أر عبقريا يفري فريه حتى ضرب الناس بعطن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2289  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا خواب میں ترازو اور ڈول دیکھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس خواب کے بارے میں مروی ہے جس میں آپ نے ابوبکر اور عمر کو دیکھا، آپ نے فرمایا: میں نے دیکھا کہ لوگ (ایک کنویں پر) جمع ہو گئے ہیں، پھر ابوبکر نے ایک یا دو ڈول کھینچے اور ان کے کھینچنے میں کمزوری تھی اللہ ان کی مغفرت کرے، پھر عمر رضی الله عنہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے ڈول کھینچا تو وہ ڈول بڑے ڈول میں بدل گیا، میں نے کسی مضبوط اور طاقتور شخص کو نہیں دیکھا جس نے ایسا کام کیا ہو، یہاں تک کہ لوگوں نے اپنی آرام گاہوں میں جگہ پکڑی (یعنی سب آسودہ ہو گئے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الرؤيا/حدیث: 2289]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1 ؎:
اس سے مرادعمربن خطاب رضی اللہ عنہ کی مضبوط خلافت وامارت کادورہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2289   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3682  
3682. حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے۔ کہ نبی ﷺ نے فرمایا: میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک کنویں پر چرخی سے ڈول کھینچ رہا ہوں۔ اتنے میں حضرت ابو بکر ؓ آئے تو انھوں نے ایک یا دو ڈول پانی کے بھرے ہوئے کھینچے۔ ان کے پانی بھرنے میں کچھ کمزوری تھی۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے۔ پھر حضرت عمر ؓ آئےتو وہ ڈول ایک بڑے ڈول کی شکل اختیار کر گیا۔ میں نے کوئی شہ زوراور طاقتور آدمی نہیں دیکھا جس نے اتنی مہارت سےاپنا کام پورا کیا ہو، یہاں تک لوگ خود بھی سیراب ہوئے اور انھوں نے اپنے اونٹوں کو سیراب کر کے ان کے ٹھکانوں میں باندھ دیا۔ ابن جبیر ؓ کہتے ہیں کہ عَبْقَرِيٍّ عمدۃ قالین کو کہتے ہیں۔ حضرت یحییٰ کہتے ہیں کہ زَرَابِيُّ باریک کناروں والی چادروں کو کہاجاتا ہے۔ مَبْثُوثَةٌ کے معنی کثرت کے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3682]
حدیث حاشیہ:
یہ ترجمہ اس صورت میں ہے جب حدیث میں لفظ بکرة بفتح با اور کاف ہو یعنی وہ گول لکڑی جس سے ڈول لٹکادیتے ہیں، اگر بکرة سکون کاف کے ساتھ ہوتو ترجمہ یوں ہوگا، وہ ڈول جس سے جو ان اونٹنی کو پانی پلاتے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3682   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3682  
3682. حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے۔ کہ نبی ﷺ نے فرمایا: میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک کنویں پر چرخی سے ڈول کھینچ رہا ہوں۔ اتنے میں حضرت ابو بکر ؓ آئے تو انھوں نے ایک یا دو ڈول پانی کے بھرے ہوئے کھینچے۔ ان کے پانی بھرنے میں کچھ کمزوری تھی۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے۔ پھر حضرت عمر ؓ آئےتو وہ ڈول ایک بڑے ڈول کی شکل اختیار کر گیا۔ میں نے کوئی شہ زوراور طاقتور آدمی نہیں دیکھا جس نے اتنی مہارت سےاپنا کام پورا کیا ہو، یہاں تک لوگ خود بھی سیراب ہوئے اور انھوں نے اپنے اونٹوں کو سیراب کر کے ان کے ٹھکانوں میں باندھ دیا۔ ابن جبیر ؓ کہتے ہیں کہ عَبْقَرِيٍّ عمدۃ قالین کو کہتے ہیں۔ حضرت یحییٰ کہتے ہیں کہ زَرَابِيُّ باریک کناروں والی چادروں کو کہاجاتا ہے۔ مَبْثُوثَةٌ کے معنی کثرت کے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3682]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں شیخین کی خلافت کی طرف اشارہ ہے اور رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کے امور کو کنویں سے تشبیہ دی ہے۔
چونکہ لوگوں کی زندگی کا انحصار اور ان کی بقا کا سبب پانی ہے اور لوگوں کا پانی پلانا ان کے امور کی اصلاح اور ان کے مصالح کا انتظام کرنا ہے،حضرت عمر ؓ کے دورخلافت میں اسلام کی بہت ترقی ملی فتوحات ہوئیں جن کے نتیجے میں لوگ خوشحال ہوئے۔
آپ کے زمانہ خلافت میں عدل وانصاف کا خوب چرچا ہوا۔
بہرحال حضرت ابوبکر ؓ کے مقابلے میں ان کا دور حکومت بہت طویل تھا۔
فتوحات ہونے کے باوجود اختلاف کو پھلنے پھولنے کا موقع نہ ملا جیسا کہ حضرت عثمان ؓ کے دور خلافت میں ہوا،بالآخر حضرت عثمان ؓ کی شہادت اسی اختلاف کے نتیجے میں ہوئی۔

حدیث کے آخری الفاظ کہ لوگ بھی سیراب ہوئے اور انھوں نے اپنے اونٹوں کو بھی سیراب کیا،ان میں حضرت عمرفاروق ؓ کی خلافت کی طرف اشارہ ہے کیونکہ ان کے دور میں اسلام کو وسعت ہوئی اور لوگوں کو آرام اورسکون ملا۔
اس حدیث میں حضرت عمر ؓ کی منقبت اور فضیلت بیان ہوئی ہے۔

امام بخاری ؒ کی عادت ہے کہ حدیث میں مذکور کسی لفظ کی مناسبت سے قرآنی الفاظ کی لغوی تشریح کردیتے ہیں،چنانچہ آپ نے لفظ عبقری کی لغوی تشریح کی ہے اگرچہ حدیث میں اس سے مراد ماہر،تجربہ کار اور قوم کا سردار ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3682   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.