الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
Chapters on Etiquette
13. بَابُ : رَدِّ السَّلاَمِ عَلَى أَهْلِ الذِّمَّةِ
13. باب: ذمیوں کے سلام کے جواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 3697
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر , حدثنا عبدة بن سليمان , ومحمد بن بشر , عن سعيد , عن قتادة , عن انس بن مالك , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا سلم عليكم احد من اهل الكتاب , فقولوا وعليكم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ , وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ , عَنْ سَعِيدٍ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكُمْ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ , فَقُولُوا وَعَلَيْكُمْ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) میں سے کوئی تمہیں سلام کرے تو تم (جواب میں صرف) «وعليكم» کہو (یعنی تم پر بھی تمہاری نیت کے مطابق)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1227)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الإستئذان 22 (6258)، استتابة المرتدین 4 (6926)، صحیح مسلم/السلام 4 (2163)، سنن ابی داود/الأدب 149 (5207)، سنن الترمذی/تفسیر القرآن 58 (3301)، مسند احمد (3/140، 144، 192، 214، 243، 262، 289) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح البخاري6926أنس بن مالكالسام عليك قالوا يا رسول الله ألا نقتله قال لا إذا سلم عليكم أهل الكتاب فقولوا وعليكم
   صحيح البخاري6258أنس بن مالكإذا سلم عليكم أهل الكتاب فقولوا وعليكم
   صحيح مسلم5652أنس بن مالكإذا سلم عليكم أهل الكتاب فقولوا وعليكم
   صحيح مسلم5653أنس بن مالكأهل الكتاب يسلمون علينا فكيف نرد عليهم قال قولوا وعليكم
   جامع الترمذي3301أنس بن مالكإذا سلم عليكم أحد من أهل الكتاب فقولوا عليك قال عليك ما قلت قال وإذا جاءوك حيوك بما لم يحيك به الله
   سنن أبي داود5207أنس بن مالكقولوا وعليكم
   سنن ابن ماجه3697أنس بن مالكإذا سلم عليكم أحد من أهل الكتاب فقولوا وعليكم
   المعجم الصغير للطبراني664أنس بن مالكالله رفيق يحب الرفق يعطي على الرفق ما لا يعطي على العنف

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3301  
´سورۃ المجادلہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
انس ابن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک یہودی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کے پاس آ کر کہا: «السام عليكم» (تم پر موت آئے) لوگوں نے اسے اس کے «سام» کا جواب دیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے پوچھا: کیا تم جانتے ہو اس نے کیا کہا ہے؟ لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ بہتر جانتے ہیں، اے اللہ کے نبی! اس نے تو سلام کیا ہے، آپ نے فرمایا: نہیں، بلکہ اس نے تو ایسا ایسا کہا ہے، تم لوگ اس (یہودی) کو لوٹا کر میرے پاس لاؤ، لوگ اس کو لوٹا کر لائے، آپ نے اس یہودی سے پوچھا: تو نے «السام عليكم» کہا ہے؟ ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3301]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ یہودی جب تمہارے پاس آتے ہیں تو وہ تمہیں اس طرح سلام کرتے ہیں جس طرح اللہ نے تمہیں سلام نہیں کیا ہے (المجادلة: 8)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3301   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5207  
´اہل ذمہ (معاہد کافروں) کو سلام کرنے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے آپ سے عرض کیا: اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) ہم کو سلام کرتے ہیں ہم انہیں کس طرح جواب دیں؟ آپ نے فرمایا: تم لوگ «وعليكم» کہہ دیا کرو ابوداؤد کہتے ہیں: ایسے ہی عائشہ، ابوعبدالرحمٰن جہنی اور ابوبصرہ غفاری کی روایتیں بھی ہیں۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5207]
فوائد ومسائل:
دیگر بعض احادیث میں کفار کے سلام کے جواب صرف علیکم آیا ہے، یعنی واو کےبغیر۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5207   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.