الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
Foods (Kitab Al-Atimah)
48. باب فِي الْفَأْرَةِ تَقَعُ فِي السَّمْنِ
48. باب: گھی میں چوہیا گر جائے تو کیا کیا جائے؟
Chapter: If a mouse falls into the ghee.
حدیث نمبر: 3842
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، والحسن بن علي، واللفظ للحسن، قالا: حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا وقعت الفارة في السمن فإن كان جامدا فالقوها وما حولها، وإن كان مائعا فلا تقربوه"، قال الحسن: قال عبد الرزاق: وربما حدث به معمر، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، عن ميمونة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، وَاللَّفْظُ لِلْحَسَنِ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا وَقَعَتِ الْفَأْرَةُ فِي السَّمْنِ فَإِنْ كَانَ جَامِدًا فَأَلْقُوهَا وَمَا حَوْلَهَا، وَإِنْ كَانَ مَائِعًا فَلَا تَقْرَبُوهُ"، قَالَ الْحَسَنُ: قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: وَرُبَّمَا حَدَّثَ بِهِ مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب چوہیا گھی میں گر جائے تو اگر گھی جما ہو تو چوہیا اور اس کے اردگرد کا حصہ پھینک دو (اور باقی کھا لو) اور اگر گھی پتلا ہو تو اس کے قریب مت جاؤ۔ حسن کہتے ہیں: عبدالرزاق نے کہا: اس روایت کو بسا اوقات معمر نے: «عن الزهري عن عبيدالله بن عبدالله عن ابن عباس عن ميمونة عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم » کے طریق سے بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13303، 18065) (شاذ)ط (کیوں کہ معمر کے سوا زہری کے اکثر تلامذہ اس کو میمونہ کی حدیث سے اور بغیر تفصیل کے روایت کرتے ہیں)

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: When a mouse falls into clarified butter, if it is sold, throw the mouse and what is around it away, but if it is in a liquid state, do not go near it. Al-Hasan said: AbdurRazzaq said: This tradition has been transmitted by Mamar, from az-Zuhri, from Ubaydullah ibn Abdullah ibn Abbas, from Maymunah, from the Prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3833


قال الشيخ الألباني: شاذ

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
الزهري عنعن ومعمر خالفه الثقات فيه
والحديث ضعفه البخاري والترمذي وغيرھما
انظر الحديث الآتي (3843)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 137

   سنن أبي داود3842وقعت الفأرة في السمن فإن كان جامدا فألقوها وما حولها وإن كان مائعا فلا تقربوه
   بلوغ المرام655 إذا وقعت الفأرة في السمن ،‏‏‏‏ فإن كان جامدا فألقوها وما حولها ،‏‏‏‏ وإن كان مائعا ،‏‏‏‏ فلا تقربوه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 655  
´بیع کی شرائط اور بیع ممنوعہ کی اقسام`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب چوہا گھی میں گر جائے، اگر گھی منجمد ہو تو اس چوہے کو اور اس کے اردگرد کے گھی کو باہر پھینک دو اور اگر گھی سیال ہو تو اس کے قریب بھی نہ پھٹکو۔ اسے احمد اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ بخاری اور ابوحاتم نے اس پر وہم کا حکم لگایا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 655»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الأطعمة، باب في الفأرة تقع في السمن، حديث:3842، وأحمد:2 /232، 265، 490. * الزهري مدلس وعنعن، و معمر خالفه الثقات فيه.»
تشریح:
1.مذکورہ حدیث میں متاثرہ گھی کو باہر پھینکنے اور اس کے قریب نہ پھٹکنے کا حکم اس بات کی دلیل ہے کہ نجس چکنائی (گھی‘ تیل) سے انتفاع مطلقاً جائز نہیں۔
لیکن پہلے یہ بیان ہو چکا ہے کہ انتفاع کا باب‘ بیع کے باب سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔
تمام دلائل میں تطبیق یوں ہے کہ یہ ممانعت صرف انسان کے کھانے اور بطور تیل استعمال کرنے پر محمول ہے۔
جب اس کا کھانا اور بطور تیل استعمال کرنا درست نہیں تو اسے فروخت کر کے اس کی قیمت کھانا بالاولیٰ حرام ہے۔
2. جامد اور مائع کا فرق اس لیے ہے کہ جامد میں تمیز ہو سکتی ہے کہ چوہا کتنے حصے کو لگا ہے۔
جبکہ مائع میں اس کا امکان نہیں کہ کس اور کتنے حصے سے چوہے کا بدن لگا ہے۔
3. امام بخاری اور ابوحاتم رحمہما اللہ نے اس پر وہم کا حکم لگایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ حدیث میمونہ کی مسند ہے‘ مسندابی ہریرہ نہیں ہے‘ لہٰذا اس پر وہم کا حکم سند کے اعتبار سے ہے متن کے اعتبار سے نہیں۔
4. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین اس کی بابت لکھتے ہیں «مَتْنُ الْحَدِیثِ صَحِیحٌ» مذکورہ حدیث کا متن صحیح ہے لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد وغیرہ کی بناپر قابل عمل اور قابل حجت ہے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد: ۱۲ /۱۰۱. ۱۰۳)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 655   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.