الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
51. باب مَنَاقِبِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ رَضِي اللَّهُ عَنْهُ
51. باب: سعد بن معاذ رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3849
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، اخبرنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن قتادة، عن انس بن مالك قال: لما حملت جنازة سعد بن معاذ قال المنافقون: ما اخف جنازته , وذلك لحكمه في بني قريظة، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم , فقال: " إن الملائكة كانت تحمله ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: لَمَّا حُمِلَتْ جَنَازَةُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ قَالَ الْمُنَافِقُونَ: مَا أَخَفَّ جَنَازَتَهُ , وَذَلِكَ لِحُكْمِهِ فِي بَنِي قُرَيْظَةَ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: " إِنَّ الْمَلَائِكَةَ كَانَتْ تَحْمِلُهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب سعد بن معاذ رضی الله عنہ کا جنازہ اٹھایا گیا تو منافقین کہا: کتنا ہلکا ہے ان کا جنازہ؟ اور یہ طعن انہوں نے اس لیے کیا کہ سعد نے بنی قریظہ کے قتل کا فیصلہ فرمایا تھا، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ہوئی تو آپ نے فرمایا: فرشتے اسے اٹھائے ہوئے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1345) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب خندق کی لڑائی سے فارغ ہو گئے اور بنی قریظہ کا رخ کیا تو اس وقت یہ لوگ ایک قلعہ میں محبوس تھے، لشکر اسلام نے انہیں چاروں طرف سے گھیر لیا، پھر یہ لوگ سعد بن معاذ رضی الله عنہ کے فیصلہ پر راضی ہوئے، چنانچہ سعد نے ان کے حق میں یہ فیصلہ دیا کہ ان کے جنگجو جوان قتل کر دیئے جائیں، مال مسلمانوں میں تقسیم ہوں اور عورتیں بچے غلام و لونڈی بنا لیے جائیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد کا یہ فیصلہ بہت پسند فرمایا اور اسی پر عمل ہوا، اسی فیصلہ کی وجہ سے منافقوں نے ان سے جل کر یہ طعن کیا کہ ان کا جنازہ کیسا ہلکا ہے، ان احمقوں کو یہ خبر نہ تھی کہ اسے ملائکہ اٹھائے ہوئے ہیں (یہ ان کے اللہ کے ازحد محبوب بندہ ہونے کی دلیل ہے)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (6228)

   جامع الترمذي3849أنس بن مالكالملائكة كانت تحمله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3849  
´سعد بن معاذ رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب سعد بن معاذ رضی الله عنہ کا جنازہ اٹھایا گیا تو منافقین کہا: کتنا ہلکا ہے ان کا جنازہ؟ اور یہ طعن انہوں نے اس لیے کیا کہ سعد نے بنی قریظہ کے قتل کا فیصلہ فرمایا تھا، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ہوئی تو آپ نے فرمایا: فرشتے اسے اٹھائے ہوئے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3849]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
نبی اکرم ﷺ جب خندق کی لڑائی سے فارغ ہو گئے اور بنی قریظہ کا رخ کیا تو اس وقت یہ لوگ ایک قلعہ میں محبوس تھے،
لشکر اسلام نے انہیں چاروں طرف سے گھیر لیا،
پھر یہ لوگ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے فیصلہ پر راضی ہوئے،
چنانچہ سعد نے ان کے حق میں یہ فیصلہ دیا کہ ان کے جنگجو جوان قتل کر دیئے جائیں،
مال مسلمانوں میں تقسیم ہوں اور عورتیں،
بچے غلام و لونڈی بنا لیے جائیں،
آپ ﷺ نے سعد کا یہ فیصلہ بہت پسند فرمایا اور اسی پر عمل ہوا،
اسی فیصلہ کی وجہ سے منافقوں نے ان سے جل کر یہ طعن کیا کہ ان کا جنازہ کیسا ہلکا ہے،
ان احمقوں کو یہ خبر نہ تھی کہ اسے ملائکہ اٹھائے ہوئے ہیں (یہ ان کے اللہ کے ازحد محبوب بندہ ہونے کی دلیل ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3849   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.