الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
51. باب مَنَاقِبِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ رَضِي اللَّهُ عَنْهُ
باب: سعد بن معاذ رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3847
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن ابي إسحاق، عن البراء، قال: اهدي لرسول الله صلى الله عليه وسلم ثوب حرير , فجعلوا يعجبون من لينه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اتعجبون من هذا , لمناديل سعد بن معاذ في الجنة احسن من هذا ". وفي الباب عن انس. قال ابو عيسى: وهذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ: أُهْدِيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَوْبُ حَرِيرٍ , فَجَعَلُوا يَعْجَبُونَ مِنْ لِينِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَعْجَبُونَ مِنْ هَذَا , لَمَنَادِيلُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فِي الْجَنَّةِ أَحْسَنُ مِنْ هَذَا ". وَفِي الْبَابِ عَنْ أَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
براء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ ریشمی کپڑے ہدیہ میں آئے، ان کی نرمی کو دیکھ کر لوگ تعجب کرنے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں سعد بن معاذ رضی الله عنہ کے رومال اس سے بہتر ہیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں انس رضی الله عنہ بھی حدیث مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 8 (3249)، مناقب الأنصار 12 (3802)، واللباس 26 (5836)، والأیمان والنذور 3 (6640)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 24 (2468)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (157) (تحفة الأشراف: 1850) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: دیگر لفظوں میں آپ نے دنیا ہی میں سعد بن معاذ کے جنتی ہونے کی خوشخبری سنا دی رضی الله عنہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3848
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا ابن جريج، اخبرني ابو الزبير، انه سمع جابر بن عبد الله، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول وجنازة سعد بن معاذ بين ايديهم: " اهتز له عرش الرحمن ". قال: وفي الباب عن اسيد بن حضير، وابي سعيد، ورميثة. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَجَنَازَةُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ: " اهْتَزَّ لَهُ عَرْشُ الرَّحْمَنِ ". قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَرُمَيْثَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا: اور سعد بن معاذ رضی الله عنہ کا جنازہ (اس وقت لوگوں کے سامنے رکھا ہوا تھا): ان کے لیے رحمن کا عرش (بھی خوشی سے) جھوم اٹھا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں اسید بن حضیر، ابو سعید خدری اور رمیثہ رضی الله عنہم سے احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/مناقب الأنصار 12 (3803)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 24 (2466)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (158) (تحفة الأشراف: 2815) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: ان کے آسمان پر آ جانے کی خوشی میں، بعض لوگوں نے رحمان کے عرش کو اٹھانے والے فرشتے مراد لیا ہے کہ وہ سعد بن معاذ رضی الله عنہ کے آسمان پر آنے کی خوشی میں جھوم اٹھے، بہرحال یہ ان کے مقرب بارگاہ الٰہی ہونے کی دلیل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة
حدیث نمبر: 3849
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، اخبرنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن قتادة، عن انس بن مالك قال: لما حملت جنازة سعد بن معاذ قال المنافقون: ما اخف جنازته , وذلك لحكمه في بني قريظة، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم , فقال: " إن الملائكة كانت تحمله ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: لَمَّا حُمِلَتْ جَنَازَةُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ قَالَ الْمُنَافِقُونَ: مَا أَخَفَّ جَنَازَتَهُ , وَذَلِكَ لِحُكْمِهِ فِي بَنِي قُرَيْظَةَ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: " إِنَّ الْمَلَائِكَةَ كَانَتْ تَحْمِلُهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب سعد بن معاذ رضی الله عنہ کا جنازہ اٹھایا گیا تو منافقین کہا: کتنا ہلکا ہے ان کا جنازہ؟ اور یہ طعن انہوں نے اس لیے کیا کہ سعد نے بنی قریظہ کے قتل کا فیصلہ فرمایا تھا، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ہوئی تو آپ نے فرمایا: فرشتے اسے اٹھائے ہوئے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1345) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب خندق کی لڑائی سے فارغ ہو گئے اور بنی قریظہ کا رخ کیا تو اس وقت یہ لوگ ایک قلعہ میں محبوس تھے، لشکر اسلام نے انہیں چاروں طرف سے گھیر لیا، پھر یہ لوگ سعد بن معاذ رضی الله عنہ کے فیصلہ پر راضی ہوئے، چنانچہ سعد نے ان کے حق میں یہ فیصلہ دیا کہ ان کے جنگجو جوان قتل کر دیئے جائیں، مال مسلمانوں میں تقسیم ہوں اور عورتیں بچے غلام و لونڈی بنا لیے جائیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد کا یہ فیصلہ بہت پسند فرمایا اور اسی پر عمل ہوا، اسی فیصلہ کی وجہ سے منافقوں نے ان سے جل کر یہ طعن کیا کہ ان کا جنازہ کیسا ہلکا ہے، ان احمقوں کو یہ خبر نہ تھی کہ اسے ملائکہ اٹھائے ہوئے ہیں (یہ ان کے اللہ کے ازحد محبوب بندہ ہونے کی دلیل ہے)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (6228)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.