الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
حدیث نمبر: 4012
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد بن اسماء، حدثنا جويرية، عن مالك، عن الزهري، ان سالم بن عبد الله اخبره، قال: اخبر رافع بن خديج عبد الله بن عمر، ان عميه وكانا شهدا بدرا اخبراه ," ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن كراء المزارع" , قلت لسالم فتكريها انت، قال: نعم إن رافعا اكثر على نفسه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ، قَالَ: أَخْبَرَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، أَنَّ عَمَّيْهِ وَكَانَا شَهِدَا بَدْرًا أَخْبَرَاهُ ," أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ" , قُلْتُ لِسَالِمٍ فَتُكْرِيهَا أَنْتَ، قَالَ: نَعَمْ إِنَّ رَافِعًا أَكْثَرَ عَلَى نَفْسِهِ".
ہم سے عبداللہ بن محمد بن اسماء نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے بیان کیا، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے، ان سے زہری نے، انہیں سالم بن عبداللہ نے خبر دی، بیان کیا کہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو خبر دی کہ ان کے دو چچاؤں (ظہیر اور مظہر رافع بن عدی بن زید انصاری کے بیٹوں) جنہوں نے بدر کی لڑائی میں شرکت کی تھی، نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کرایہ پر دینے سے منع کیا تھا۔ میں نے سالم سے کہا لیکن آپ تو کرایہ پر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہاں، رافع رضی اللہ عنہ نے اپنے اوپر زیادتی کی تھی۔

Narrated Az-Zuhri: Salim bin `Abdullah told me that Rafi` bin Khadij told `Abdullah bin `Umar that his two paternal uncles who had fought in the battle of Badr informed him that Allah's Apostle forbade the renting of fields. I said to Salim, "Do you rent your land?" He said, "Yes, for Rafi` is mistaken."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 349



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4012  
4012. حضرت رافع بن خدیج ؓ سے روایت ہے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کو بتایا کہ ان کے دونوں چچا جو بدر کی جنگ میں شریک تھے انہوں نے انہیں خبر دی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے زرعی زمینوں کو ٹھیکے پر دینے سے منع فرمایا ہے۔ راوی حدیث نے حضرت سالم سے کہا کہ آپ تو زمین ٹھیکے پر دیتے ہیں؟ انہوں نے کہا: ہاں، لیکن رافع بن خدیج ؓ اپنے آپ پر سختی کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4012]
حدیث حاشیہ:
کہ انہوں نے زمین کو مطلق کرایہ پر دینا منع سمجھا۔
حالانکہ آنحضرت ﷺ نے جس سے منع فرمایا تھا وہ زمین ہی کی پیدا وار پر کرایہ کو دینے سے یعنی مخصوص قطعہ کی بٹائی سے منع فرمایا تھا۔
لیکن نقدی ٹھہراؤسے آپ نے منع نہیں فرمایا وہ درست ہے۔
اس کی بحث کتاب المزارعہ میں گزرچکی ہے۔
حدیث میں بدری صحابیوں کا ذکر ہے۔
علامہ قسطلانی لکھتے ہیں وکانوا یکرون الأرض بما ینبت فیھا علی الأربعاء وھو النھر الصغیر أو شيئ لیستثنیه صاحب الأرض من المزارع لأجله فنھی رسول اللہ صلی اللہ علیه و سلم عن ذلك لما فیه من الجھل (قسطلانی)
یعنی اہل عرب زمین کو بایں طور کرایہ پر دیتے کہ نالیوں کے پاس والی زراعت کو یا خاص خاص قطعات ارضی کو اپنے لیے خاص کر لیتے اس کو رسول کریم ﷺ نے منع فرمایا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4012   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4012  
4012. حضرت رافع بن خدیج ؓ سے روایت ہے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کو بتایا کہ ان کے دونوں چچا جو بدر کی جنگ میں شریک تھے انہوں نے انہیں خبر دی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے زرعی زمینوں کو ٹھیکے پر دینے سے منع فرمایا ہے۔ راوی حدیث نے حضرت سالم سے کہا کہ آپ تو زمین ٹھیکے پر دیتے ہیں؟ انہوں نے کہا: ہاں، لیکن رافع بن خدیج ؓ اپنے آپ پر سختی کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4012]
حدیث حاشیہ:

حضرت رافع ؓ کے دونوں چچا ظہیر اور مظہرہیں جو رافع بن عدی بن یزید انصاری کے بیٹے ہیں۔
یہ دونوں غزوہ بدر میں شریک تھے جیسا کہ روایت میں صراحت ہے لیکن علامہ دمیاطی نے اس کا انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دونوں غزوہ احد میں شریک تھے۔
انھوں نے ابن سعد کی روایات پر اعتماد کرتے ہوئے ایسا کہا ہے حالانکہ ان کا غزوہ بدر میں شریک ہونا صحیح روایات سے ثابت ہے۔
ان کا انکار مبنی بر حقیقت نہیں۔
(فتح الباري: 400/7)

مزارعت اور ٹھیکے کے متعلق مکمل بحث کتاب البیوع میں گزر چکی ہے۔
ایک مخصوص حصے کی پیداوار لینے پر زمین کرائے پر دینا منع ہے لیکن پیسوں کے عوض کرائے پر زمین لینے سے رسول اللہ ﷺ نے منع نہیں فرمایا، چونکہ پہلی قسم باعث اختلاف ہو سکتی تھی۔
اس لیے رسول اللہ ﷺ نے اس سے منع فرمادیا۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4012   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.