الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4011
4011. حضرت ابن شہاب زہری سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے عبداللہ بن عامر بن ربیعہ نے خبر دی، وہ قبیلہ بنو عدی کے اکابر میں سے ہیں اور ان کے والد گرامی نبی ﷺ کے ساتھ غزوہ بدر میں شریک تھے۔ انہوں نے بتایا کہ حضرت عمر ؓ کے ساتھ غزوہ بدر میں شریک تھے۔ انہوں نے بتایا کہ حضرت عمر ؓ نے حضرت قدامہ بن مظعون ؓ کو بحرین کا حاکم مقرر کیا۔ یہ بھی بدر کی جنگ میں شریک تھے۔ اور یہ حضرت عبداللہ بن عمر اور ام المومنین حضرت حفصہ رضي اللہ عنھم کے ماموں ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4011]
حدیث حاشیہ:
1۔
اس حدیث سے امام بخاری ؒ نے حضرت عامر بن ربیعہ اور قدامہ بن مظعون ؓ کو بدری صحابی ثابت کیا ہے۔
حضرت قدامہ بن مظعون ؓ کی ہمشیرہ زینب بنت مظعون حضرت عمر ؓ کی زوجہ محترمہ تھیں اور حضرت عمر ؓ کی ہمشیرہ صفیہ بنت خطاب حضرت قدامہ بن مظعون ؓ کے نکاح میں تھیں اس بنا پر یہ دونوں ایک دوسرے کے بہنوئی ہیں اور حضرت قدامہ ؓ جناب عبد اللہ بن عمر ؓ اور اُم المومنین حضرت صفیہ ؓ کے ماموں ہیں۔
(عمدة القاري: 56/12)
2۔
حضرت قدامہ بن مظعون ؓ عہد فاروقی میں بحرین کے حاکم تھے ان کے متعلق شراب نوشی کی شکایت ملی تو حضرت عمر ؓ نے انھیں معزول کر کے حضرت عثمان بن ابی العاص ؓ کو وہاں کا حاکم تعینات کیا پھر جرم ثابت ہونے پر ان پر حد جاری کی پھر ایسا اتفاق ہوا کہ سفر حج میں دونوں اکٹھے ہو گئے۔
حضرت عمر ؓ ایک شب سو کر جلدی اٹھے اور فرمایا:
میرے پاس قدامہ کو حاضر کرو۔
مجھے خواب میں ان سے صلح کرنے کی تلقین کی گئی ہے، وہ میرے اسلامی بھائی ہیں چنانچہ حضرت عمر ؓ نے اپنے دل سے خلش نکال کر ان سے صلح کر لی۔
(فتح الباري: 400/7)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4011