الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
حدیث نمبر: 4018
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني إبراهيم بن المنذر، حدثنا محمد بن فليح، عن موسى بن عقبة، قال ابن شهاب: حدثنا انس بن مالك، ان رجالا من الانصار استاذنوا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: ائذن لنا فلنترك لابن اختنا عباس فداءه، قال:" والله لا تذرون منه درهما".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ رِجَالًا مِنْ الْأَنْصَارِ اسْتَأْذَنُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: ائْذَنْ لَنَا فَلْنَتْرُكْ لِابْنِ أُخْتِنَا عَبَّاسٍ فِدَاءَهُ، قَالَ:" وَاللَّهِ لَا تَذَرُونَ مِنْهُ دِرْهَمًا".
مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن فلیح نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے کہ ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انصار کے چند لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت چاہی اور عرض کیا کہ آپ ہمیں اجازت عطا فرمائیں تو ہم اپنے بھانجے عباس رضی اللہ عنہ کا فدیہ معاف کر دیں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی قسم! ان کے فدیہ سے ایک درہم بھی نہ چھوڑنا۔

Narrated Anas bin Malik: Some men of the Ansar requested Allah's Apostle to allow them to see him, they said, "Allow us to forgive the ransom of our sister's son, `Abbas." The Prophet said, "By Allah, you will not leave a single Dirham of it!"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 353


   صحيح البخاري2537أنس بن مالكائذن فلنترك لابن أختنا عباس فداءه فقال لا تدعون منه درهما
   صحيح البخاري4018أنس بن مالكائذن لنا فلنترك لابن أختنا عباس فداءه قال والله لا تذرون منه درهما
   صحيح البخاري3048أنس بن مالكائذن فلنترك لابن أختنا عباس فداءه فقال لا تدعون منها درهما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4018  
4018. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ انصار کے کچھ آدمیوں نے رسول اللہ ﷺ سے اجازت طلب کی اور کہا کہ آپ ہمیں اجازت دیں تو ہم اپنے بھانجے حضرت عباس ؓ کا فدیہ معاف کر دیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ کی قسم! ان کے فدیے سے ایک درہم بھی نہ چھوڑو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4018]
حدیث حاشیہ:
حضرت عباس بن عبدالمطلب ؓرسول اللہ ﷺ کے محترم چچا قبول اسلام سے پہلے بدر کی لڑائی میں قید ہوکر آئے تھے وہ انصار کے بھانجے اس رشتہ سے ہوئے کہ ان کی دادی یعنی حضرت عبد المطلب کی والدہ ماجدہ بنو نجار کے قبیلے میں سے تھیں۔
اسی رشتہ کی بناپر انصار نے ان کا فدیہ معاف کرنا چاہا۔
مگر بہت سے مصالح کی بنا پر آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ نہیں بلکہ ان کا فدیہ پورے طور پر وصول کرو۔
آپ نے ان سے یعنی عباس ؓ سے یہ بھی فرمایا تھا کہ آپ نہ صرف اپنا بلکہ اپنے دونوں بھتیجوں عقیل اور نوفل اور اپنے حلیف عتبہ بن عمرو کا فدیہ بھی اداکریں کیونکہ آپ مالدار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں تو مسلمان ہوں مگر مکہ کے مشرک زبردستی مجھ کو پکڑ لائے ہیں۔
آپ نے فرمایا اللہ بہتر جانتا ہے اگر ایسا ہوا ہے تو اللہ تعالی آپ کے اس نقصان کی تلافی کردے گا۔
ظاہر میں تو آپ ان مکہ والوں کے ساتھ ہو کر مسلمانوں سے لڑنے آئے۔
کہتے ہیں حضرت عباس ؓ کو کعب بن عمرو انصاری ؓ نے پکڑا اور زور سے مشکیں کس دیں۔
وہ اس تکلیف سے ہائے ہائے کرتے رہے۔
ان کی آواز سن کر آنحضرت ﷺ کو رات نیند نہیں آئی۔
آخر صحابہ ؓ نے ان کی مشکیں ڈھیلی کردیں۔
تب آپ آرام سے سوئے صبح کو انصار نے آپ کو مزید خوش کرنے کے لیے ان کا فدیہ بھی معاف کرنا چاہا اور کہا کہ ہم خود اپنے پاس سے ان کا فدیہ ادا کردیں گے لیکن یہ انصاف کے خلاف تھا اس لیے آپ نے منظور نہیں فرمایا۔
اس حدیث سے باب کی مناسبت یہ ہے کہ اس میں کئی انصاری آدمیوں کا جنگ بدر میں شریک ہونا مذکور ہے۔
ان کے نام مذکور نہیں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4018   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4018  
4018. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ انصار کے کچھ آدمیوں نے رسول اللہ ﷺ سے اجازت طلب کی اور کہا کہ آپ ہمیں اجازت دیں تو ہم اپنے بھانجے حضرت عباس ؓ کا فدیہ معاف کر دیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ کی قسم! ان کے فدیے سے ایک درہم بھی نہ چھوڑو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4018]
حدیث حاشیہ:

رسول اللہ ﷺ کے چچا حضرت عباس ؓ قبول اسلام سے پہلے بدر کی لڑائی میں قید ہو کر آئے وہ انصار کے بھانجے اس بنا پر تھے کہ عبدالمطلب کی والدہ بنو نجار سے تھیں، اس بنا پر انھوں نے ان کا فدیہ معاف کرنا چاہا تو رسول اللہ ﷺ نے عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہو ئے فرمایا:
ان کا فدیہ پورا پورا وصول کیا جائے۔
کیونکہ بھائی،باپ بیٹا کوئی بھی ہو جب وہ دین کا دشمن ہوتو اس کی پاسداری سر بسر توہین دین ہے۔

اس حدیث کی عنوان سے مناسبت اس طرح ہے کہ حضرت عباس ؓ بدر میں قیدی ہوئے اور ان کی سفارش کرنے والے انصار بھی غزوہ بدر میں شرکت کر چکے تھے۔
حضرت عباس ؓ نے کہا تھا کہ میں تو مسلمان ہوں مگر مشرکین مکہ مجھے زبردستی پکڑ کر لائے ہیں۔
آپ نے فرمایا:
اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔
اگر حقیقت میں ایسا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی تلافی کردے گا۔
بظاہر تو آپ ان اہل مکہ کے ساتھ شام ہو کر مسلمانوں سے لڑنے آئے ہیں۔
(مسند أحمد: 353/1 و فتح الباري: 402/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4018   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.