(مرفوع) حدثني يعقوب بن إبراهيم، حدثنا ابن علية، حدثنا سليمان التيمي، حدثنا انس رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم بدر:" من ينظر ما صنع ابو جهل؟" فانطلق ابن مسعود فوجده قد ضربه ابنا عفراء حتى برد، فقال: آنت ابا جهل؟ قال ابن علية: قال سليمان: هكذا قالها انس، قال: انت ابا جهل؟ قال: وهل فوق رجل قتلتموه، قال سليمان: او قال: قتله قومه، قال: وقال ابو مجلز: قال ابو جهل: فلو غير اكار قتلني.(مرفوع) حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَدْرٍ:" مَنْ يَنْظُرُ مَا صَنَعَ أَبُو جَهْلٍ؟" فَانْطَلَقَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَوَجَدَهُ قَدْ ضَرَبَهُ ابْنَا عَفْرَاءَ حَتَّى بَرَدَ، فَقَالَ: آنْتَ أَبَا جَهْلٍ؟ قَالَ ابْنُ عُلَيَّةَ: قَالَ سُلَيْمَانُ: هَكَذَا قَالَهَا أَنَسٌ، قَالَ: أَنْتَ أَبَا جَهْلٍ؟ قَالَ: وَهَلْ فَوْقَ رَجُلٍ قَتَلْتُمُوهُ، قَالَ سُلَيْمَانُ: أَوْ قَالَ: قَتَلَهُ قَوْمُهُ، قَالَ: وَقَالَ أَبُو مِجْلَزٍ: قَالَ أَبُو جَهْلٍ: فَلَوْ غَيْرُ أَكَّارٍ قَتَلَنِي.
مجھ سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن علیہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان تیمی نے بیان کیا، کہا ہم سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کی لڑائی کے دن فرمایا ”کون دیکھ کر آئے گا کہ ابوجہل کے ساتھ کیا ہوا؟ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اس کے لیے روانہ ہوئے اور دیکھا کہ عفراء کے دونوں بیٹوں نے اسے قتل کر دیا ہے اور اس کی لاش ٹھنڈی ہونے والی ہے۔ انہوں نے پوچھا، ابوجہل تم ہی ہو؟ ابن علیہ نے بیان کیا کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے پوچھا تھا کہ تو ابوجہل ہے؟ اس پر اس نے کہا، کیا اس سے بھی بڑا کوئی ہو گا جسے تم نے آج قتل کر دیا ہے؟ سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ یا اس نے یوں کہا، ”جسے اس کی قوم نے قتل کر دیا ہے؟ (کیا اس سے بھی بڑا کوئی ہو گا) کہا کہ ابومجلز نے بیان کیا کہ ابوجہل نے کہا، کاش! ایک کسان کے سوا مجھے کسی اور نے مارا ہوتا۔
Narrated Anas: Allah's Apostle said on the day of Badr, "Who will go and see what has happened to Abu Jahl?" Ibn Mas`ud went and saw him struck by the two sons of 'Afra and was on the point of death . Ibn Mas`ud said, "Are you Abu Jahl?" Abu Jahl replied, "Can there be a man more superior to the one whom you have killed (or as Sulaiman said, or his own folk have killed.)?" Abu Jahl added, "Would that I had been killed by other than a mere farmer. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 355
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4020
4020. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے غزوہ بدر کے دن فرمایا: ”ابوجہل کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے اسے کون دیکھ کر آتا ہے؟“حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ روانہ ہوئے اور دیکھا کہ عفراء کے دونوں بیٹوں نے اسے قتل کر دیا ہے اور اس کی لاش ٹھنڈی ہو رہی ہے۔ انہوں نے پوچھا: تو ہی ابوجہل ہے؟ (راوی حدیث) ابن علیہ بیان کرتے ہیں کہ سلیمان تیمی نے کہا: حضرت انس ؓ نے اسی طرح کہا تھا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے پوچھا تھا: تو ہی ابوجہل ہے؟ اس نے جواب دیا: کیا اس سے اونچے کسی آدمی کو تم نے (آج) قتل کیا ہے؟ راوی حدیث سلیمان نے کہا: یا اسے اس کی قوم نے قتل کیو ہو؟ ابومجلز کی روایت کے مطابق ابوجہل نے کہا: کاش! کسان کے علاوہ مجھے کوئی اور قتل کرتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4020]
حدیث حاشیہ: اس مردود کو یہ رنج ہوا کہ مدینہ کے کاشتکا روں کے ہاتھ سے کیوں مارا گیا؟ کاش! کسی رئیس کے ہاتھ سے مارا جاتا۔ یہ قومی اونچ نیچ کا تصور ابو جہل کے دماغ میں آخروقت تک سمایا رہا جو مسلمان آج ایسی قومی اونچ نیچ کے تصورات میں گرفتار ہیں ان کو سوچنا چاہیے کہ وہ ابو جہل کی خوئے بد میں گرفتار ہیں۔ اسلام ایسے ہی غلط تصورات کو ختم کرنے آیا مگر صد افسوس کہ خود مسلمان بھی ایسے غلط تصورات میں گرفتار ہوگئے۔ اکار کا ترجمہ مولانا وحید الزماں ؓ نے لفظ کمینے سے کیا ہے۔ گویا ابو جہل نے کاشتکاروں کو لفظ کمینے سے یاد کیا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4020
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4020
4020. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے غزوہ بدر کے دن فرمایا: ”ابوجہل کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے اسے کون دیکھ کر آتا ہے؟“حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ روانہ ہوئے اور دیکھا کہ عفراء کے دونوں بیٹوں نے اسے قتل کر دیا ہے اور اس کی لاش ٹھنڈی ہو رہی ہے۔ انہوں نے پوچھا: تو ہی ابوجہل ہے؟ (راوی حدیث) ابن علیہ بیان کرتے ہیں کہ سلیمان تیمی نے کہا: حضرت انس ؓ نے اسی طرح کہا تھا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے پوچھا تھا: تو ہی ابوجہل ہے؟ اس نے جواب دیا: کیا اس سے اونچے کسی آدمی کو تم نے (آج) قتل کیا ہے؟ راوی حدیث سلیمان نے کہا: یا اسے اس کی قوم نے قتل کیو ہو؟ ابومجلز کی روایت کے مطابق ابوجہل نے کہا: کاش! کسان کے علاوہ مجھے کوئی اور قتل کرتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4020]
حدیث حاشیہ: 1۔ اس مردود کو تکلیف ہوئی کہ مدینے کے کاشتکاروں کے ہاتھوں کیوں مارا گیا ہے؟ کاش!یہ رئیس کسی رئیس کے ہاتھوں مارا جاتا۔ قومی اونچ نیچ کا تصور اس کے دماغ میں آخر تک سمایارہا۔ 2۔ حضرت انس ؓ اگرچہ بدر کی جنگ میں شریک نہ تھے۔ تاہم انھوں نے کسی بدری صحابی سے سن کر یہ واقعہ بیان فرمایا ہے۔ 3۔ بہر حال حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ بدری صحابی ہیں جن سے ابو جہل نے کہا تھا۔ بکریوں کے چرواہے! تو ایک سخت چوٹی پر چڑھا ہے۔ انصار چونکہ زراعت پیشہ تھے اس لیے ابو جہل نے حقارت کے طور پر کہا: کاش! مجھے زراعت پیشہ قتل نہ کرتے کوئی بڑا آدمی قتل کرتا۔ فخر و غرور کا یہ جادو ہے جو سر چڑھ کر بولتا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4020