الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Tribulations
35. بَابُ : الْمَلاَحِمِ
35. باب: اہم حادثات اور فتنوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 4089
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا عيسى بن يونس , عن الاوزاعي , عن حسان بن عطية , قال: مال مكحول , وابن ابي زكريا: إلى خالد بن معدان , وملت معهما فحدثنا , عن جبير بن نفير , قال: قال لي جبير: انطلق بنا إلى، ذي مخمر , وكان رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم , فانطلقت معهما , فساله عن الهدنة , فقال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم , يقول:" ستصالحكم الروم صلحا آمنا , ثم تغزون انتم وهم عدوا , فتنتصرون وتغنمون وتسلمون , ثم تنصرفون حتى تنزلوا بمرج ذي تلول , فيرفع رجل من اهل الصليب الصليب , فيقول: غلب الصليب , فيغضب رجل من المسلمين , فيقوم إليه فيدقه , فعند ذلك تغدر الروم ويجتمعون للملحمة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ , عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ , عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ , قَالَ: مَالَ مَكْحُولٌ , وَابْنُ أَبِي زَكَرِيَّا: إِلَى خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ , وَمِلْتُ مَعَهُمَا فَحَدَّثَنَا , عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ , قَالَ: قَالَ لِي جُبَيْرٌ: انْطَلِقْ بِنَا إِلَى، ذِي مِخْمَرٍ , وَكَانَ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَانْطَلَقْتُ مَعَهُمَا , فَسَأَلَهُ عَنِ الْهُدْنَةِ , فَقَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" سَتُصَالِحُكُمْ الرُّومُ صُلْحًا آمِنًا , ثُمَّ تَغْزُونَ أَنْتُمْ وَهُمْ عَدُوًّا , فَتَنْتَصِرُونَ وَتَغْنَمُونَ وَتَسْلَمُونَ , ثُمَّ تَنْصَرِفُونَ حَتَّى تَنْزِلُوا بِمَرْجٍ ذِي تُلُولٍ , فَيَرْفَعُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الصَّلِيبِ الصَّلِيبَ , فَيَقُولُ: غَلَبَ الصَّلِيبُ , فَيَغْضَبُ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ , فَيَقُومُ إِلَيْهِ فَيَدُقُّهُ , فَعِنْدَ ذَلِكَ تَغْدِرُ الرُّومُ وَيَجْتَمِعُونَ لِلْمَلْحَمَةِ".
حسان بن عطیہ کہتے ہیں کہ مکحول اور ابن ابی زکریا، خالد بن معدان کی طرف مڑے، اور میں بھی ان کے ساتھ مڑا، خالد نے جبیر بن نفیر کے واسطہ سے بیان کیا کہ جبیر نے مجھ سے کہا کہ تم ہمارے ساتھ ذی مخمر رضی اللہ عنہ کے پاس چلو، جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے تھے، چنانچہ میں ان دونوں کے ہمراہ چلا، ان سے صلح کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: عنقریب ہی روم والے تم سے ایک پر امن صلح کریں گے، اور تمہارے ساتھ مل کر دشمن سے لڑیں گے، پھر تم فتح حاصل کرو گے، اور بہت سا مال غنیمت ہاتھ آئے گا، اور تم لوگ سلامتی کے ساتھ جنگ سے لوٹو گے یہاں تک کہ تم ایک تروتازہ اور سرسبز مقام پر جہاں ٹیلے وغیرہ ہوں گے، اترو گے، وہاں صلیب والوں یعنی رومیوں میں سے ایک شخص صلیب بلند کرے گا، اور کہے گا: صلیب غالب آ گئی، مسلمانوں میں سے ایک شخص غصے میں آئے گا، اور اس کے پاس جا کر صلیب توڑ دے گا، اس وقت رومی عہد توڑ دیں گے، اور سب جنگ کے لیے جمع ہو جائیں گے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3547، ومصباح الزجاجة: 1446)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجہاد 168 (2767)، والملاحم 2 (4293) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن أبي داود2767أبو سلامستصالحون الروم صلحا آمنا وتغزون أنتم وهم عدوا من ورائكم
   سنن أبي داود4292أبو سلامستصالحون الروم صلحا آمنا فتغزون أنتم وهم عدوا من ورائكم فتنصرون وتغنمون وتسلمون ثم ترجعون حتى تنزلوا بمرج ذي تلول فيرفع رجل من أهل النصرانية الصليب فيقول غلب الصليب فيغضب رجل من المسلمين فيدقه فعند ذلك تغدر الروم وتجمع للملحمة
   سنن ابن ماجه4089أبو سلامستصالحكم الروم صلحا آمنا ثم تغزون أنتم وهم عدوا فتنتصرون وتغنمون وتسلمون ثم تنصرفون حتى تنزلوا بمرج ذي تلول فيرفع رجل من أهل الصليب الصليب فيقول غلب الصليب فيغضب رجل من المسلمين فيقوم إليه فيدقه فعند ذلك تغدر الروم ويجتمعون للملحمة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4089  
´اہم حادثات اور فتنوں کا بیان۔`
حسان بن عطیہ کہتے ہیں کہ مکحول اور ابن ابی زکریا، خالد بن معدان کی طرف مڑے، اور میں بھی ان کے ساتھ مڑا، خالد نے جبیر بن نفیر کے واسطہ سے بیان کیا کہ جبیر نے مجھ سے کہا کہ تم ہمارے ساتھ ذی مخمر رضی اللہ عنہ کے پاس چلو، جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے تھے، چنانچہ میں ان دونوں کے ہمراہ چلا، ان سے صلح کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: عنقریب ہی روم والے تم سے ایک پر امن صلح کریں گے، اور تمہارے ساتھ مل کر دشمن سے لڑیں گے، پھر تم فتح حاصل کرو گے، اور بہت سا مال غنیمت ہاتھ آئے گا، اور ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4089]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عیسائیوں کے مختلف فرقے ہیں جو ایک دوسرے سے اختلاف رکھتے ہیں۔
مختلف ممالک میں الگ الگ فرقوں کی اکثریت ہےاس لیے ایک فرقے کے عیسائی دوسرے فرقے کے عیسائیوں کے مظالم سے تنگ آکر مسلمانوں سے تعاون کرسکتے ہیں جس طرح زمانہ حال میں یوگو سلاویہ کے سرب اور کروٹ آپس میں مل کر نہیں رہ سکے چنانچہ سربیا اور کروشیا الگ الگ ملک بن گئے، اور سربوں سے مخالفت کی وجہ سے کروٹ عیسائی بوسنیا ہرزیگو وینا کے مسلمانوں کے حامی بن گئے۔
مستقبل میں کسی بڑے ملک میں بھی ایسی صورت حال پیش آسکتی ہے۔
یا عیسائی اور مسلمان کسی تیسرے ملک (ہندو مت یا بدھ مت وغیرہ کے پیروکاروں)
کے خلاف متحد ہوکر لڑسکتے ہیں۔

(2)
مسلمانوں اور عیسائیوں کی وقتی مصالحت دائمی نہیں ہوسکتی کیونکہ عیسائی دل میں مسلمانوں سے بغض رکھتے ہیں لہٰذا موقع ملنے پر کوئی معمولی سا بہانہ بنا کرمسلمانوں کے خلاف کاروائی کرسکتے ہیں۔

(3)
مسلمانوں کو غیر مسلموں سے صلح کا معاہدہ کرنے کے باوجود ہوشیار رہنا چاہیے اور اپنے دفاع کا مکمل بندوبست کرنا چاہیے۔

(4)
مسلمانوں کے خلاف عیسائیوں کی جنگی مہم کا ذکر حدیث 4042 میں بھی گزرچکا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4089   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2767  
´دشمن سے صلح کرنے کا بیان۔`
حسان بن عطیہ کہتے ہیں کہ مکحول اور ابن ابی زکریا خالد بن معدان کی طرف مڑے اور میں بھی ان کے ساتھ مڑا تو انہوں نے ہم سے جبیر بن نفیر کے واسطہ سے بیان کیا وہ کہتے ہیں: جبیر نے (مجھ سے) کہا: ہمیں ذومخبر رضی اللہ عنہ جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ہیں کے پاس لے چلو، چنانچہ ہم ان کے پاس آئے جبیر نے ان سے صلح کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: قریب ہے کہ تم روم سے ایسی صلح کرو گے کہ کوئی خوف نہ رہے گا، پھر تم اور وہ مل کر ایک اور دشمن سے لڑو گے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2767]
فوائد ومسائل:
حسب مصلحت دشمن سے صلح کی جا سکتی ہے۔
یہ حدیث کتاب الملاحم میں تفصیل سے آئے گی۔
(سنن أبي داود، الملاحم، حدیث: 4292)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2767   
حدیث نمبر: 4089M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي , حدثنا الوليد بن مسلم , حدثنا الاوزاعي , عن حسان بن عطية , بإسناده نحوه , وزاد فيه:" فيجتمعون للملحمة , فياتون حينئذ تحت ثمانين غاية تحت كل غاية اثنا عشر الفا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ , حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ , حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ , عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ , بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ , وَزَادَ فِيهِ:" فَيَجْتَمِعُونَ لِلْمَلْحَمَةِ , فَيَأْتُونَ حِينَئِذٍ تَحْتَ ثَمَانِينَ غَايَةٍ تَحْتَ كُلِّ غَايَةٍ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا".
اس سند سے بھی حسان بن عطیہ سے اسی طرح مروی ہے، اس میں اتنا زیادہ ہے: وہ (نصاریٰ مسلمانوں سے) لڑنے کے لیے اکٹھے ہو جائیں گے، اس وقت اسی جھنڈوں کی سرکردگی میں آئیں گے، اور ہر جھنڈے کے نیچے بارہ ہزار فوج ہو گی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3547، ومصباح الزجاجة: 1447)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نصاریٰ کی شان و شوکت اور سلطنت قیامت تک باقی رہے گی یعنی مہدی علیہ السلام کے وقت تک، دوسری حدیث میں ہے کہ قیامت نہیں قائم ہو گی یہاں تک کہ اکثر لوگ دنیا کے نصاریٰ ہوں گے، یہ حدیث بڑی دلیل ہے آپ کی نبوت کی کیونکہ یہ پیشین گوئی آپ کی بالکل سچی نکلی، کئی سو برس سے نصاریٰ کا برابر عروج ہو رہا ہے، اور ہر ایک ملک میں ان کا مذہب پھیلتا جاتا ہے، دنیا کے چاروں حصوں میں یا ان کی حکومت قائم ہو گئی ہے، یا ان کے زیر اثر سلطنتیں قائم ہیں، اور اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قیامت کے قریب مسلمانوں کا بادشاہ نصاریٰ کی ایک قوم کے ساتھ مل کر تیسری سلطنت سے لڑے گا اور فتح پائے گا، پھر صلیب پر تکرار ہو کر سب نصاریٰ مل جائیں گے اور متفق ہو کر مسلمانوں سے مقابلہ کریں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.