الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نماز میں سہو و نسیان سے متعلق احکام و مسائل
The Book on As-Shw
198. باب مَا جَاءَ لاَ صَلاَةَ بَعْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ إِلاَّ رَكْعَتَيْنِ
198. باب: طلوع فجر کے بعد سوائے فجر کی دو رکعت سنت کے کوئی نماز نہیں۔
حدیث نمبر: 419
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة الضبي، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن قدامة بن موسى، عن محمد بن الحصين، عن ابي علقمة، عن يسار مولى ابن عمر، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا صلاة بعد الفجر إلا سجدتين "ومعنى هذا الحديث إنما يقول: لا صلاة بعد طلوع الفجر إلا ركعتي الفجر، قال: وفي الباب عن عبد الله بن عمر، وحفصة، قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث غريب، لا نعرفه إلا من حديث قدامة بن موسى، وروى عنه غير واحد، وهو ما اجتمع عليه اهل العلم كرهوا ان يصلي الرجل بعد طلوع الفجر إلا ركعتي الفجر.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ قُدَامَةَ بْنِ مُوسَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ، عَنْ يَسَارٍ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا صَلَاةَ بَعْدَ الْفَجْرِ إِلَّا سَجْدَتَيْنِ "وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ إِنَّمَا يَقُولُ: لَا صَلَاةَ بَعْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ إِلَّا رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍ، وَحَفْصَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ قُدَامَةَ بْنِ مُوسَى، وَرَوَى عَنْهُ غَيْرُ وَاحِدٍ، وَهُوَ مَا اجْتَمَعَ عَلَيْهِ أَهْلُ الْعِلْمِ كَرِهُوا أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ بَعْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ إِلَّا رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: طلوع فجر کے بعد سوائے دو رکعت (سنت فجر) کے کوئی نماز نہیں۔ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ طلوع فجر کے بعد (فرض سے پہلے) سوائے دو رکعت سنت کے اور کوئی نماز نہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر کی حدیث غریب ہے، اسے ہم صرف قدامہ بن موسیٰ ہی کے طریق سے جانتے ہیں اور ان سے کئی لوگوں نے روایت کی ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن عمرو اور حفصہ رضی الله عنہم سے احادیث آئی ہیں،
۳- اور یہی قول ہے جس پر اہل علم کا اجماع ہے: انہوں نے طلوع فجر کے بعد (فرض سے پہلے) سوائے فجر کی دونوں سنتوں کے کوئی اور نماز پڑھنے کو مکروہ قرار دیا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 299 (1278)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 18 (234)، (تحفة الأشراف: 8570)، مسند احمد (2/23، 57) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: مستقل طور پر کوئی سنت نفل اس درمیان ثابت نہیں، ہاں اگر کوئی گھر سے فجر کی سنتیں پڑھ کر مسجد آتا ہے، اور جماعت میں ابھی وقت باقی ہے تو دو رکعت بطور تحیۃ المسجد کے پڑھ سکتا ہے، بلکہ پڑھنا ہی چاہیئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (478)، صحيح أبي داود (1159)

قال الشيخ زبير على زئي: (419) إسناده ضعيف /د 1278

   جامع الترمذي419عبد الله بن عمرألا ليبلغ شاهدكم غائبكم أن لا صلاة بعد الفجر إلا سجدتين
   سنن أبي داود1278عبد الله بن عمرليبلغ شاهدكم غائبكم لا تصلوا بعد الفجر إلا سجدتين
   سنن ابن ماجه1144عبد الله بن عمريصلي الركعتين قبل الغداة كأن الأذان بأذنيه
   بلوغ المرام142عبد الله بن عمرلا صلاة بعد الفجر إلا سجدتين ...

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 142  
´فجر (کی فرض نماز) کے بعد صرف دو سنت`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: ‏‏‏‏لا صلاة بعد الفجر إلا سجدتين . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے فجر (کی فرض نماز) کے بعد صرف دو سنتوں کے علاوہ اور کوئی (نفل) نماز نہیں . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 142]

لغوی تشریح:
«لَا صَلَاةَ بَعْدَ الْفَجْرِ» «بَعْدَ الْفَجْرِ» سے مراد طلوع فجر ہے۔
«إِلَّا سَجْدَتَيْنِ» یہاں سجدتین کے معنی رکعتیں ہیں اور ایک نسخہ میں سجدتین کی جگہ رکعتین ہے۔ ان دو رکعتوں سے فجر کی دو سنتیں مراد ہیں۔

فائدہ:
مذکورہ روایات کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور ابوداود کی تحقیق میں لکھا ہے کہ اس مسئلے کی بابت صحیح مسلم کی روايت: [723] کفایت کرتی ہے۔ غالباً اسی وجہ سے شیخ البانی رحمہ اللہ اور دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے، لہٰذا معلوم ہوا کہ طلوع فجر کے بعد فرضوں سے پہلے صرف دو رکعت سنتیں ہی پڑھی جائیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 142   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1144  
´فجر سے پہلے کی دو رکعت سنت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز سے پہلے دو رکعت پڑھتے تھے، گویا کہ آپ اقامت سن رہے ہوں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1144]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نماز ہلکی پڑھنے کا یہ مطلب نہیں کہ رکوع اور سجود اطمینان سے ادا نہ کیے جایئں۔
بلکہ تسبیحات کی تعداد اور تلاوت کی مقدار میں کمی مراد ہے۔

(2)
رسول اللہ ﷺ فجر کی سنتوں میں ﴿سوره...قل ياايهاالكافرون﴾ اور  ﴿سوره ...قل هوالله احد﴾  کی تلاوت کیا کرتے تھے۔
او ر یہ سب سے مختصر سورتوں میں سے ہیں۔ (صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب استحباب رکعتي سنة الفجر...، حدیث: 726 وسنن ابن ماجه، حدیث: 1150، 1148)
بعض اوقات ان رکعتوں میں قدرے طویل قراءت بھی کرلیتے تھے۔ (صحیح مسلم حوالہ مذکور بالا)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1144   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 419  
´طلوع فجر کے بعد سوائے فجر کی دو رکعت سنت کے کوئی نماز نہیں۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: طلوع فجر کے بعد سوائے دو رکعت (سنت فجر) کے کوئی نماز نہیں۔‏‏‏‏ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ طلوع فجر کے بعد (فرض سے پہلے) سوائے دو رکعت سنت کے اور کوئی نماز نہیں۔ [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 419]
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی:
مستقل طور پر کوئی سنت نفل اس درمیان ثابت نہیں،
ہاں اگر کوئی گھر سے فجر کی سنتیں پڑھ کر مسجد آتا ہے،
اور جماعت میں ابھی وقت باقی ہے تو دو رکعت بطور تحیۃ المسجد کے پڑھ سکتا ہے،
بلکہ پڑھنا ہی چاہیے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 419   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1278  
´ان لوگوں کی دلیل جنہوں نے سورج بلند ہو تو عصر کے بعد دو رکعت سنت پڑھنے کی اجازت دی ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے غلام یسار کہتے ہیں کہ مجھے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فجر طلوع ہونے کے بعد نماز پڑھتے دیکھا تو فرمایا: یسار! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکل کر آئے، اور ہم یہ نماز پڑھ رہے تھے، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے موجود لوگ غیر حاضر لوگوں کو بتا دیں کہ فجر (طلوع) ہونے کے بعد فجر کی دو سنتوں کے علاوہ اور کوئی نماز نہ پڑھو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1278]
1278. اردو حاشیہ:
شیخ البانی رحمہ اللہ کے نزدیک یہ روایت صحیح ہے، اس سے معلوم ہوا کہ طلوع فجر کے بعد فرضوں سے پہلے صرف دو رکعت سنتیں ہی پڑھی جائیں۔ تاہم رات کے وتر دن چڑھے پڑھنا مشکل ہوں تو اس وقت میں ادائیگی جائز ہے، جیسے کہ سببی نماز کا مسئلہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1278   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.