الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
21. بَابُ : الرِّيَاءِ وَالسُّمْعَةِ
21. باب: ریا اور شہرت کا بیان۔
Chapter: Show-off and reputation
حدیث نمبر: 4202
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(قدسي) حدثنا ابو مروان العثماني , حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم , عن العلاء بن عبد الرحمن , عن ابيه , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" قال الله عز وجل: انا اغنى الشركاء عن الشرك , فمن عمل لي عملا اشرك فيه , غيري فانا منه بريء وهو للذي اشرك".
(قدسي) حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ الْعُثْمَانِيُّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَنَا أَغْنَى الشُّرَكَاءِ عَنِ الشِّرْكِ , فَمَنْ عَمِلَ لِي عَمَلًا أَشْرَكَ فِيهِ , غَيْرِي فَأَنَا مِنْهُ بَرِيءٌ وَهُوَ لِلَّذِي أَشْرَكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل فرماتا ہے: میں تمام شرکاء کے شرک سے مستغنی اور بے نیاز ہوں، جس نے کوئی عمل کیا، اور اس میں میرے علاوہ کسی اور کو شریک کیا، تو میں اس سے بری ہوں، اور وہ اسی کے لیے ہے جس کو اس نے شریک کیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14047، ومصباح الزجاجة: 1497)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الزھد 5 (2985) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح مسلم7475عبد الرحمن بن صخرأنا أغنى الشركاء عن الشرك من عمل عملا أشرك فيه معي غيري تركته وشركه
   سنن ابن ماجه4202عبد الرحمن بن صخرأنا أغنى الشركاء عن الشرك فمن عمل لي عملا أشرك فيه غيري فأنا منه بريء وهو للذي أشرك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4202  
´ریا اور شہرت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل فرماتا ہے: میں تمام شرکاء کے شرک سے مستغنی اور بے نیاز ہوں، جس نے کوئی عمل کیا، اور اس میں میرے علاوہ کسی اور کو شریک کیا، تو میں اس سے بری ہوں، اور وہ اسی کے لیے ہے جس کو اس نے شریک کیا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4202]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کسی اور کو شریک کرنے کا مطلب یہ ہے کہ دکھاوے کے لیے کام کیا جائے جس کے ذریعے سے اسے دنیوی مفاد حاصل ہو یا لوگوں کی نظر میں متقی اور پارسا کہلائے۔

(2)
ایسا عمل اللہ کے ہاں قبول نہیں ہوتا۔

(3)
وہ عمل دوسرے کے لیے ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی اس کا کوئی ثواب نہیں دیتا۔
اگر ریا کار ثواب کا طالب ہے تو اسی انسان سے ثواب لے جس کو دکھانے کے لیے اس نے کام کیا ہے۔
ظاہر ہے انسان دوسرے انسان کو نیکی کا بدلہ نہیں دے سکتا اس لیے قیامت کے دن ریا کار کو شرمندگی ہوگی۔
اور اسے عمل کا کوئی ثواب یا فائدہ نہیں ملے گا۔

(4)
ریاکاری شرک اصغر ہے، اس سے وہ عمل تباہ ہوجاتا ہے جس میں ریا شامل ہو تاہم یہ شرک اکبر نہیں جس کی سزا دائمی جہنم ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4202   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.