الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
25. بَابُ: {إِنَّ الْمُنَافِقِينَ فِي الدَّرَكِ الأَسْفَلِ} :
25. باب: آیت کی تفسیر ”بلا شک منافقین دوزخ کے سب سے نچلے درجہ میں ہوں گے“۔
(25) Chapter. “Verily, the hypocrites will be in the lowest depths (grade) of the Fire..." (V.4:145)
حدیث نمبر: Q4602
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال ابن عباس: اسفل النار نفقا سربا.وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَسْفَلَ النَّارِ نَفَقًا سَرَبًا.
‏‏‏‏ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ «الدرك أسفل» سے مراد جہنم کا سب سے نچلا درجہ ہے اور سورۃ الانعام میں «نفقا» بمعنی «سربا» یعنی سرنگ مراد ہے۔

حدیث نمبر: 4602
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، قال: حدثني إبراهيم، عن الاسود، قال: كنا في حلقة عبد الله، فجاء حذيفة، حتى قام علينا فسلم، ثم قال:" لقد انزل النفاق على قوم خير منكم"، قال الاسود:" سبحان الله، إن الله يقول: إن المنافقين في الدرك الاسفل من النار سورة النساء آية 145، فتبسم عبد الله، وجلس حذيفة في ناحية المسجد، فقام عبد الله، فتفرق اصحابه فرماني بالحصا، فاتيته، فقال حذيفة:" عجبت من ضحكه، وقد عرف ما قلت، لقد انزل النفاق على قوم كانوا خيرا منكم، ثم تابوا فتاب الله عليهم".(موقوف) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنْ الْأَسْوَدِ، قَالَ: كُنَّا فِي حَلْقَةِ عَبْدِ اللَّهِ، فَجَاءَ حُذَيْفَةُ، حَتَّى قَامَ عَلَيْنَا فَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" لَقَدْ أُنْزِلَ النِّفَاقُ عَلَى قَوْمٍ خَيْرٍ مِنْكُمْ"، قَالَ الْأَسْوَدُ:" سُبْحَانَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ: إِنَّ الْمُنَافِقِينَ فِي الدَّرْكِ الأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ سورة النساء آية 145، فَتَبَسَّمَ عَبْدُ اللَّهِ، وَجَلَسَ حُذَيْفَةُ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ، فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ، فَتَفَرَّقَ أَصْحَابُهُ فَرَمَانِي بِالْحَصَا، فَأَتَيْتُهُ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ:" عَجِبْتُ مِنْ ضَحِكِهِ، وَقَدْ عَرَفَ مَا قُلْتُ، لَقَدْ أُنْزِلَ النِّفَاقُ عَلَى قَوْمٍ كَانُوا خَيْرًا مِنْكُمْ، ثُمَّ تَابُوا فَتَابَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ان سے ان کے باپ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے اسود نے بیان کیا کہ ہم عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے حلقہ درس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور ہمارے پاس کھڑے ہو کر سلام کیا۔ پھر کہا نفاق میں وہ جماعت مبتلا ہو گئی جو تم سے بہتر تھی۔ اس پر اسود بولے، سبحان اللہ، اللہ تعالیٰ تو فرماتا ہے «إن المنافقين في الدرك الأسفل من النار‏» کہ منافق دوزخ کے سب سے نچلے درجے میں ہوں گے۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ مسکرانے لگے اور حذیفہ رضی اللہ عنہ مسجد کے کونے میں جا کر بیٹھ گئے۔ اس کے بعد عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اٹھ گئے اور آپ کے شاگرد بھی اِدھر اُدھر چلے گئے۔ پھر حذیفہ رضی اللہ عنہ نے مجھ پر کنکری پھینکی (یعنی مجھ کو بلایا) میں حاضر ہو گیا تو کہا کہ مجھے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی ہنسی پر حیرت ہوئی حالانکہ جو کچھ میں نے کہا تھا اسے وہ خوب سمجھتے تھے۔ یقیناً نفاق میں ایک جماعت کو مبتلا کیا گیا تھا جو تم سے بہتر تھی، اس لیے کہ پھر انہوں نے توبہ کر لی اور اللہ نے بھی ان کی توبہ قبول کر لی۔

Narrated Al-Aswad: While we were sitting in a circle in `Abdullah's gathering, Hudhaifa came and stopped before us, and greeted us and then said, "People better than you became hypocrites." Al-Aswad said: I testify the uniqueness of Allah! Allah says: "Verily! The hypocrites will be in the lowest depths of the Fire." (4.145) On that `Abdullah smiled and Hudhaifa sat somewhere in the Mosque. `Abdullah then got up and his companions (sitting around him) dispersed. Hudhaifa then threw a pebble at me (to attract my attention). I went to him and he said, "I was surprised at `Abdullah's smile though he understood what I said. Verily, people better than you became hypocrite and then repented and Allah forgave them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 126



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4602  
4602. حضرت اسود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے حلقہ درس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک وہاں حضرت حذیفہ ؓ تشریف لائے اور ہمارے پاس کھڑے ہو کر انہوں نے سلام کیا اور فرمایا کہ نفاق میں وہ جماعت بھی مبتلا ہو گئی تھی جو تم سے بہتر تھی۔ اسود نے کہا: سبحان اللہ! اللہ تعالٰی تو فرماتا ہے: "منافق، دوزخ کے سب سے نچلے طبقے میں ہوں گے۔" حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ مسکرانے لگے اور حضرت حذیفہ ؓ مسجد کے ایک کونے میں جا کر بیٹھ گئے۔ اس کے بعد حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ اٹھ گئے اور آپ کے شاگرد بھی چلے گئے۔ اسود نے کہا کہ حضرت حذیفہ ؓ نے مجھے کنکری ماری تو میں ان کے پاس چلا آیا۔ انہوں نے فرمایا: مجھے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے تبسم پر حیرت ہوئی، حالانکہ جو کچھ میں نے کہا تھا اسے وہ خوب سمجھتے تھے۔ یقینا نفاق میں ایک ایسی قوم کو مبتلا کیا گیا جو تم سے بہتر تھے۔ پھر انہوں نے توبہ کی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4602]
حدیث حاشیہ:
اسود کو یہ تعجب ہوا کہ بھلا منافق لوگ ہم مسلمانوں سے کیونکر بہتر ہوسکتے ہیں۔
حذیفہ ؓ کا مطلب یہ تھا کہ وہ لوگ تم سے بہتر تھے یعنی صحابہ ؓ کے قرن میں تھے۔
تم تابعین کے قرن میں ہو۔
وہ نفاق کی وجہ سے خراب ہو گئے، دین سے پھر گئے، مگر وہ لوگ جنہوں نے توبہ کی وہ عند اللہ مقبول ہو گئے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4602   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4602  
4602. حضرت اسود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے حلقہ درس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک وہاں حضرت حذیفہ ؓ تشریف لائے اور ہمارے پاس کھڑے ہو کر انہوں نے سلام کیا اور فرمایا کہ نفاق میں وہ جماعت بھی مبتلا ہو گئی تھی جو تم سے بہتر تھی۔ اسود نے کہا: سبحان اللہ! اللہ تعالٰی تو فرماتا ہے: "منافق، دوزخ کے سب سے نچلے طبقے میں ہوں گے۔" حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ مسکرانے لگے اور حضرت حذیفہ ؓ مسجد کے ایک کونے میں جا کر بیٹھ گئے۔ اس کے بعد حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ اٹھ گئے اور آپ کے شاگرد بھی چلے گئے۔ اسود نے کہا کہ حضرت حذیفہ ؓ نے مجھے کنکری ماری تو میں ان کے پاس چلا آیا۔ انہوں نے فرمایا: مجھے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے تبسم پر حیرت ہوئی، حالانکہ جو کچھ میں نے کہا تھا اسے وہ خوب سمجھتے تھے۔ یقینا نفاق میں ایک ایسی قوم کو مبتلا کیا گیا جو تم سے بہتر تھے۔ پھر انہوں نے توبہ کی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4602]
حدیث حاشیہ:

حضرت حذیفہ ؓ کا مقصد یہ تھا کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں کچھ لوگ اسلام کا اقرار کرنے کے بعد مرتد ہوگئے اور مرض نفاق کا شکار ہوئے اور وہ بہتر لوگ لوگ تھے کیونکہ وہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے دور میں تھے اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا طبقہ تابعین کے طبقے سے بہتر ہے لیکن ان کے مرتد ہونے اور منافق بن جانے کی وجہ سے ان کے بہتر ہونے کا وصف جاتا رہا۔
ان میں سے جب کچھ تائب ہوئے تو ان کے بہتر ہونے کا وصف واپس آگیا۔

حضرت حذیفہ ؓ ان کومتنبہ کرنا چاہتے تھے کہ تم لوگ خیر القرون نہیں ہو، تمھیں بطریق اولیٰ ڈرنا چاہیے کیونکہ اعمال کا دار و مدار خاتمے پر ہے۔
کہیں ایسا نہ ہو کہ تم اپنے اعمال پر اعتماد کرکے بیٹھ جاؤ۔
اس طرح ایمان کے رخصت ہوجانے کا بھی اندیشہ ہے۔
یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے کوئی بھی مرتد نہیں ہوا، البتہ کچھ اعراب (بدو)
دین سے ضرور پھر گئے تھے۔

مسیلمہ کذاب کے ساتھ ملنے والے اعراب بھی اس قماش کے تھے یا کچھ یہودی کسی سازش کے تحت بظاہر مسلمان ہوئے اور پھر مرتد ہوگئے جیسا کہ ان میں ایک کاتب وحی یہودی تھا جومسلمان ہونے کے بعد مرتد ہوا اور زمین نے اسے مرنے کے بعد قبول نہ کیا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4602   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.