الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
23. بَابُ قَوْلِهِ: {وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ وَمَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ فِي يَتَامَى النِّسَاءِ} :
23. باب: آیت کی تفسیر ”لوگ آپ سے عورتوں کے بارے میں مسئلہ معلوم کرتے ہیں، آپ کہہ دیں کہ اللہ تمہیں عورتوں کی بابت حکم دیتا ہے اور وہ حکم وہی ہے جو تم کو قرآن مجید میں ان یتیم لڑکیوں کے حق میں سنایا جاتا ہے جن کو تم پورا حق نہیں دیتے“۔
(23) Chapter. Allah’s Statement: “They ask your legal instruction concerning women, say: Allah instructs you about them, and about what is recited unto you in the Book concerning orphan girls...” (V.4:127)
حدیث نمبر: 4600
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد بن إسماعيل، حدثنا ابو اسامة، قال: حدثنا هشام بن عروة، اخبرني ابي، عن عائشة رضي الله عنها: ويستفتونك في النساء قل الله يفتيكم فيهن إلى قوله وترغبون ان تنكحوهن سورة النساء آية 127، قالت عائشة:" هو الرجل تكون عنده اليتيمة هو وليها ووارثها، فاشركته في ماله حتى في العذق، فيرغب ان ينكحها، ويكره ان يزوجها رجلا، فيشركه في ماله بما شركته، فيعضلها، فنزلت هذه الآية".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ إِلَى قَوْلِهِ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ سورة النساء آية 127، قَالَتْ عَائِشَةُ:" هُوَ الرَّجُلُ تَكُونُ عِنْدَهُ الْيَتِيمَةُ هُوَ وَلِيُّهَا وَوَارِثُهَا، فَأَشْرَكَتْهُ فِي مَالِهِ حَتَّى فِي الْعَذْقِ، فَيَرْغَبُ أَنْ يَنْكِحَهَا، وَيَكْرَهُ أَنْ يُزَوِّجَهَا رَجُلًا، فَيَشْرَكُهُ فِي مَالِهِ بِمَا شَرِكَتْهُ، فَيَعْضُلُهَا، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ".
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ حماد بن اسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے آیت «ويستفتونك في النساء قل الله يفتيكم فيهن‏» لوگ آپ سے عورتوں کے بارے میں فتویٰ مانگتے ہیں۔ آپ کہہ دیں کہ اللہ تمہیں ان کے بارے میں (وہی) فتویٰ دیتا ہے آیت «وترغبون أن تنكحوهن‏» تک۔ انہوں نے بیان کیا کہ یہ آیت ایسے شخص کے بارے میں نازل ہوئی کہ اگر اس کی پرورش میں کوئی یتیم لڑکی ہو اور وہ اس کا ولی اور وارث بھی ہو اور لڑکی اس کے مال میں بھی حصہ دار ہو۔ یہاں تک کہ کھجور کے درخت میں بھی۔ اب وہ شخص خود اس لڑکی سے نکاح کرنا چاہے، کیونکہ اسے یہ پسند نہیں کہ کسی دوسرے سے اس کا نکاح کر دے کہ وہ اس کے اس مال میں حصہ دار بن جائے، جس میں لڑکی حصہ دار تھی، اس وجہ سے اس لڑکی کا کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ ہونے دے تو ایسے شخص کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی تھی۔

Narrated `Aisha: Regarding the Verse:--"They ask your instruction concerning the women. Say: Allah instructs you about them and yet whom you desire to marry." (4.127) (has been revealed regarding the case of) a man who has an orphan girl, and he is her guardian and her heir. The girl shares with him all his property, even a date-palm (garden), but he dislikes to marry her and dislikes to give her in marriage to somebody else who would share with him the property she is sharing with him, and for this reason that guardian prevents that orphan girl from marrying. So, this Verse was revealed: (And Allah's statement:) "If a woman fears cruelty or desertion on her husband's part." (4.128)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 124


   صحيح البخاري2763عائشة بنت عبد اللهاليتيمة في حجر وليها فيرغب في جمالها ومالها ويريد أن يتزوجها بأدنى من سنة نسائها فنهوا عن نكاحهن إلا أن يقسطوا لهن في إكمال الصداق وأمروا بنكاح من سواهن من النساء قالت عائشة ثم استفتى الناس رسول الله بعد فأنزل الله ويستفتونك
   صحيح البخاري5092عائشة بنت عبد اللهاليتيمة تكون في حجر وليها فيرغب في جمالها ومالها ويريد أن ينتقص صداقها فنهوا عن نكاحهن إلا أن يقسطوا في إكمال الصداق وأمروا بنكاح من سواهن قالت واستفتى الناس رسول الله بعد ذلك فأنزل الله ويستفتونك في النساء إلى وترغبون أن تنكحوهن
   صحيح البخاري4600عائشة بنت عبد اللهتكون عنده اليتيمة هو وليها ووارثها فأشركته في ماله حتى في العذق فيرغب أن ينكحها ويكره أن يزوجها رجلا فيشركه في ماله بما شركته فيعضلها فنزلت هذه الآية
   صحيح البخاري6965عائشة بنت عبد اللهاليتيمة في حجر وليها فيرغب في مالها وجمالها فيريد أن يتزوجها بأدنى من سنة نسائها فنهوا عن نكاحهن إلا أن يقسطوا لهن في إكمال الصداق
   صحيح البخاري5140عائشة بنت عبد اللهاليتيمة تكون في حجر وليها فيرغب في جمالها ومالها ويريد أن ينتقص من صداقها فنهوا عن نكاحهن إلا أن يقسطوا لهن في إكمال الصداق وأمروا بنكاح من سواهن من النساء قالت عائشة استفتى الناس رسول الله بعد ذلك فأنزل الله ويستفتونك في النساء
   صحيح البخاري2494عائشة بنت عبد اللهاليتيمة تكون في حجر وليها تشاركه في ماله فيعجبه مالها وجمالها فيريد وليها أن يتزوجها بغير أن يقسط في صداقها فيعطيها مثل ما يعطيها غيره فنهوا أن ينكحوهن إلا أن يقسطوا لهن ويبلغوا بهن أعلى سنتهن من الصداق وأمروا أن ينكحوا ما طاب لهم من النساء سواهن
   صحيح مسلم7530عائشة بنت عبد اللهاليتيمة تكون في حجر وليها تشاركه في ماله فيعجبه مالها وجمالها فيريد وليها أن يتزوجها بغير أن يقسط في صداقها فيعطيها مثل ما يعطيها غيره فنهوا أن ينكحوهن إلا أن يقسطوا لهن ويبلغوا بهن أعلى سنتهن من الصداق وأمروا أن ينكحوا ما طاب لهم من النساء سواهن
   سنن أبي داود2068عائشة بنت عبد اللهاليتيمة تكون في حجر وليها فتشاركه في ماله فيعجبه مالها وجمالها فيريد وليها أن يتزوجها بغير أن يقسط في صداقها فيعطيها مثل ما يعطيها غيره فنهوا أن ينكحوهن إلا أن يقسطوا لهن ويبلغوا بهن أعلى سنتهن من الصداق وأمروا أن ينكحوا ما طاب لهم من النساء سواهن
   سنن النسائى الصغرى3348عائشة بنت عبد اللهاليتيمة تكون في حجر وليها فتشاركه في ماله فيعجبه مالها وجمالها فيريد وليها أن يتزوجها بغير أن يقسط في صداقها فيعطيها مثل ما يعطيها غيره فنهوا أن ينكحوهن إلا أن يقسطوا لهن ويبلغوا بهن أعلى سنتهن من الصداق فأمروا أن ينكحوا ما طاب لهم من النساء سواهن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2068  
´ان عورتوں کا بیان جنہیں بیک وقت نکاح میں رکھنا جائز نہیں۔`
عروہ بن زبیر نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے اللہ تعالیٰ کے فرمان: «وإن خفتم ألا تقسطوا في اليتامى فانكحواء ما طاب لكم من النساء سورة النساء» ۱؎ کے بارے میں دریافت کیا تو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بھانجے! اس سے وہ یتیم لڑکی مراد ہے، جو اپنے ایسے ولی کی پرورش میں ہو جس کے مال میں وہ شریک ہو اور اس کی خوبصورتی اور اس کا مال اسے بھلا لگتا ہو اس کی وجہ سے وہ اس سے بغیر مناسب مہر ادا کئے نکاح کرنا چاہتا ہو (یعنی جتنا مہر اس کو اور کوئی دیتا اتنا بھی نہ دے رہا ہو) چنانچہ انہیں ان سے نکاح کرنے سے روک دیا گیا، اگ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2068]
فوائد ومسائل:
1: حدیث کا باب سے تعلق یہ ہے کہ اگر انسان اپنی زیر تولیت کسی یتیم بچی سے شرعی عدل وانصاف کے معیار پر پورا نہ اتر سکتا ہو تو اس سے نکاح نہ کرے خواہ پہلا ہو یا کسی دوسری بیوی کے ہوتے ہوئے ہو۔
اس میں تو اور بھی اندیشہ ہے کہ یتیم بچی ہونے کی وجہ سے اسے گھر کی لونڈی اور خادمہ ہی بنا لیا جائے۔

2: فہم قرآن کے لئے شان نزول کی ایک خاص اہمیت ہے بشرطیکہ صحیح سند سے ثابت ہو۔
اسی طرح ہر آیت کے لئےشان نزول تلاش کرنا بھی تکلف بارد ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2068   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4600  
4600. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے درج ذیل آیت: ﴿وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ ۖ قُلِ اللَّـهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ۔۔۔ وَتَرْغَبُونَ أَن تَنكِحُوهُنَّ﴾ کی تفسیر میں فرمایا: کسی آدمی کے پاس کوئی یتیم بچی ہوتی، وہ اس کا متولی بھی ہوتا اور وارث بھی۔ وہ لڑکی اس کو اپنے مال حتی کہ کھجور کے درخت میں بھی شریک کر لیتی۔ وہ مال کی وجہ سے اس کے ساتھ نکاح کرنے میں رغبت رکھتا اور کسی دوسرے سے اس کے نکاح کو ناپسند کرتا، مبادا وہ یتیم لڑکی کے شریک ہونے کے باعث اس کے مال میں شریک ہو جائے گا، اس لیے وہ اس لڑکی کو کسی دوسرے سے نکاح کرنے میں رکاوٹ کھڑی کر دیتا۔ اس وقت یہ آیت نازل ہوئی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4600]
حدیث حاشیہ:
وہ شخص خود بھی واجبی مہر پر اس لڑکی سے نکاح نہ کرے بلکہ مہر کم دینا چاہے تو ایسے نکاح سے اللہ نے منع فرمایا اور یہ حکم دیا کہ اگر تم پورے پورے مہر پر اس سے نکاح کرنا نہ چاہو تو دوسرے شخص سے اسے نکاح کرنے سے منع نہ کرو۔
کہتے ہیں کہ حضرت جابر ؓ کی ایک چچیری بہن تھی، بد صورت۔
حضرت جابر ؓ خود اس سے نکاح کرنا نہیں چاہتے تھے اور مال اسباب کے خیال سے یہ بھی نہیں چاہتے تھے کہ کوئی دوسرا شخص اس سے نکاح کرے کیونکہ وہ اس کے مال کا دعویٰ کرے گا۔
اس وقت یہ آیت نازل ہوئی۔
آیت سے صاف ظاہر ہے کہ صنف نازک کا کسی بھی قسم کا نقصان شریعت میں سخت نا پسند ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4600   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4600  
4600. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے درج ذیل آیت: ﴿وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ ۖ قُلِ اللَّـهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ۔۔۔ وَتَرْغَبُونَ أَن تَنكِحُوهُنَّ﴾ کی تفسیر میں فرمایا: کسی آدمی کے پاس کوئی یتیم بچی ہوتی، وہ اس کا متولی بھی ہوتا اور وارث بھی۔ وہ لڑکی اس کو اپنے مال حتی کہ کھجور کے درخت میں بھی شریک کر لیتی۔ وہ مال کی وجہ سے اس کے ساتھ نکاح کرنے میں رغبت رکھتا اور کسی دوسرے سے اس کے نکاح کو ناپسند کرتا، مبادا وہ یتیم لڑکی کے شریک ہونے کے باعث اس کے مال میں شریک ہو جائے گا، اس لیے وہ اس لڑکی کو کسی دوسرے سے نکاح کرنے میں رکاوٹ کھڑی کر دیتا۔ اس وقت یہ آیت نازل ہوئی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4600]
حدیث حاشیہ:

حافظ ابن حجر ؒ نے ابن ابی حاتم کے حوالے سے اس آیت کا شان نزول ذکر کیا ہے کہ حضرت جابر ؓ کی چچا زاد بدصورت تھی اور وہ اپنے والد کی میراث پانے کی وجہ سے مال دار بھی تھی۔
حضرت جابر ؓ کے ہاں وہ زیر کفالت بھی تھی۔
بد صورت ہونے کی وجہ سے حضرت جابر ؓ اس سے نکاح کرنے میں کوئی رغبت نہیں ر کھتے تھے لیکن کسی سے نکاح کردینے میں بھی رضا مند نہ تھے کیونکہ اس طرح اس کا مال اس کے شوہر کو مل جاتا۔
اس کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی۔
(الأنفال: 60/8)

عربی زبان میں "رغب" کا لفظ صلہ کے اعتبار سے دو معنوں میں استعمال ہوتاہے:
اگر اس کے بعد في ہو تو اس کے معنی ہیں:
رغبت کرنا اور شوق رکھنا اور اگر اس کے بعد عن آ جائے تو یہ رو گردانی اورنفرت کرنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔
آیت کریمہ میں دونوں معنوں کے گنجائش کے پیش نظر اس کاصلہ حذف کر دیا گیا ہے۔
اس میں رغبت کرنا اور نفرت کرنا دونوں معنی مقصود ہیں کیونکہ دورجاہلیت میں یتیم لڑکیوں کے ساتھ دوقسم کا ظلم روا رکھا جاتا تھا:
اگر وہ مال دار صاحب جمال ہوتی تو خود سرپرست اس کے ساتھ نکاح کرنے میں رغبت رکھتا اورنکاح کرلیتا لیکن یتیم ہونے کی وجہ سے حق مہر دینے میں بخل اور بے انصافی کی جاتی اور گروہ مال دار ہونے کے ساتھ ساتھ بدصورت ہوتی تو اس کے ساتھ نکاح کرنے سے نفرت کی جاتی اورآگے اس کا نکاح کردینے میں بھی کوئی دلچسپی نہ رکھی جاتی تاکہ اس کا مال ہاتھ سے نہ نکل جائے۔
اس آیت کریمہ سے دونوں قسم کے ظلم وستم کا سد باب کیا گیا ہے اورقرآن کریم کا یہ اعجاز ہے کہ اس میں نفرت اور دلچسپی دونوں معنوں کی گنجائش رکھی گئی ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4600   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.