الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
The Book of Jihad and Expeditions
47. باب غَزْوَةِ النِّسَاءِ مَعَ الرِّجَالِ:
47. باب: عورتوں کا مردوں کے ساتھ لڑائی میں شریک ہونا۔
حدیث نمبر: 4680
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن انس " ان ام سليم اتخذت يوم حنين خنجرا، فكان معها، فرآها ابو طلحة، فقال: يا رسول الله، هذه ام سليم معها خنجر، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما هذا الخنجر؟، قالت: اتخذته إن دنا مني احد من المشركين بقرت به بطنه، فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يضحك، قالت: يا رسول الله، اقتل من بعدنا من الطلقاء انهزموا بك؟، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم يا ام سليم: إن الله قد كفى واحسن "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ " أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ اتَّخَذَتْ يَوْمَ حُنَيْنٍ خِنْجَرًا، فَكَانَ مَعَهَا، فَرَآهَا أَبُو طَلْحَةَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذِهِ أُمُّ سُلَيْمٍ مَعَهَا خِنْجَرٌ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا هَذَا الْخِنْجَرُ؟، قَالَتْ: اتَّخَذْتُهُ إِنْ دَنَا مِنِّي أَحَدٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ بَقَرْتُ بِهِ بَطْنَهُ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اقْتُلْ مَنْ بَعْدَنَا مِنَ الطُّلَقَاءِ انْهَزَمُوا بِكَ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ: إِنَّ اللَّهَ قَدْ كَفَى وَأَحْسَنَ "،
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حنین کے دن حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے ایک خنجر (اپنے پاس رکھ) لیا، وہ ان کے ساتھ تھا، حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اسے دیکھ لیا تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! یہ ام سلیم رضی اللہ عنہا ہیں، ان کے پاس ایک خنجر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: یہ خنجر کیسا ہے؟" انہوں نے کہا: میں نے یہ اس لیے لیا ہے کہ اگر مشرکوں میں سے کوئی میرے قریب آیا تو میں اس سے اس کا پیٹ چاک کر دوں گی (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسنے لگے۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہمارے بعد دائرہ اسلام میں شامل ہونے والے، جنہیں (فتح مکہ کے دن) معافی دی گئی تھی (حنین کے دن) آپ کو چھوڑ کر بھاگ گئے، انہیں قتل کروا دیجئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ام سلیم! بلاشبہ اللہ تعالیٰ کافی ہو گیا (ان کا بھاگنا جنگ ہارنے کا باعث نہ بنا) اور اس نے احسان فرمایا (کہ ہمیں فتح عطا کر دی
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہا نے جنگ حنین کے دن ایک خنجر لیا، جو اس کے پاس تھا، تو اسے حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالی عنہ نے دیکھ لیا اور کہا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! یہ ام سلیم ہیں، اس کے پاس خنجر ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا، یہ خنجر کس لیے ہے، کیسا ہے؟ اس نے جواب دیا، میں نے اس لیے پکڑا ہے کہ اگر کوئی مشرک میرے قریب آیا، تو میں اس سے اس کا پیٹ چاک کر دوں گی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسنے لگے، اس نے کہا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! ہمارے سوا جو طلقاء ہیں انہیں قتل کر دیجئے، وہ آپ کے ساتھ ہوتے ہوئے شکست کھا کر پیچھے بھاگ گئے تھے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل کافی ہو گیا اور اس نے احسان فرمایا: (ہمارا کوئی نقصان نہیں ہوا)۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1809


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4680  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
خنجر:
دو دھاری چھرا۔
(2)
بَقَرتُ بَهِ بَطَنَهُ:
میں اس سے اس کا پیٹ پھاڑ دوں گی۔
(3)
ِمن بَعدِنَا:
ہمارے سوا،
ہمارے علاوہ۔
(4)
طُلقَاء:
اہل مکہ جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احسان کرتے ہوئے قید و بند سے آزاد کر دیا تھا اور ابھی تک ان کا اسلام کمزور تھا،
اس لیے وہ جنگ حنین میں شکست کھا گئے تھے،
اس لیے ام سلیم نے کہا،
انہیں قتل کر دیں،
لیکن آپ نے فرمایا:
ان الله قدكفي واحسن:
اللہ ہمارے لیے کافی ہوا اور اس شکست سے ہمارا نقصان نہیں ہوا اور انجام ہمارے حق میں رہا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4680   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.