الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
The Book of Divorce
46. بَابُ تُحِدُّ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا:
46. باب: جس عورت کا شوہر مر جائے وہ چار مہینے دس دن تک سوگ منائے۔
(46) Chapter. A widow should mourn for four months and ten days.
حدیث نمبر: 5337
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف , مرفوع) قال حميد فقلت لزينب وما ترمي بالبعرة على راس الحول فقالت زينب كانت المراة إذا توفي عنها زوجها دخلت حفشا، ولبست شر ثيابها، ولم تمس طيبا حتى تمر بها سنة، ثم تؤتى بدابة حمار او شاة او طائر فتفتض به، فقلما تفتض بشيء إلا مات، ثم تخرج فتعطى بعرة فترمي، ثم تراجع بعد ما شاءت من طيب او غيره. سئل مالك ما تفتض به قال تمسح به جلدها.(موقوف , مرفوع) قَالَ حُمَيْدٌ فَقُلْتُ لِزَيْنَبَ وَمَا تَرْمِي بِالْبَعَرَةِ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ فَقَالَتْ زَيْنَبُ كَانَتِ الْمَرْأَةُ إِذَا تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا دَخَلَتْ حِفْشًا، وَلَبِسَتْ شَرَّ ثِيَابِهَا، وَلَمْ تَمَسَّ طِيبًا حَتَّى تَمُرَّ بِهَا سَنَةٌ، ثُمَّ تُؤْتَى بِدَابَّةٍ حِمَارٍ أَوْ شَاةٍ أَوْ طَائِرٍ فَتَفْتَضُّ بِهِ، فَقَلَّمَا تَفْتَضُّ بِشَيْءٍ إِلاَّ مَاتَ، ثُمَّ تَخْرُجُ فَتُعْطَى بَعَرَةً فَتَرْمِي، ثُمَّ تُرَاجِعُ بَعْدُ مَا شَاءَتْ مِنْ طِيبٍ أَوْ غَيْرِهِ. سُئِلَ مَالِكٌ مَا تَفْتَضُّ بِهِ قَالَ تَمْسَحُ بِهِ جِلْدَهَا.
حمید نے بیان کیا کہ میں نے زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ اس کا کیا مطلب ہے کہ سال بھر تک مینگنی پھینکنی پڑتی تھی؟ انہوں نے فرمایا کہ زمانہ جاہلیت میں جب کسی عورت کا شوہر مر جاتا تو وہ ایک نہایت تنگ و تاریک کوٹھڑی میں داخل ہو جاتی۔ سب سے برے کپڑے پہنتی اور خوشبو کا استعمال ترک کر دیتی۔ یہاں تک کہ اسی حالت میں ایک سال گزر جاتا پھر کسی چوپائے گدھے یا بکری یا پرندہ کو اس کے پاس لایا جاتا اور وہ عدت سے باہر آنے کے لیے اس پر ہاتھ پھیرتی۔ ایسا کم ہوتا تھا کہ وہ کسی جانور پر ہاتھ پھیر دے اور وہ مر نہ جائے۔ اس کے بعد وہ نکالی جاتی اور اسے مینگنی دی جاتی جسے وہ پھینکتی۔ اب وہ خوشبو وغیرہ کوئی بھی چیز استعمال کر سکتی تھی۔ امام مالک سے پوچھا گیا کہ «تفتض به» کا کیا مطلب ہے تو آپ نے فرمایا وہ اس کا جسم چھوتی تھی۔

I (Humaid) said to Zainab, "What does 'throwing a globe of dung when one year had elapsed' mean?" Zainab said, "When a lady was bereaved of her husband, she would live in a wretched small room and put on the worst clothes she had and would not touch any scent till one year had elapsed. Then she would bring an animal, e.g. a donkey, a sheep or a bird and rub her body against it. The animal against which she would rub her body would scarcely survive. Only then she would come out of her room, whereupon she would be given a globe of dung which she would throw away and then she would use the scent she liked or the like."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 251


صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5337 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5337  
حدیث حاشیہ:
(1)
دور جاہلیت میں جس عورت کا خاوند فوت ہو جاتا وہ ایک سال تک عدت گزارتی اور انتہائی بدترین طریقے سے زندگی کے یہ دن پورے کرتی جیسا کہ حدیث میں بیان ہوا ہے۔
اس کا اشارہ قرآنِ کریم میں بھی ہے:
اور جو لوگ فوت ہو جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں، وہ اپنی عورتوں کے حق میں ایک سال تک خرچہ دینے کی وصیت کر جائیں، نیز انھیں اس مدت میں گھر سے نہ نکالا جائے۔
(البقرة: 240)
پھر ان کے متعلق ایک دوسرا حکم نازل ہوا کہ وہ چار ماہ دس دن تک عدت پوری کریں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اور تم میں سے جو لوگ فوت ہو جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں تو وہ عورتیں اپنے آپ کو چار ماہ دس دن تک عدت میں رکھیں۔
(البقرۃ: 234)
یہ اس صورت میں ہے جب بیوی حاملہ نہ ہو، حاملہ ہونے کی صورت میں اس کی عدت وضع حمل ہے جیسا کہ پہلے بیان ہوا ہے۔
چار ماہ دس دن عدت گزارنے میں یہ حکمت ہے کہ عورت کے پیٹ میں بچے کی تخلیق اور اس میں روح پھونکنے کا معاملہ ایک سو بیس دن کے بعد ہوتا ہے جس کے چار ماہ بنتے ہیں، چونکہ چاند کی کمی بیشی سے فرق ہو سکتا ہے، اس نقصان کو پورا کرنے کے لیے اس تعداد پر دس دن کا اضافہ کیا گیا ہے۔
(فتح الباري: 603/9) (2)
دوران عدت میں وہ زیب و زینت نہیں کرے گی جیسا کہ ایک حدیث میں ہے:
زمانۂ عدت میں رنگ دار لباس نہ پہنے، لیکن رنگے ہوئے سوت کا کپڑا پہن سکتی ہے، سرمہ نہ لگائے اور خوشبو بھی استعمال نہ کرے۔
(صحیح البخاري، الطلاق، حدیث: 5341)
ایک روایت میں ہے کہ وہ مہندی نہ لگائے۔
(سنن أبي داود، الطلاق، حدیث: 2302)
سنن نسائی میں ہے کہ وہ کنگھی بھی نہ کرے۔
(سنن النسائي، الطلاق، حدیث: 3564)
اس عورت کے علاوہ دیگر عورتوں، یعنی مطلقہ وغیرہ پر عدت تو ہے لیکن سوگ کی پابندی نہیں ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5337   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.