الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
The Book of Divorce
47. بَابُ الْكُحْلِ لِلْحَادَّةِ:
47. باب: عورت عدت میں سرمہ کا استعمال نہ کرے۔
(47) Chapter. Can a mourning lady use kohl?
حدیث نمبر: 5339
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) وسمعت زينب بنت ام سلمة تحدث، عن ام حبيبة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يحل لامراة مسلمة تؤمن بالله واليوم الآخر، ان تحد فوق ثلاثة ايام إلا على زوجها اربعة اشهر وعشرا".(مرفوع) وَسَمِعْتُ زَيْنَبَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ تُحَدِّثُ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ مُسْلِمَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، أَنْ تُحِدَّ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ إِلَّا عَلَى زَوْجِهَا أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا".
اور میں نے زینب بنت ام سلمہ سے سنا، وہ ام حبیبہ سے بیان کرتی تھیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مسلمان عورت جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو۔ اس کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی (کی وفات) کا سوگ تین دن سے زیادہ منائے سوا شوہر کے کہ اس کے لیے چار مہینے دس دن ہیں۔

Narrated Um Habiba: The Prophet said, "It is not lawful for a Muslim woman who believes in Allah and the Last Day to mourn for more than three days, except for her husband, for whom she should mourn for four months and ten days."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 252



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5339  
5339. سیدنا زینب بنت ام سلمہ‬ ؓ ہ‬ی سے روایت ہے وہ ام المومنین سیدہ ام حبیبہ‬ ؓ س‬ے بیان کرتی ہیں کہ نبی نے فرمایا: جو عورت اللہ تعالیٰ اور آخرت پر یقین رکھتی ہے اس کے لیے حلال نہیں کہ وہ تین دن سے زیادہ سوگ کر سکتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5339]
حدیث حاشیہ:
1)
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جواب سن کر اس عورت نے دوبارہ کہا کہ اس کی آنکھ ضائع ہونے کا اندیشہ ہے۔
آپ نے فرمایا:
وہ سرمہ استعمال نہیں کر سکتی اگرچہ اس کی آنکھ ضائع ہو جائے۔
(معرفة الصحابة لأبي نعيم الأصبهاني، رقم: 7125)
حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا بھی اس حدیث کے پیش نظر یہی فتوی دیتی تھیں۔
لیکن بیہقی وغیرہ کی روایت میں ہے کہ رات کے وقت سرمہ لگا لیا کرے اور دن کے وقت اسے صاف کر دیا کرے۔
(السنن الكبرى للبيهقي: 440/7)
اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر سرمہ لگانے کی ضرورت نہ ہو تو کسی صورت میں اسے استعمال نہ کرے، اگر ضرورت پڑے تو رات کو استعمال کر کے دن کو اسے صاف کر دیا جائے۔
بہرحال ہمارا رجحان یہ ہے کہ عورت کو ایام سوگ میں سرمہ لگانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔
(فتح الباري: 604/9)
والله أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5339   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.