الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: کھانوں کے بیان میں
The Book of Foods (Meals)
4. بَابُ مَنْ تَتَبَّعَ حَوَالَيِ الْقَصْعَةِ مَعَ صَاحِبِهِ، إِذَا لَمْ يَعْرِفْ مِنْهُ كَرَاهِيَةً:
4. باب: جس نے اپنے ساتھی کے ساتھ کھاتے وقت پیالے میں چاروں طرف ہاتھ بڑھائے بشرطیکہ ساتھی کی طرف سے معلوم ہو کہ اسے کراہیت نہیں ہو گی۔
(4) Chapter. Eating from around the dish while taking one’s meal with someone else if he knows that his companion does not dislike that.
حدیث نمبر: 5379
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، عن مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، انه سمع انس بن مالك، يقول:" إن خياطا دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم لطعام صنعه، قال انس: فذهبت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فرايته يتتبع الدباء من حوالي القصعة، قال: فلم ازل احب الدباء من يومئذ".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ:" إِنَّ خَيَّاطًا دَعَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ صَنَعَهُ، قَالَ أَنَسٌ: فَذَهَبْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَأَيْتُهُ يَتَتَبَّعُ الدُّبَّاءَ مِنْ حَوَالَيِ الْقَصْعَةِ، قَالَ: فَلَمْ أَزَلْ أُحِبُّ الدُّبَّاءَ مِنْ يَوْمِئِذٍ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ایک درزی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کھانے کی دعوت کی جو انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تیار کیا تھا۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میں بھی گیا، میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پیالہ میں چاروں طرف کدو تلاش کرتے تھے (کھانے کے لیے) بیان کیا کہ اسی دن سے کدو مجھ کو بھی بہت بھانے لگا۔

Narrated Anas bin Malik: A tailor invited Allah's Apostle to a meal which he had prepared. I went along with Allah's Apostle and saw him seeking to eat the pieces of gourd from the various sides of the dish. Since that day I have liked to eat gourd. `Umar bin Abi Salama said: The Prophet, said to me, "Eat with your right hand."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 291


   صحيح البخاري5435أنس بن مالكيتتبع الدباء لما رأيت ذلك جعلت أجمعه بين يديه
   صحيح البخاري5379أنس بن مالكيتتبع الدباء من حوالي القصعة لم أزل أحب الدباء من يومئذ
   صحيح البخاري5420أنس بن مالكيتتبع الدباء جعلت أتتبعه فأضعه بين يديه ما زلت بعد أحب الدباء
   صحيح البخاري5433أنس بن مالكأتي بدباء جعل يأكله لم أزل أحبه منذ رأيت رسول الله يأكله
   صحيح البخاري5437أنس بن مالكيتتبع الدباء يأكلها
   صحيح البخاري5439أنس بن مالكيتتبع الدباء من حول الصحفة لم أزل أحب الدباء من يومئذ
   صحيح البخاري5436أنس بن مالكيتتبع الدباء من حوالي القصعة لم أزل أحب الدباء بعد يومئذ
   صحيح البخاري2092أنس بن مالكيتتبع الدباء من حوالي القصعة
   صحيح مسلم5326أنس بن مالكيأكل من ذلك الدباء ويعجبه لما رأيت ذلك جعلت ألقيه إليه ولا أطعمه ما زلت بعد يعجبني الدباء
   صحيح مسلم5325أنس بن مالكيتتبع الدباء من حوالي الصحفة لم أزل أحب الدباء منذ يومئذ
   جامع الترمذي1850أنس بن مالكيتتبع في الصحفة يعني الدباء لا أزال أحبه
   سنن أبي داود3782أنس بن مالكيتتبع الدباء من حوالي الصحفة لم أزل أحب الدباء بعد يومئذ
   سنن ابن ماجه3303أنس بن مالكيعجبه القرع جعلت أجمعه فأدنيه منه فلما طعمنا منه رجع إلى منزله ووضعت المكتل بين يديه فجعل يأكل ويقسم حتى فرغ من آخره
   سنن ابن ماجه3302أنس بن مالكيحب القرع
   مسندالحميدي1247أنس بن مالكرأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يتتبع الدباء من الصحفة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3303  
´کدو کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے میرے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ٹوکرا بھیجا، جس میں تازہ کھجور تھے، میں نے آپ کو نہیں پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ایک غلام کے پاس قریب میں تشریف لے گئے تھے، اس نے آپ کو دعوت دی تھی، اور آپ کے لیے کھانا تیار کیا تھا، آپ کھا رہے تھے کہ میں بھی جا پہنچا تو آپ نے مجھے بھی اپنے ساتھ کھانے کے لیے بلایا، (غلام نے) گوشت اور کدو کا ثرید تیار کیا تھا، میں دیکھ رہا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو بہت اچھا لگ رہا ہے، تو میں اس کو اکٹھا کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھانے لگا، پھر جب ہم۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3303]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس غلام کا پیشہ درزی تھا۔ (صحیح البخاری، الأطعمة، باب المرق، حديث: 5436)

(2)
اہل عرب گوشت کو لمبے ٹکڑوں میں کاٹ کر خشک کر لیتے ہیں اور بعد میں حسب ضرورت استعمال کرتے ہیں۔
اسے قدید کہتےہیں۔
یہ گوشت اسی قسم کا تھا۔ (حوالہ مذکورہ)

(3)
اس سالن کے ساتھ ثرید بنانے کےلیے جو کے آٹے کی روٹی پیش کی گئی تھی۔ (صحیح البخاری، الأطعمة، باب من ناول أو قدم إلى صاحبه على المائدة شيئاً، حديث: 5439)

(4)
كم درجے والے آدمی کی دعوت بھی قبول کرنی چاہیے۔

(5)
خادم کے ساتھ مل کھانے میں تواضع کا اظہار اور فخر وتکبر سےاجتناب ہے اس لیے یہ ایک اچھی عادت ہے۔

(6)
استاد اور بزرگ کی پسند کاخیال رکھنا بھی اچھے اخلاق میں شامل ہے۔

(7)
ہدیہ دینا اور قبول کرنا مستحسن ہے۔

(8)
ہدیہ قبول کرکے دوسروں کو دیا جاسکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3303   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3782  
´کدو کھانے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک درزی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانے کی دعوت کی جسے اس نے تیار کیا، تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے گیا، آپ کی خدمت میں جو کی روٹی اور شوربہ جس میں کدو اور گوشت کے ٹکڑے تھے پیش کی گئی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رکابی کے کناروں سے کدو ڈھونڈھتے ہوئے دیکھا، اس دن کے بعد سے میں بھی برابر کدو پسند کرنے لگا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3782]
فوائد ومسائل:

صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کی رسول اللہ ﷺ سے انتہائی محبت کا یہ مظہرتھا کہ شرعی امور کے علاوہ عام عادات میں بھی وہ آپﷺ کی اقتداء کرتے تھے۔
اور آپ ﷺ بھی بلاامتیاز ان کی دعوتیں قبول فرماتے تھے۔
نیز درزی کا پیشہ اختیار کرنے میں کوئی عیب نہیں۔


دوسری حدیث میں جو آیا ہے کہ کھانا اپنے سامنے میں سے کھانا چاہیے۔
تو ان احادیث میں تطبیق یوں ہے کہ جب کھانے میں مختلف اشیاء ہوں۔
اور کوئی نسبتا ً کم درجے کی چیز تلاش کرکے کھانا چاہے جسے کھانے میں شریک ساتھی بھی ناگوار نہ سمجھیں تو جائز ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے اپنے ساتھیوں کی اسطرح تربیت فرمائی کہ کھانے کی نسبت کم قیمت چیز بھی رغبت سے کھانی چاہیے۔
کیونکہ ہر چیز کے اپنے اپنے فائدے ہیں۔
جن کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
اور اب جدید العلم الاغذیہ نے اس بات کو خصوصا سبزیوں کے فائدے کو اپنے طریق پر واضح کر کے رسالت مآب ﷺ کی سنت کی حکمت کو اجاگر کیا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3782   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5379  
5379. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک درزی نے رسول اللہ ﷺ کو اس کھانے پر مدعو کیا جو اس نے آپ ﷺ کے لیے تیار کیا تھا۔ سیدنا انس ؓ نے کہا: میں بھی رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ گیا۔ میں نے دیکھا کہ آپ برتن کے چاروں طرف سے کدو کے ٹکڑے تلاش کر رہے تھے سیدنا انس نے کہا کہ اس دن سے کدو مجھے بہت پسند ہیں عمر بن ابی سلمہ ؓ نے کہا کہ مجھے نبی ﷺ نے فرمایا: اپنے دائیں ہاتھ سے کھاؤ۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5379]
حدیث حاشیہ:
کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بھاتا تھا۔
ایمان کی یہی نشانی ہے کہ جو چیز پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم پسند فرماتے، اسے مسلمان بھی پسند کرے۔
امام ابویوسف شاگرد امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہے کہ ایک شخص نے کہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کدو پسند فرماتے تھے مجھ کو تو پسند نہیں ہے۔
امام ابویوسف نے کہا کہ گردن کا ہتھیار لاؤ یہ شخص مرتد ہو گیا ہے، اس کی گردن مار دی جائے جو مرتد کی سزا ہے۔
یہاں سے مقلدوں کو سبق لینا چاہیئے کہ ان کے امام یوسف نے کھانے پینے کی سنتوں میں بھی ایسا کلمہ کہنا باعث کفر قرار دیا تو عبادت کی سنتوں میں جیسے آمین بالجہر اور رفع یدین وغیرہ سنن نبوی ہیں۔
اگران کے بارے میں کوئی شخص ایسا کلمہ کہے اور ان سنتوں کی تحقیر کرے تو وہ کس قدر گنہگار ہوگا اور شرعی اسٹیٹ میں اس کی سزا کیا ہو سکتی ہے۔
یاد رکھنا چاہیئے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک چھوٹی سی سنت کی بھی تحقیر کرنا کفرہے، پھر ان نام نہاد علماء پر کس قدر افسوس ہے جنہوں نے عوام مسلمانوں کو ورغلانے کے لیے سنت نبوی پر عمل کرنے والوں کو برے برے القاب سے ملقب کر دیا ہے۔
کوئی اہل حدیث کو غیر مقلد کہتا ہے، کوئی لا مذہب کہتا ہے، کوئی وہابی کہتا ہے، کوئی آمین والوں سے ملقب کرتا ہے۔
یہ سارے القاب بغرض توہین زبان پر لانے گناہ کبیرہ کی حد تک پہنچانے والے ہیں۔
اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کونیک ہدایت دے کہ وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کی توہین کر کے اپنی آخرت خراب کرنے سے باز آئیں۔
(آمین)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5379   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5379  
5379. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک درزی نے رسول اللہ ﷺ کو اس کھانے پر مدعو کیا جو اس نے آپ ﷺ کے لیے تیار کیا تھا۔ سیدنا انس ؓ نے کہا: میں بھی رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ گیا۔ میں نے دیکھا کہ آپ برتن کے چاروں طرف سے کدو کے ٹکڑے تلاش کر رہے تھے سیدنا انس نے کہا کہ اس دن سے کدو مجھے بہت پسند ہیں عمر بن ابی سلمہ ؓ نے کہا کہ مجھے نبی ﷺ نے فرمایا: اپنے دائیں ہاتھ سے کھاؤ۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5379]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو بہت پسند تھا۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں کدو کے ٹکڑے تلاش کر کے آپ کے سامنے کرتا اور خود نہیں کھاتا تھا تاکہ آپ کھائیں۔
اس کے بعد حضرت انس رضی اللہ عنہ جب بھی سالن بناتے تو اس میں کدو ضرور استعمال کرتے۔
(صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 5325، 5326، 5327 (2041) (2)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ انسان اپنے اہل و عیال اور خدام کے ساتھ کھانا کھاتے وقت برتن میں سے جہاں چاہے چن چن کر کھا سکتا ہے بشرطیکہ ساتھ کھانے والا اسے ناپسند نہ کرے، بصورت دیگر وہ اپنے سامنے ہی سے کھائے۔
(فتح الباري: 651/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5379   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.