الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
87. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الْمَسْحِ بِغَيْرِ تَوْقِيتٍ
87. باب: موزوں پر مسح کے لیے مدت کی حد نہ ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 558
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن يوسف السلمي ، حدثنا ابو عاصم ، حدثنا حيوة بن شريح ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن الحكم بن عبد الله البلوي ، عن علي بن رباح اللخمي ، عن عقبة بن عامر الجهني ، انه قدم على عمر بن الخطاب من مصر، فقال:" منذ كم لم تنزع خفيك؟ قال: من الجمعة إلى الجمعة، قال:" اصبت السنة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ السُّلَمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَلَوِيِّ ، عَنْ عُلَيِّ بْنِ رَبَاحٍ اللَّخْمِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، أَنَّهُ قَدِمَ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ مِنْ مِصْرَ، فَقَالَ:" مُنْذُ كَمْ لَمْ تَنْزِعْ خُفَّيْكَ؟ قَالَ: مِنَ الْجُمُعَةِ إِلَى الْجُمُعَةِ، قَالَ:" أَصَبْتَ السُّنَّةَ".
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ مصر سے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، تو عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: آپ نے اپنے موزے کب سے نہیں اتارے ہیں؟ انہوں نے کہا: جمعہ سے جمعہ تک، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ نے سنت کو پا لیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10610) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ فتح مصر کی خوش خبری لے کر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تھے، چونکہ ایسے موقعہ پر رکنے ٹھہرنے کا موقعہ نہیں ہوتا، اس لئے انہوں نے تین دن سے زیادہ تک مسح کر لیا، یہ حکم ایسی ہی اضطراری صورتوں کے لئے ہے، ورنہ اصل حکم وہی ہے جو گزرا، مقیم ایک دن اور ایک رات، اور مسافر تین دن اور تین رات تک مسح کر سکتا ہے۔

It was narrated from 'Uqbah bin 'Amir Al-Juhani that: He came to 'Umar bin Khattab from Egypt. 'Umar said: "How long has it been since you have taken off your leather socks?" He said: "From one Friday to the next." He said: "You have acted in accordance with the Sunnah."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن ابن ماجه558عقبة بن عامرمنذ كم لم تنزع خفيك قال من الجمعة إلى الجمعة قال أصبت السنة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث558  
´موزوں پر مسح کے لیے مدت کی حد نہ ہونے کا بیان۔`
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ مصر سے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، تو عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: آپ نے اپنے موزے کب سے نہیں اتارے ہیں؟ انہوں نے کہا: جمعہ سے جمعہ تک، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ نے سنت کو پا لیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 558]
اردو حاشہ:
(1)
یہ اثر صحیح ہے۔
امام ابن تیمیہ ؒ نے بھی اس کی توثیق کی ہےاور اپنے ایک سفر کا بھی ذکر کیا ہے جس میں ان کوبھی اس مسئلے پر بہ امر مجبوری عمل کرنا پڑا تھا تاہم یہ اثر سابقہ باب کی احادیث سے بظاہر متعارض نظر آتا ہے لیکن اہل علم نے ان کے درمیان اس طرح تطبیق دی ہے کہ جن احادیث میں موزوں پر مسح کی مدت مقرر کی گئی ہے ان پر عمل اس وقت ہوگا جب مسافر کے لیے تین دن رات کے بعد موزوں کو اتارنے میں مشقت و تکلیف نہ ہو البتہ سفر طویل ہواور قافلے کے چھوٹ جانے کا خطرہ ہو یا موزوں کو اتارنا مشقت و کلفت کا باعث ہوتو پھر موزوں پر مسح کرنا غیر معینہ مدت کے لیے ہوگا جیسا کہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالی عنہ نے کیا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے (أصَبْتَ السُّنُّةَ)
 تم نے سنت نبوی کو پالیا کہہ کران کی تحسین فرمائی۔
والله اعلم
(2)
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ دمشق کی خوشخبری لے کرآئے تھے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے: (سلسلة الاحاديث الصحيه: 6؍239 حديث: 2622)

ملحوظہ:
سنن ابو داؤد کے فوائد میں حضرت ابی بن عمارہ ؓ کی حدیث کے تحت اس کے ضعف کی تو صراحت ہے لیکن حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہ واقعہ اس میں بیان نہیں ہوسکا۔
جس کی رو سے بہ وقت ضرورت تین دن سے زیادہ مسح کرنے کا جواز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 558   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.