الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
The Book of the Merits of the Companions
2. باب مِنْ فَضَائِلِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ:
2. باب: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی بزرگی کا بیان۔
Chapter: The Virtues Of 'Umar (RA)
حدیث نمبر: 6200
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حرملة بن يحيي ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، ان ابن شهاب اخبره، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " بينا انا نائم إذ رايتني في الجنة، فإذا امراة توضا إلى جانب قصر، فقلت: لمن هذا؟ فقالوا: لعمر بن الخطاب، فذكرت غيرة عمر فوليت مدبرا، قال ابو هريرة: فبكى عمر، ونحن جميعا في ذلك المجلس مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال عمر: بابي انت يا رسول الله، اعليك اغار؟.حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ إِذْ رَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ، فَإِذَا امْرَأَةٌ تَوَضَّأُ إِلَى جَانِبِ قَصْرٍ، فَقُلْتُ: لِمَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَذَكَرْتُ غَيْرَةَ عُمَرَ فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَبَكَى عُمَرُ، وَنَحْنُ جَمِيعًا فِي ذَلِكَ الْمَجْلِسِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ عُمَرُ: بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعَلَيْكَ أَغَارُ؟.
یونس نے کہا: ابن شہاب نے انھیں سعید بن مسیب سے خبر دی، انھوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "میں سویا ہوا تھا کہ میں نے خود کو جنت میں دیکھا تو وہاں ایک عورت، ایک محل کے جانبی حصے میں وضو کر رہی تھی۔میں نے پو چھا: یہ کس کا (محل) ہے؟انھوں نے بتا یا یہ عمر خطاب رضی اللہ عنہ کا ہے۔مجھے عمر کی غیر ت یاد آئی تو میں پیٹھ پھیر کر واپس آگیا۔"ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اس پر عمر رضی اللہ عنہ رونے لگے جبکہ ہم اس مجلس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے پھر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان!کیا میں آپ پر غیرت کروں گا؟
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" میں سویا ہوا تھا کہ میں نے خود کو جنت میں دیکھا تو وہاں ایک عورت،ایک محل کے جانبی حصے میں وضو کر رہی تھی۔میں نے پو چھا:یہ کس کا (محل) ہے؟انھوں نے بتا یا یہ عمر خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ہے۔مجھے عمر کی غیرت یاد آئی تو میں پیٹھ پھیر کر واپس آگیا۔"ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اس پر عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رونے لگے جبکہ ہم اس مجلس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے پھر عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان!کیا میں آپ پر غیرت کروں گا؟
ترقیم فوادعبدالباقی: 2395

   صحيح البخاري3680عبد الرحمن بن صخررأيتني في الجنة فإذا امرأة تتوضأ إلى جانب قصر فقلت لمن هذا القصر قالوا لعمر فذكرت غيرته فوليت مدبرا فبكى عمر وقال أعليك أغار يا رسول الله
   صحيح البخاري7023عبد الرحمن بن صخررأيتني في الجنة فإذا امرأة تتوضأ إلى جانب قصر قلت لمن هذا القصر قالوا لعمر بن الخطاب فذكرت غيرته فوليت مدبرا
   صحيح البخاري3242عبد الرحمن بن صخررأيتني في الجنة فإذا امرأة تتوضأ إلى جانب قصر فقلت لمن هذا القصر فقالوا لعمر بن الخطاب فذكرت غيرته فوليت مدبرا فبكى عمر وقال أعليك أغار يا رسول الله
   صحيح البخاري5227عبد الرحمن بن صخررأيتني في الجنة فإذا امرأة تتوضأ إلى جانب قصر فقلت لمن هذا قالوا هذا لعمر فذكرت غيرتك فوليت مدبرا فبكى عمر وهو في المجلس ثم قال أوعليك يا رسول الله أغار
   صحيح البخاري7025عبد الرحمن بن صخررأيتني في الجنة فإذا امرأة تتوضأ إلى جانب قصر فقلت لمن هذا القصر فقالوا لعمر فذكرت غيرته فوليت مدبرا فبكى عمر وقال عليك بأبي أنت وأمي يا رسول الله أغار
   صحيح مسلم6200عبد الرحمن بن صخررأيتني في الجنة فإذا امرأة توضأ إلى جانب قصر فقلت لمن هذا فقالوا لعمر بن الخطاب فذكرت غيرة عمر فوليت مدبرا قال أبو هريرة فبكى عمر ونحن جميعا في ذلك المجلس مع رسول الله ثم قال عمر بأبي أنت يا رسول الله أعليك أغار
   سنن ابن ماجه107عبد الرحمن بن صخررأيتني في الجنة فإذا أنا بامرأة تتوضأ إلى جانب قصر فقلت لمن هذا القصر فقالت لعمر فذكرت غيرته فوليت مدبرا قال أبو هريرة فبكى عمر فقال أعليك بأبي وأمي يا رسول الله أغار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث107  
´عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے، آپ نے فرمایا: اس اثنا میں کہ میں سویا ہوا تھا، میں نے اپنے آپ کو جنت میں دیکھا، پھر اچانک میں نے ایک عورت کو دیکھا کہ ایک محل کے کنارے وضو کر رہی ہے، میں نے پوچھا: یہ محل کس کا ہے؟ اس عورت نے کہا: عمر کا (مجھے عمر کی غیرت یاد آ گئی تو میں پیٹھ پھیر کر واپس ہو گیا)۔‏‏‏‏ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: یہ سن کر عمر رضی اللہ عنہ رونے لگے، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، کیا میں آپ سے غیرت کروں گا؟ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 107]
اردو حاشہ:
(1)
انبیاء علیھم السلام کا خواب وحی ہوتا ہے، لہذا یہ خواب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قطعی جنتی ہونے کی دلیل ہے۔

(2)
محل کے قریب وضو کرنے سے غالبا یہ مراد ہے کہ محل سے ملحق باغ میں ندی سے وضو کر رہی تھی۔
گویا اس طرح وہ محل ہی میں تھی۔
واللہ أعلم۔

(3)
قائد اور لیڈر کو اپنے ساتھیوں کے جذبات کا خیال رکھنا چاہیے، خاص طور پر ان کی عزت کو اپنی عزت سمجھنا چاہیے۔

(4)
اس سے اس عقیدت اور محبت کا اندازہ ہوتا ہے جو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم، خصوصا کبار صحابہ رضی اللہ عنھم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے رکھتے تھے۔
چونکہ نبی سے محبت ایمان کا جز ہے، اس لیے اس محبت کی شدت بھی ایمان کی قوت اور کمال کی علامت ہے۔

(5)
جنت میں حدث اور نجاست نہیں ہو گی، لہذا یقینا یہ وضو نظافت ولطافت کی خاطر ہو گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 107   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.