الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
The Book of the Merits of the Companions
2. باب مِنْ فَضَائِلِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ:
باب: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی بزرگی کا بیان۔
حدیث نمبر: 6187
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سعيد بن عمرو الاشعثي ، وابو الربيع العتكي ، وابو كريب محمد بن العلاء ، واللفظ لابي كريب، قال ابو الربيع: حدثنا، وقال الآخران: اخبرنا ابن المبارك ، عن عمر بن سعيد بن ابي حسين ، عن ابن ابي مليكة ، قال: سمعت ابن عباس ، يقول: " وضع عمر بن الخطاب على سريره، فتكنفه الناس يدعون، ويثنون، ويصلون عليه قبل ان يرفع وانا فيهم، قال: فلم يرعني إلا برجل قد اخذ بمنكبي من ورائي، فالتفت إليه، فإذا هو علي فترحم على عمر، وقال: ما خلفت احدا احب إلي ان القى الله بمثل عمله منك، وايم الله إن كنت لاظن ان يجعلك الله مع صاحبيك، وذاك اني كنت اكثر اسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: جئت انا وابو بكر، وعمر، ودخلت انا وابو بكر، وعمر، وخرجت انا وابو بكر، وعمر، فإن كنت لارجو او لاظن ان يجعلك الله معهما ".حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ، قَالَ أَبُو الرَّبِيعِ: حَدَّثَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: " وُضِعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَلَى سَرِيرِهِ، فَتَكَنَّفَهُ النَّاسُ يَدْعُونَ، وَيُثْنُونَ، وَيُصَلُّونَ عَلَيْهِ قَبْلَ أَنْ يُرْفَعَ وَأَنَا فِيهِمْ، قَالَ: فَلَمْ يَرُعْنِي إِلَّا بِرَجُلٍ قَدْ أَخَذَ بِمَنْكِبِي مِنْ وَرَائِي، فَالْتَفَتُّ إِلَيْهِ، فَإِذَا هُوَ عَلِيٌّ فَتَرَحَّمَ عَلَى عُمَرَ، وَقَالَ: مَا خَلَّفْتَ أَحَدًا أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أَلْقَى اللَّهَ بِمِثْلِ عَمَلِهِ مِنْكَ، وَايْمُ اللَّهِ إِنْ كُنْتُ لَأَظُنُّ أَنْ يَجْعَلَكَ اللَّهُ مَعَ صَاحِبَيْكَ، وَذَاكَ أَنِّي كُنْتُ أُكَثِّرُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: جِئْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَدَخَلْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَخَرَجْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، فَإِنْ كُنْتُ لَأَرْجُو أَوْ لَأَظُنُّ أَنْ يَجْعَلَكَ اللَّهُ مَعَهُمَا ".
‏‏‏‏ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے (جب انتقال کیا) اور تابوت میں رکھے گئے تو لوگ ان کے گرد ہو گئے دعا کرتے تھے اور تعریف کرتے تھے اور نماز پڑھتے تھے، ان پر جنازہ کے اٹھائےجانے سے پہلے، میں بھی ان لوگوں میں تھا، میں نہیں ڈرا مگر ایک شخص سے جس نے میرا مونڈھا تھاما میرے پیچھے سے، میں نے دیکھا تو وہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ تھے۔ انہوں نے کہا: رحم کر ے اللہ تعالیٰ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ پر، پھر کہا: (ان کو خطاب کر کے) اے عمر! تم نے کوئی ایسا شخص نہ چھوڑا جس کے اعمال ایسے ہوں کہ ویسے اعمال پر مجھے اللہ سے ملنا پسند ہو تم سے زیادہ۔ اللہ کی قسم! میں سمجھتا تھا کہ اللہ تم کو تمہارے دونوں ساتھیوں کے ساتھ کرے گا (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے) اور اس کی وجہ یہ تھی کہ میں اکثر سنا کرتا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: میں آیا اور ابوبکر اور عمر آئے اور میں داخل ہوا اور ابوبکر اور عمر داخل ہوئے اور میں نکلا اور ابوبکر اور عمر نکلے۔ اس لیے مجھے امید تھی کہ اللہ تعالیٰ تم کو ان دونوں کے ساتھ کرے گا۔
حدیث نمبر: 6188
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا عيسى بن يونس ، عن عمر بن سعيد ، في هذا الإسناد بمثله.وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ ، فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ.
‏‏‏‏ عمر بن سعید سے انہی اسناد کے تحت اسی طرح مروی ہے۔
حدیث نمبر: 6189
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا منصور بن ابي مزاحم ، حدثنا إبراهيم بن سعد ، عن صالح بن كيسان . ح وحدثنا زهير بن حرب ، والحسن بن علي الحلواني ، وعبد بن حميد واللفظ لهم، قالوا: حدثنا يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا ابي ، عن صالح ، عن ابن شهاب ، حدثني ابو امامة بن سهل ، انه سمع ابا سعيد الخدري ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بينا انا نائم، رايت الناس يعرضون وعليهم قمص منها ما يبلغ الثدي ومنها ما يبلغ دون ذلك، ومر عمر بن الخطاب، وعليه قميص يجره، قالوا: ماذا اولت ذلك يا رسول الله؟ قال: الدين ".حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ . ح وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وعبد بن حميد واللفظ لهم، قَالُوا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ، رَأَيْتُ النَّاسَ يُعْرَضُونَ وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ مِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثُّدِيَّ وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ دُونَ ذَلِكَ، وَمَرَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجُرُّهُ، قَالُوا: مَاذَا أَوَّلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: الدِّينَ ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس حالت میں میں سو رہا تھا، میں نے لوگوں کو دیکھا سامنے لائے جاتے ہیں اور وہ کرتے پہنے ہو ئے ہیں، بعض کے کرتے چھاتی تک ہیں اور بعض کے اس کے نیچے، پھر عمر نکلے وہ تو اتنا نیچا کرتا پہنے ہوئے تھے جو زمین پر گھسٹتا جاتا تھا۔ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس کی تعبیر کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دین۔
حدیث نمبر: 6190
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حرملة بن يحيي ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، ان ابن شهاب اخبره، عن حمزة بن عبد الله بن عمر بن الخطاب ، عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " بينا انا نائم، إذ رايت قدحا اتيت به فيه لبن، فشربت منه حتى إني لارى الري يجري في اظفاري، ثم اعطيت فضلي عمر بن الخطاب، قالوا: فما اولت ذلك يا رسول الله؟ قال: العلم ".حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ، إِذْ رَأَيْتُ قَدَحًا أُتِيتُ بِهِ فِيهِ لَبَنٌ، فَشَرِبْتُ مِنْهُ حَتَّى إِنِّي لَأَرَى الرِّيَّ يَجْرِي فِي أَظْفَارِي، ثُمَّ أَعْطَيْتُ فَضْلِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، قَالُوا: فَمَا أَوَّلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: الْعِلْمَ ".
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں سو رہا تھا، سوتے میں پیالہ میرے سامنے لایا گیا جس میں دودھ تھا، میں نے اس میں سے پیا یہاں تک کہ تازگی اور سیرابی میرے ناخنوں سے نکلنے لگی، پھر جو بچا وہ میں نے عمر بن الخطاب کو دے دیا۔ لوگوں نے عرض کیا اس کی تعبیر کیا ہے یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی تعبیر علم ہے۔
حدیث نمبر: 6191
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن عقيل . ح وحدثنا الحلواني ، وعبد بن حميد كلاهما، عن يعقوب بن إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابي ، عن صالح ، بإسناد يونس نحو حديثه.وحَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ عُقَيْلٍ . ح وحَدَّثَنَا الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد كلاهما، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، بِإِسْنَادِ يُونُسَ نَحْوَ حَدِيثِهِ.
‏‏‏‏ صالح یونس کی اسناد کے تحت اسی طرح روایت کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 6192
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حرملة بن يحيي ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، ان سعيد بن المسيب اخبره، انه سمع ابا هريرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " بينا انا نائم، رايتني على قليب عليها دلو، فنزعت منها ما شاء الله، ثم اخذها ابن ابي قحافة، فنزع بها ذنوبا او ذنوبين وفي نزعه، والله يغفر له ضعف ثم استحالت غربا، فاخذها ابن الخطاب، فلم ار عبقريا من الناس ينزع نزع عمر بن الخطاب، حتى ضرب الناس بعطن ".حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ، رَأَيْتُنِي عَلَى قَلِيبٍ عَلَيْهَا دَلْوٌ، فَنَزَعْتُ مِنْهَا مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ أَخَذَهَا ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ، فَنَزَعَ بِهَا ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ، وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ ضَعْفٌ ثُمَّ اسْتَحَالَتْ غَرْبًا، فَأَخَذَهَا ابْنُ الْخَطَّابِ، فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَنْزِعُ نَزْعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس حالت میں میں سوتا تھا میں نے اپنے تئیں دیکھا ایک کنویں پر کہ اس پر ڈول پڑا ہے سو میں نے اس ڈول سے پانی کھینچا جتنا اللہ نے چاہا، پھر اس کو ابو قحافہ کے بیٹے یعنی صدیق اکبر نے لیا، اور ایک یا دو ڈول نکالے ان کے کھینچنے میں ناتوانی تھی، اللہ ان کو بخشے، پھر وہ ڈول بڑا ڈول ہو گیا اور اس کو عمر بن الخطاب نے لیا تو میں نے لوگوں میں ایسا سردار اور شہ زور نہیں دیکھا جو عمر کی طرح پانی کھینچتا ہو، انہوں نے اس کثرت سے پانی نکالا کہ لوگ اپنے اپنے اونٹوں کو سیراب کر کے آرام کی جگہ لے گئے۔
حدیث نمبر: 6193
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏ صالح سے اسناد یونس کے موافق اسی طرح مروی ہے۔
حدیث نمبر: 6194
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الحلواني ، وعبد بن حميد ، قالا: حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن صالح، قال: قال الاعرج ، وغيره: إن ابا هريرة ، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: رايت ابن ابي قحافة، ينزع بنحو حديث الزهري.حَدَّثَنَا الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ، قَالَ: قَالَ الْأَعْرَجُ ، وَغَيْرُهُ: إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ أَبِي قُحَافَةَ، يَنْزِعُ بِنَحْوِ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ.
‏‏‏‏ صالح سے مروی ہے کہ اعرج وغیرہ نے کہا کہ بے شک سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے دیکھا ابوقحافہ کے بیٹے کو وہ ڈول کھینچ رہے تھے۔ جیسا کہ زہری نے حدیث بیان کی۔
حدیث نمبر: 6195
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني احمد بن عبد الرحمن بن وهب ، حدثنا عمي عبد الله بن وهب ، اخبرني عمرو بن الحارث ، ان ابا يونس مولى ابي هريرة حدثه، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " بينا انا نائم، اريت اني انزع على حوضي اسقي الناس، فجاءني ابو بكر فاخذ الدلو من يدي ليروحني، فنزع دلوين وفي نزعه ضعف، والله يغفر له، فجاء ابن الخطاب فاخذ منه، فلم ار نزع رجل قط اقوى منه، حتى تولى الناس والحوض ملآن يتفجر ".حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا عَمِّي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ أَبَا يُونُسَ مَوْلَى أَبِي هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ، أُرِيتُ أَنِّي أَنْزِعُ عَلَى حَوْضِي أَسْقِي النَّاسَ، فَجَاءَنِي أَبُو بَكْرٍ فَأَخَذَ الدَّلْوَ مِنْ يَدِي لِيُرَوِّحَنِي، فَنَزَعَ دَلْوَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ، وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، فَجَاءَ ابْنُ الْخَطَّابِ فَأَخَذَ مِنْهُ، فَلَمْ أَرَ نَزْعَ رَجُلٍ قَطُّ أَقْوَى مِنْهُ، حَتَّى تَوَلَّى النَّاسُ وَالْحَوْضُ مَلْآنُ يَتَفَجَّرُ ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے سوتے میں دیکھا میں اپنے حوض میں پانی کھینچ رہا ہو ں اور لوگوں کو پلارہا ہو ں، پھر ابوبکر میرے پاس آئے، انہوں نے ڈول میرے ہاتھ سے لے لیا، مجھے آرام دینے کو اور دو ڈول نکالے ناتوانی کے ساتھ، اللہ ان کو بخشے، پھر خطاب کے بیٹے آئے، انہوں نے ڈول ابوبکر کے ہاتھ سے لے لیا، تو میں نے ایسا زبردست کھینچنا کسی کا نہیں دیکھا یہاں تک کہ لوگ (سیراب ہو کر) چلے گئے اور حوض بھرپور ہو کر بہنے لگا۔
حدیث نمبر: 6196
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن عبد الله بن نمير ، واللفظ لابي بكر، قالا: حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا عبيد الله بن عمر ، حدثني ابو بكر بن سالم ، عن سالم بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " اريت كاني انزع بدلو بكرة على قليب، فجاء ابو بكر فنزع ذنوبا، او ذنوبين، فنزع نزعا ضعيفا، والله تبارك وتعالى يغفر له، ثم جاء عمر فاستقى فاستحالت غربا، فلم ار عبقريا من الناس يفري فريه، حتى روي الناس وضربوا العطن ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ سَالِمٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أُرِيتُ كَأَنِّي أَنْزِعُ بِدَلْوِ بَكْرَةٍ عَلَى قَلِيبٍ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوبًا، أَوْ ذَنُوبَيْنِ، فَنَزَعَ نَزْعًا ضَعِيفًا، وَاللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ فَاسْتَقَى فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا، فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَفْرِي فَرْيَهُ، حَتَّى رَوِيَ النَّاسُ وَضَرَبُوا الْعَطَنَ ".
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے خواب میں دیکھا میں ایک کنویں پر صبح کے وقت پانی کھینچ رہا ہوں اتنے میں ابوبکر آئے اور ایک یا دو ڈول نکالے، وہ بھی ناتوانی کے ساتھ، اور اللہ ان کو بخشے، پھر عمر آئے اور پانی کھینچنا شروع کیا وہ ڈول بڑا ہو گیا، تو میں نے ایسا زبردست کام کرنے والا نہیں دیکھا یہاں تک کہ لوگ سیراب ہو گئے اور اپنے اونٹوں کو پانی پلا کر آرام کی جگہ میں بٹھایا۔
حدیث نمبر: 6197
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن عبد الله بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثني موسى بن عقبة ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابيه ، عن رؤيا رسول الله صلى الله عليه وسلم، في ابي بكر، وعمر بن الخطاب رضي الله عنه، بنحو حديثهم.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رُؤْيَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ.
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خواب جو سیدنا ابوبکر و عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما کے متعلق ہے، ان کی حدیث کے موافق مروی ہے۔
حدیث نمبر: 6198
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا سفيان ، عن عمرو ، وابن المنكدر ، سمعا جابرا يخبر، عن النبي صلى الله عليه وسلم. ح وحدثنا زهير بن حرب واللفظ له. حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ابن المنكدر وعمرو ، عن جابر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " دخلت الجنة، فرايت فيها دارا او قصرا، فقلت: لمن هذا؟ فقالوا: لعمر بن الخطاب، فاردت ان ادخل، فذكرت غيرتك، فبكى عمر، وقال: اي رسول الله او عليك يغار ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، وَابْنِ الْمُنْكَدِرِ ، سَمِعَا جَابِرًا يُخْبِرُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُ. حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ وَعَمْرٍو ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " دَخَلْتُ الْجَنَّةَ، فَرَأَيْتُ فِيهَا دَارًا أَوْ قَصْرًا، فَقُلْتُ: لِمَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَدْخُلَ، فَذَكَرْتُ غَيْرَتَكَ، فَبَكَى عُمَرُ، وَقَالَ: أَيْ رَسُولَ اللَّهِ أَوَ عَلَيْكَ يُغَارُ ".
‏‏‏‏ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں جنت میں گیا اور وہاں ایک گھر یا محل دیکھا میں نے پوچھا: یہ کس کا ہے؟ لوگوں نے کہا: عمر بن خطاب کا، میں نے اندر جانا چاہا، پھر تمہاری غیرت کا مجھے خیال آیا۔ یہ سن کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ روئے اور عرض کیا: یا رسول! کیا آپ کے جانے سے میں غیرت کرتا؟
حدیث نمبر: 6199
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا سفيان ، عن عمرو ، وابن المنكدر ، عن جابر . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان ، عن عمرو ، سمع جابرا . ح وحدثناه عمرو الناقد ، حدثنا سفيان ، عن ابن المنكدر ، سمعت جابرا ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بمثل حديث ابن نمير، وزهير.وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، وَابْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، سَمِعَ جَابِرًا . ح وحَدَّثَنَاه عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ ، سَمِعْتُ جَابِرًا ، عنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ، وَزُهَيْرٍ.
‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی حدیث بیان کرتے ہیں جیسا کہ نمیر و زہیر نے بیان کیا۔
حدیث نمبر: 6200
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حرملة بن يحيي ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، ان ابن شهاب اخبره، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " بينا انا نائم إذ رايتني في الجنة، فإذا امراة توضا إلى جانب قصر، فقلت: لمن هذا؟ فقالوا: لعمر بن الخطاب، فذكرت غيرة عمر فوليت مدبرا، قال ابو هريرة: فبكى عمر، ونحن جميعا في ذلك المجلس مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال عمر: بابي انت يا رسول الله، اعليك اغار؟.حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ إِذْ رَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ، فَإِذَا امْرَأَةٌ تَوَضَّأُ إِلَى جَانِبِ قَصْرٍ، فَقُلْتُ: لِمَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَذَكَرْتُ غَيْرَةَ عُمَرَ فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَبَكَى عُمَرُ، وَنَحْنُ جَمِيعًا فِي ذَلِكَ الْمَجْلِسِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ عُمَرُ: بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعَلَيْكَ أَغَارُ؟.
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں سو رہا تھا میں نے اپنے تئیں جنت میں دیکھا، وہاں ایک عورت وضو کر رہی تھی، ایک محل کے کونے میں، میں نے پوچھا: یہ محل کس کا ہے؟ لوگ بولے: عمر بن خطاب کا۔ یہ سن کر مجھے عمر کی غیرت کا خیال آیا اور میں پیٹھ موڑ کر پھرا۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جب یہ سنا تو روئے اور ہم سب مجلس میں تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں یا رسول اللہ! کیا میں آپ پر غیرت کروں گا۔
حدیث نمبر: 6201
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنيه عمرو الناقد ، وحسن الحلواني ، وعبد بن حميد ، قالوا: حدثنا يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا ابي ، عن صالح ، عن ابن شهاب ، بهذا الإسناد مثله.وحَدَّثَنِيهِ عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَحَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
‏‏‏‏ ابن شہاب سے بھی اسی طرح مروی ہے۔
حدیث نمبر: 6202
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا منصور بن ابي مزاحم ، حدثنا إبراهيم يعني ابن سعد . ح وحدثنا حسن الحلواني ، وعبد بن حميد ، قال: اخبرني، وقال حسن: حدثنا يعقوب وهو ابن إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابي ، عن صالح ، عن ابن شهاب ، اخبرني عبد الحميد بن عبد الرحمن بن زيد ، ان محمد بن سعد بن ابي وقاص اخبره، ان اباه سعدا ، قال: " استاذن عمر على رسول الله صلى الله عليه وسلم، وعنده نساء من قريش، يكلمنه، ويستكثرنه عالية اصواتهن، فلما استاذن عمر، قمن يبتدرن الحجاب، فاذن له رسول الله صلى الله عليه وسلم، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يضحك، فقال عمر: اضحك الله سنك يا رسول الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: عجبت من هؤلاء اللاتي كن عندي، فلما سمعن صوتك ابتدرن الحجاب، قال عمر: فانت يا رسول الله احق ان يهبن، ثم قال عمر: اي عدوات انفسهن اتهبنني، ولا تهبن رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قلن: نعم، انت اغلظ وافظ من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: والذي نفسي بيده، ما لقيك الشيطان قط سالكا، فجا إلا سلك فجا غير فجك ".حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ . ح وحَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي، وقَالَ حَسَنٌ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَاهُ سَعْدًا ، قَالَ: " اسْتَأْذَنَ عُمَرُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعِنْدَهُ نِسَاءٌ مِنْ قُرَيْشٍ، يُكَلِّمْنَهُ، وَيَسْتَكْثِرْنَهُ عَالِيَةً أَصْوَاتُهُنَّ، فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ، قُمْنَ يَبْتَدِرْنَ الْحِجَابَ، فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْحَكُ، فَقَالَ عُمَرُ: أَضْحَكَ اللَّهُ سِنَّكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَجِبْتُ مِنْ هَؤُلَاءِ اللَّاتِي كُنَّ عِنْدِي، فَلَمَّا سَمِعْنَ صَوْتَكَ ابْتَدَرْنَ الْحِجَابَ، قَالَ عُمَرُ: فَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَقُّ أَنْ يَهَبْنَ، ثُمَّ قَالَ عُمَرُ: أَيْ عَدُوَّاتِ أَنْفُسِهِنَّ أَتَهَبْنَنِي، وَلَا تَهَبْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قُلْنَ: نَعَمْ، أَنْتَ أَغْلَظُ وَأَفَظُّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، مَا لَقِيَكَ الشَّيْطَانُ قَطُّ سَالِكًا، فَجًّا إِلَّا سَلَكَ فَجًّا غَيْرَ فَجِّكَ ".
‏‏‏‏ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت مانگی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر آنے کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت قریش کی عورتیں بیٹھی تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کر رہی تھیں، وہ بہت باتیں کر رہی تھیں، ان کی آوازیں بلند تھیں، جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے آواز دی تو اٹھ کر دوڑیں چھپنے کے لیے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو اجازت دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس ر ہے تھے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ آپ کو ہنستا ہوا رکھے یا رسول اللہ!، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تعجب ہوا ان عورتوں سے جو میرے پاس بیٹھی تھیں، تمہاری آواز سنتے ہی پردے میں بھاگیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ سے ان کو زیادہ ڈرنا تھا، پھر ان عورتو ں سے کہا: اپنی جان کی دشمنو! تم مجھ سے ڈرتی ہو اور اللہ کے رسول سے نہیں ڈرتیں، انہوں نے کہا: ہاں تم سخت ہو اور غصیلے ہو بہ نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم اس کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے شیطان جب تم کو ملتا ہے کسی راہ میں چلتا ہوا تو اس راہ کو جس میں تم چلتے ہو چھوڑ کر دوسری راہ میں جاتا ہے۔
حدیث نمبر: 6203
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون بن معروف ، حدثنا به عبد العزيز بن محمد ، اخبرني سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة : ان عمر بن الخطاب، جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وعنده نسوة قد رفعن اصواتهن على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما استاذن عمر ابتدرن الحجاب، فذكر نحو حديث الزهري.حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، حَدَّثَنَا بِهِ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، أَخْبَرَنِي سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ نِسْوَةٌ قَدْ رَفَعْنَ أَصْوَاتَهُنَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ ابْتَدَرْنَ الْحِجَابَ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ.
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، بے شک سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عورتیں تھیں اور ان کی آوازیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے بلند ہو رہی تھیں، جب سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اجازت مانگی تو ان عورتوں نے جلدی کی پردے میں جانے کی اور ذکر کیا حدیث کو زہری کی مثل۔
حدیث نمبر: 6204
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابو الطاهر احمد بن عمرو بن سرح ، حدثنا عبد الله بن وهب ، عن إبراهيم بن سعد ، عن ابيه سعد بن إبراهيم ، عن ابي سلمة ، عن عائشة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه كان يقول: " قد كان يكون في الامم قبلكم محدثون، فإن يكن في امتي منهم احد، فإن عمر بن الخطاب، منهم "، قال ابن وهب: تفسير محدثون ملهمون.حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " قَدْ كَانَ يَكُونُ فِي الْأُمَمِ قَبْلَكُمْ مُحَدَّثُونَ، فَإِنْ يَكُنْ فِي أُمَّتِي مِنْهُمْ أَحَدٌ، فَإِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، مِنْهُمْ "، قَالَ ابْنُ وَهْبٍ: تَفْسِيرُ مُحَدَّثُونَ مُلْهَمُونَ.
‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سے پہلے اگلی امتوں میں ایسے لوگ ہوا کرتے تھے جن کی رائے ٹھیک ہوتی، (گمان صحیح ہوتا یا فرشتے ان کو الہام کرتے) میری امت میں اگر ایسا کوئی ہو تو وہ عمر بن الخطاب ہو ں گے۔
حدیث نمبر: 6205
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . ح وحدثنا عمرو الناقد ، وزهير بن حرب ، قالا: حدثنا ابن عيينة كلاهما، عن ابن عجلان ، عن سعد بن إبراهيم ، بهذا الإسناد مثله.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ كِلَاهُمَا، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
‏‏‏‏ سعد بن ابراہیم سے اسی طرح مروی ہے۔
حدیث نمبر: 6206
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عقبة بن مكرم العمي ، حدثنا سعيد بن عامر ، قال جويرية بن اسماء : اخبرنا، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال عمر : " وافقت ربي في ثلاث في مقام إبراهيم، وفي الحجاب، وفي اسارى بدر ".حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَاءَ : أَخْبَرَنَا، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ : " وَافَقْتُ رَبِّي فِي ثَلَاثٍ فِي مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ، وَفِي الْحِجَابِ، وَفِي أُسَارَى بَدْرٍ ".
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اپنے رب کے موافق ہوا تین باتوں میں، ایک مقام ابراہیم میں نماز پڑھنے میں (جب میں نے رائے دی کہ یا رسول اللہ! آپ اس کو مصلٰی بنائیے ویسا ہی قرآن میں اترا «وَاتَّخِذُوا مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ» (۲-البقرۃ: ۱۲۵))، دوسرے عورتوں کے پردے میں، تیسرے بدر کے قیدیوں میں۔
حدیث نمبر: 6207
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: " لما توفي عبد الله بن ابي ابن سلول، جاء ابنه عبد الله بن عبد الله إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فساله ان يعطيه، قميصه ان يكفن فيه اباه، فاعطاه، ثم ساله ان يصلي عليه، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم ليصلي عليه، فقام عمر، فاخذ بثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، اتصلي عليه وقد نهاك الله ان تصلي عليه؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنما خيرني الله، فقال: استغفر لهم، او لا تستغفر لهم، إن تستغفر لهم سبعين مرة، وسازيد على سبعين، قال: إنه منافق فصلى عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانزل الله عز وجل: ولا تصل على احد منهم مات ابدا ولا تقم على قبره سورة التوبة آية 84 ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ، جَاءَ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ أَنْ يُعْطِيَهُ، قَمِيصَهُ أَنْ يُكَفِّنَ فِيهِ أَبَاهُ، فَأَعْطَاهُ، ثُمَّ سَأَلَهُ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ، فَقَامَ عُمَرُ، فَأَخَذَ بِثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتُصَلِّي عَلَيْهِ وَقَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَيْهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا خَيَّرَنِي اللَّهُ، فَقَالَ: اسْتَغْفِرْ لَهُمْ، أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ، إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً، وَسَأَزِيدُ عَلَى سَبْعِينَ، قَالَ: إِنَّهُ مُنَافِقٌ فَصَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَلا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ سورة التوبة آية 84 ".
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب عبداللہ بن ابی ابن سلول نے وفات پائی (جو بڑا منافق تھا) تو اس کا بیٹا عبداللہ بن عبداللہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا کہ آپ اپنا کرتہ میرے باپ کے کفن کے لیے دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دے دیا، پھر اس نے کہا: آپ اس پر نماز پڑھا دیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اس پر نماز پڑھنے کے لیے، سیدنا عم رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کپڑا تھاما اور فرمایا: یا رسول اللہ! کیا آپ اس پر نماز پڑھتے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو منع کیا اس پر نماز پڑھنے سے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ا ختیار دیا تو فرمایا: تو ان کے لیے دعا کرے یا نہ کرے اگر ستر بار دعا کرے گا اللہ تعالیٰ ان کو نہیں بخشےگا، تو میں ستر بار سے زیادہ دعا کروں گا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ منافق تھا آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز پڑھی تب یہ آیت اتری «وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلاَ تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ» (۹-التوبۃ: ۸۴) مت نماز پڑھ کسی منافق پر جو مر جائے اور مت کھڑا ہو اس کی قبر پر۔ (تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی رائے اللہ تعالیٰ نے پسند کی)۔
حدیث نمبر: 6208
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه محمد بن المثنى ، وعبيد الله بن سعيد ، قالا: حدثنا يحيي وهو القطان ، عن عبيد الله ، بهذا الإسناد في معنى حديث ابي اسامة، وزاد، قال: فترك الصلاة عليهم.وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَي وَهُوَ الْقَطَّانُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ فِي مَعْنَى حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ، وَزَادَ، قَالَ: فَتَرَكَ الصَّلَاةَ عَلَيْهِمْ.
‏‏‏‏ عبیداللہ سے انہی اسناد کے ساتھ اسامہ کی حدیث کے موافق مروی ہے اور اس میں اتنا زیادہ ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منافقوں پر نماز پڑھنی چھوڑ دی۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.