الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب 8. باب فَضَائِلِ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: باب: سیدنا حسن اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہما کی فضیلت۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کے لیے: ”یا اللہ! میں اس کو چاہتا ہوں یعنی اس سے محبت رکھتا ہوں تو بھی محبت رکھ اس سے اور محبت رکھ اس سے جو محبت رکھے اس سے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا دن کو ایک وقت نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے بات کرتے تھے، نہ میں آپ سے بات کرتا تھا (یعنی خاموش چلے جاتے تھے) یہاں تک کہ بنی قینقاع کے بازار میں پہنچے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹے اور سیدہ فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا کے گھر پر آئے اور پوچھا: ”بچہ ہے، بچہ ہے۔“ یعنی سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کے متعلق، ہم سمجھے کہ ان کی ماں نے ان کو روک رکھا ہے نہلانے دھلانے اور خوشبو کا ہار پہنانے کے لیے لیکن تھوڑی ہی دیر میں وہ دوڑتے ہوئے آئے اور دونوں ایک دوسرے سے گلے ملے (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا حسن رضی اللہ عنہ)، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ، فَأَحِبَّهُ وَأَحْبِبْ مَنْ يُحِبُّهُ» یا اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت رکھ، اور محبت رکھ اس شخص سے جو اس سے محبت رکھے۔“
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کاندھے پر دیکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ” «اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ فَأَحِبَّهُ» یا اللہ! میں اس سے محبت رکھتا ہوں تو بھی اس سے محبت رکھ۔“
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کاندھے پر دیکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ” «اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ فَأَحِبَّهُ» یا اللہ! میں اس سے محبت رکھتا ہوں تو بھی اس سے محبت رکھ۔“
ایاس نے اپنے باپ (سیدنا سلمہ بن الاکو ع رضی اللہ عنہ) سے سنا، انہوں نے کہا: میں نے اس سفید خچر کو کھینچا جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا حسن رضی اللہ عنہ اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہ سوار تھے یہاں تک کہ ان کو لے گیا حجرہ نبوی تک۔ ایک صاحبزادے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے تھے اور ایک پیچھے۔
|