الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب 43. باب مِنْ فَضَائِلِ الأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمْ: باب: انصار کی فضیلت۔
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلأَنْصَارِ، وَلأَبْنَاءِ الأَنْصَارِ، وَأَبْنَاءِ أَبْنَاءِ الأَنْصَار» ”یا اللہ! بخش دے انصار کو اور انصار کے بیٹوں کو اور پوتوں کو۔“
شعبہ سے انہی اسناد کے ساتھ روایت ہے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سےروایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی انصار کی بخشش کے لیے اور انصار کی اولاد اور غلاموں کے لیے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچوں اور عورتوں کی شادی سے آتے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سامنے کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”اے لوگو! تم سب لوگوں سے زیادہ مجھ کو محبوب ہو۔ اے لوگو! تم سب لوگوں سے زیادہ میرے محبوب ہو۔“ یعنی انصار کو فرمایا۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انصار کی ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے تنہائی کی (شایدوہ محرم ہو گی جیسے ام سلیم یا ام حرام تھیں یا تنہائی سے مراد ہے کہ اس نے لوگوں سے علیحدہ کوئی بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھی) اور فرمایا: ”قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم سب لوگوں سے زیادہ مجھ کو محبوب ہو۔“ تین بار یہ فرمایا۔
شعبہ سے انہی اسناد کے ساتھ روایت ہے۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انصار میری انتڑیاں اور میری گٹھریاں ہیں (کپڑا رکھنے کی یعنی میرے خاص معتمد اور اعتباری لوگ ہیں) اور لوگ بڑھتے جائیں گے اور انصار گھٹتے جائیں گے تو قبول کرو ان کے نیک کو اور معاف کرو ان کے برے کو۔“
|