كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب The Book of the Merits of the Companions 11. باب فَضَائِلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: باب: سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کی فضیلت۔ Chapter: The Virtues Of Abdullah Bin Ja'far (RA) اسماعیل بن علیہ نے حبیب بن شہید سے، انہوں نے عبداللہ بن ابی ملیکہ سے روایت کی، کہا: حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ نے حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہ سے کہا: تمہیں یاد ہے جب ہم، میں، تم اور ابن عباس رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے تھے؟ انہوں نے کہا: ہاں، (کہا:) تو آپ نے ہمیں سوار کر لیا تھا اور (جگہ نہ ہونے کی بنا پر) تمہیں چھوڑ دیا تھا۔ عبداللہ بن ابی ملیکہ رحمۃ ا للہ علیہ بیان کرتے ہیں،حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا،تمھیں یاد ہے جب میں نے تم نے اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کااستقبال کیا؟انہوں نے کہا،ہاں،(ابن جعفر کہتے ہیں) تو آپ نے ہمیں سوار کرلیا اور تمھیں چھوڑدیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابواسامہ نے حبیب بن شہید سے ابن علیہ کی حدیث کے مانند اور اسی کی سند سے حدیث بیان کی۔ امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابومعاویہ نے عاصم احول سے، انہوں نے مورق عجلی سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر سے آتے تو آپ کے گھر کے بچوں کو (باہر لے جا کر) آپ سے ملایا جاتا، ایک بار آپ سفر سے آئے، مجھے سب سے پہلے آپ کے پاس پہنچا دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے سامنے بٹھا دیا، پھر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ایک صاحبزادے کو لایا گیا تو انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیچھے بٹھا لیا۔ کہا: تو ہم تینوں کو ایک سواری پر مدینہ کے اندر لایا گیا۔ حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر سے آتے تو آپ کے گھر کے بچوں کو (باہر لے جاکر) آپ سے ملایا جاتا،ایک بار آپ سفر سے آئے،مجھے سب سے پہلے آپ کے پاس پہنچا دیاگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے سامنے بٹھا دیا،پھر حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ایک صاحبزادے کو لایا گیا تو انھیں آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیچھے بٹھا لیا۔کہا:تو ہم تینوں کو ایک سواری پر مدینہ کے اندر لایا گیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبدالرحیم بن سلیمان نے عاصم سے روایت کی، کہا: مجھے مورق عجلی نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی، کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر سے آتے تو ہمیں (آپ کی محبت میں) آگے لے جا کر آپ سے ملایا جاتا، کہا: مجھے اور حسن یا حسین رضی اللہ عنہم کو آپ کے پاس آگے لے جایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم میں سے ایک کو اپنے آگے اور ایک کو اپنے پیچھے سوار کر لیا، یہاں تک کہ ہم (اسی طرح) مدینہ میں داخل ہوئے۔ حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر سے واپس تشریف لاتے تھے،ہمیں ملایا جاتا تو ایک دفعہ مجھے،حسن یاحسین رضوان اللہ عنھم اجمعین کو ملایاگیا،چنانچہ آپ نے ہم میں سے ایک کو اپنے آگے بٹھالیا اوردوسرے کو اپنے پیچھے حتیٰ کہ ہم مدینہ میں داخل ہوگئے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام حسن بن سعد نے حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن مجھے سواری پر اپنے پیچھے بٹھایا، پھر مجھے رازداری سے ایک بات بتائی جو میں لوگوں میں سے کسی بھی شخص کو نہیں سناؤں گا۔ حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن مجھے اپنے پیچھے سوارکرلیا اور مجھے ایک راز کی بات بتائی،جو میں کسی انسان کو نہیں بتاؤں گا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|