كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب The Book of the Merits of the Companions 12. باب فَضَائِلِ خَدِيجَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهَا: باب: ام المؤمنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت۔ Chapter: The Virtues Of Khadijah, The Mother Of The Believers (RA) ابوبکر بن ابی شیبہ اور ابوکریب نے ابواسامہ، ابن نمیر، وکیع اور ابومعاویہ سے حدیث بیان کی۔ اسحاق بن ابراہیم نے کہا: ہمیں عبدہ بن سلیمان نے خبر دی۔ ان سب نے ہشام بن عروہ سے روایت کی۔ الفاظ حدیث ابواسامہ کے ہیں۔ ہشام نے اپنے والد سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا، میں نے کوفہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”(اپنے دور کی) تمام عورتوں میں سے بہترین مریم بنت عمران علیہ السلام ہیں اور (اس دور کی) تمام عورتوں میں سے بہترین حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا ہیں۔“ ابوکریب نے کہا: وکیع نے آسمان و زمین کی طرف اشارہ کر کے بتایا (کہ ان دونوں کے درمیان بہترین خواتین یہ ہیں۔) امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کوفہ میں بتایا،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے سنا،"اپنے دور کی بہترین عورت،مریم بنت عمران تھی اور اپنے دورکی بہترین عورت خدیجہ بنت خویلد ہیں۔"ابوکریب کہتے ہیں،وکیع نے آسمان اور زمین کی طرف اشارہ کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مردوں میں بہت سے لوگ کامل ہوئے ہیں اور (لیکن) عورتوں میں سے مریم بنت عمران اور فرعون کی بیوی آسیہ کے سوا کوئی کامل نہیں ہوئی اور عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت عورتوں پر اسی طرح ہے جس طرح ثرید کی باقی کھانوں پر۔“ امام صاحب مختلف اساتذہ سے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"مردوں میں سے بہت سے لوگ باکمال ہوئے ہیں،لیکن عورتوں میں سے مریم بنت عمران اور فرعون کی بیوی آسیہ کے سوا کوئی کمال کو نہیں پہنچی اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو عورتوں پر اس طرح فضیلت حاصل ہے جیسے ثرید کوباقی کھانوں پر۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، وابن نمير ، قالوا: حدثنا ابن فضيل ، عن عمارة ، عن ابي زرعة ، قال: سمعت ابا هريرة ، قال: " اتى جبريل النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، هذه خديجة قد اتتك معها إناء فيه إدام، او طعام، او شراب، فإذا هي اتتك، فاقرا عليها السلام من ربها عز وجل ومني، وبشرها ببيت في الجنة من قصب لا صخب فيه ولا نصب "، قال ابو بكر في روايته، عن ابي هريرة: ولم يقل سمعت، ولم يقل في الحديث: ومني.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " أَتَى جِبْرِيلُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذِهِ خَدِيجَةُ قَدْ أَتَتْكَ مَعَهَا إِنَاءٌ فِيهِ إِدَامٌ، أَوْ طَعَامٌ، أَوْ شَرَابٌ، فَإِذَا هِيَ أَتَتْكَ، فَاقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلَامَ مِنْ رَبِّهَا عَزَّ وَجَلَّ وَمِنِّي، وَبَشِّرْهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ لَا صَخَبَ فِيهِ وَلَا نَصَبَ "، قَالَ أَبُو بَكْرٍ فِي رِوَايَتِهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: وَلَمْ يَقُلْ سَمِعْتُ، وَلَمْ يَقُلْ فِي الْحَدِيثِ: وَمِنِّي. ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب اور ابن نمیر نے کہا: ہمیں ابن فضیل نے عمارہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوزرعہ سے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا: حضرت جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اللہ کے رسول! یہ خدیجہ ہیں، آپ کے پاس آئی ہیں، ان کے پاس ایک برتن ہے جس میں سالن ہے یا کھانا ہے یا مشروب ہے، چنانچہ جب یہ آپ کے پاس آ جائیں تو انہیں ان کے رب عزوجل کی طرف سے اور میری طرف سے سلام کہیں اور انہیں جنت میں ایک گھر کی خوشخبری دیں جو (موتیوں کی) لمبی چھڑیوں کا بنا ہوا ہے، نہ اس میں کوئی شور ہے اور نہ تھکاوٹ کا گزر ہے۔ ابوبکر بن ابی شیبہ نے اپنی روایت میں کہا: ”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔“ انہوں نے ”میں نے سنا“ (کا لفظ) نہیں کہا اور نہ ہی حدیث میں ”اور میری طرف سے“ (کا لفظ) کہا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،جبریل ؑ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تشریف لائے اور کہا،اے اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم )!یہ خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ کی طرف آرہی ہیں،اس کے پاس برتن ہے،جس میں سالن یا کھانا یا مشروب ہے تو جب وہ آپ کے پاس پہنچ جائے تو اسے اس کے رب عزوجل اور میری طرف سے سلام کہہ دیجئے اور اسے جنت میں ایسے گھر کی بشارت دیجئے جو خول دارموتیوں کا بنا ہواہے،جس میں نہ شوروشغب ہے اور نہ تھکان ومشقت،ابوبکر کی روایت میں،مِنی،میری طرف سے،کاذکر نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبداللہ بن نمیر اور محمد بن بشر عبدی نے اسماعیل سے روایت کی، کہا: میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو جنت میں ایک گھر کی بشارت دی تھی؟ انہوں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو ایسے گھر کی بشارت دی تھی جو (موتیوں کی) شاخوں سے بنا ہے، اس میں نہ شور و شغب ہوگا اور نہ تکان ہوگی۔ اسماعیل رحمۃ ا للہ علیہ کہتے ہیں،میں نے عبداللہ بن ابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا،کیارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو جنت میں گھر کی بشارت دی تھی،انہوں نے کہا،ہاں،آپ نے انہیں جنت میں خولدار موتیوں سے بنے ہوئےگھر کی بشارت دی تھی،جس میں نہ شوروشغب ہوگا اور نہ مشقت وتھکان۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابومعاویہ، وکیع، معتمر بن سلیمان، جریر اور سفیان سب نے اسماعیل بن ابی خالد سے، انہوں نے ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کی مثل روایت کی۔ امام صاحب اپنے بہت سے اساتذہ کی سندوں سے مذکورہ بالاروایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبدہ نے ہشام بن عروہ سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا بنت خویلد کو جنت میں ایک گھر کی بشارت دی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو جنت میں گھر کی بشارت سنائی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، حدثنا ابو اسامة ، حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: " ما غرت على امراة، ما غرت على خديجة، ولقد هلكت قبل ان يتزوجني بثلاث سنين، لما كنت اسمعه يذكرها، ولقد امره ربه عز وجل ان يبشرها، ببيت من قصب في الجنة، وإن كان ليذبح الشاة ثم يهديها إلى خلائلها ".حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مَا غِرْتُ عَلَى امْرَأَةٍ، مَا غِرْتُ عَلَى خَدِيجَةَ، وَلَقَدْ هَلَكَتْ قَبْلَ أَنْ يَتَزَوَّجَنِي بِثَلَاثِ سِنِينَ، لِمَا كُنْتُ أَسْمَعُهُ يَذْكُرُهَا، وَلَقَدْ أَمَرَهُ رَبُّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُبَشِّرَهَا، بِبَيْتٍ مِنْ قَصَبٍ فِي الْجَنَّةِ، وَإِنْ كَانَ لَيَذْبَحُ الشَّاةَ ثُمَّ يُهْدِيهَا إِلَى خَلَائِلِهَا ". ابواسامہ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ہشام نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: مجھے کبھی کسی خاتون پر ایسا رشک نہیں آیا جیسا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا پر آیا تھا، حالانکہ مجھ سے نکاح سے تین سال قبل وہ فوت ہو چکی تھیں، کیونکہ میں اکثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کا ذکر سنتی تھی، آپ کے رب عزوجل نے آپ کو یہ حکم دیا تھا کہ آپ ان کو جنت میں (موتیوں کی) شاخوں سے بنے ہوئے گھر کی بشارت دیں۔ اور بے شک آپ بکری ذبح کرتے، پھر اس (کے پارچوں) کو ان کی سہیلیوں کی طرف بھیج دیتے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں:مجھے کبھی کسی خاتون پر ایسا رشک نہیں آتا تھا جیسا حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر آتاتھا،حالانکہ مجھ سے نکاح کرنے سے تین سال قبل وہ فوت ہوچکی تھیں،کیونکہ میں اکثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کا ذکر سنتی تھی،آپ کے ر ب عزوجل نے آپ کو یہ حکم دیا تھا کہ آپ ان کو جنت میں(موتیوں کی) شاخون سے بنے ہوئے گھر کی بشارت دیں۔اور بے شک آپ بکری ذبح کرتے،پھر اس(کے پارچوں) کو ان کی سہیلیوں کی طرف بھیج دیتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا سهل بن عثمان ، حدثنا حفص بن غياث ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: ما غرت على نساء النبي صلى الله عليه وسلم إلا على خديجة، وإني لم ادركها، قالت: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا ذبح الشاة، فيقول: ارسلوا بها إلى اصدقاء خديجة، قالت: فاغضبته يوما، فقلت: خديجة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني قد رزقت حبها ".حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: مَا غِرْتُ عَلَى نِسَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا عَلَى خَدِيجَةَ، وَإِنِّي لَمْ أُدْرِكْهَا، قَالَتْ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَبَحَ الشَّاةَ، فَيَقُولُ: أَرْسِلُوا بِهَا إِلَى أَصْدِقَاءِ خَدِيجَةَ، قَالَتْ: فَأَغْضَبْتُهُ يَوْمًا، فَقُلْتُ: خَدِيجَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي قَدْ رُزِقْتُ حُبَّهَا ". حفص بن غیاث نے ہشام بن عروہ سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج میں سے مجھے کسی پر رشک نہیں آیا تھا، سوائے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے، حالانکہ میں نے ان کا زمانہ نہیں دیکھا تھا۔ کہا: اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بکری ذبح کرتے تو فرماتے: ”اس کو خدیجہ کی سہیلیوں کی طرف بھیجو۔“ کہا: میں نے ایک دن آپ کو غصہ دلا دیا۔ میں نے کہا: خدیجہ؟ (آپ انہی کا نام لیتے رہتے ہیں) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے ان کی محبت عطا کی گئی ہے۔“ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتی ہیں،:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج میں سے مجھے کسی پر رشک نہیں آتاتھا،سوائے حضرت خدیجۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے،حالانکہ میں نے ان کا زمانہ نہیں دیکھا تھا۔کہا:اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بکری ذبح کرتے تو فرماتے:"اس کو خدیجہ کی سہیلیوں کی طرف بھیجو۔"کہا:میں نے ایک دن آپ کو غصہ دلادیا۔میں نے کہا:خدیجہ؟(آپ انھی کا نام لیتے رہتے ہیں)تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" مجھے ان کی محبت عطا کی گئی ہے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابومعاویہ نے کہا: ہمیں ہشام نے اسی سند کے ساتھ بکری (ذبح کرنے) کے قصے تک ابواسامہ کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی۔ اس کے بعد کے زائد الفاظ بیان نہیں کیے۔ امام صاحب یہ روایت دو اساتذہ سے صرف بکری کے واقعہ تک بیان کرتے ہیں،بعد والا اضافہ بیان نہیں کرتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
زہری نے عروہ سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے، آپ کی کسی بیوی پر ایسا رشک نہیں ہوا جیسا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا پر ہوا۔ اس کا سبب یہ تھا کہ آپ ان کو بہت کثرت سے یاد کرتے تھے، حالانکہ میں نے انہیں کبھی دیکھا تک نہ تھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں،میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آپ کی کسی بیوی پر غیرت نہیں کھائی،جتنی غیرت حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر دکھائی،کیونکہ آپ اسے بہت یاد کرتے تھےحالانکہ میں نے اس کو دیکھا بھی نہیں تھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات تک اور شادی نہیں کی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی وفات تک کسی دوسری عورت سے شادی نہیں کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا سويد بن سعيد ، حدثنا علي بن مسهر ، عن هشام ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: " استاذنت هالة بنت خويلد اخت خديجة على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فعرف استئذان خديجة، فارتاح لذلك، فقال: اللهم هالة بنت خويلد، فغرت، فقلت: وما تذكر من عجوز من عجائز قريش، حمراء الشدقين هلكت في الدهر، فابدلك الله خيرا منها ".حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " اسْتَأْذَنَتْ هَالَةُ بِنْتُ خُوَيْلِدٍ أُخْتُ خَدِيجَةَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَرَفَ اسْتِئْذَانَ خَدِيجَةَ، فَارْتَاحَ لِذَلِكَ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ هَالَةُ بِنْتُ خُوَيْلِدٍ، فَغِرْتُ، فَقُلْتُ: وَمَا تَذْكُرُ مِنْ عَجُوزٍ مِنْ عَجَائِزِ قُرَيْشٍ، حَمْرَاءِ الشِّدْقَيْنِ هَلَكَتْ فِي الدَّهْرِ، فَأَبْدَلَكَ اللَّهُ خَيْرًا مِنْهَا ". علی بن مسہر نے ہشام سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: خدیجہ رضی اللہ عنہا کی بہن ہالہ بنت خویلد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کی اجازت مانگی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خدیجہ رضی اللہ عنہا کا اجازت مانگنا یاد آ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہوئے اور فرمایا: ”اے اللہ! ہالہ بنت خویلد۔“ مجھے رشک آیا تو میں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا قریش کی بوڑھیوں میں سے سرخ مسوڑھوں والی ایک بڑھیا کو یاد کرتے ہیں (یعنی انتہا کی بڑھیا جس کے ایک دانت بھی نہ رہا ہو نری سرخی ہی سرخی ہو، دانت کی سفیدی بالکل نہ ہو) جو مدت گزری فوت ہو چکی اور اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے بہتر عورت دی (جوان باکرہ جیسے میں ہوں)۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، خدیحہ ؓ کی بہن ہالہ بنت خویلد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کی اجازت مانگی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خدیجہ ؓ کا اجازت مانگنا یاد آ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہوئے اور فرمایا کہ یا اللہ! ہالہ بنت خویلد۔ مجھے رشک آیا تو میں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا قریش کی بوڑھیوں میں سے سرخ مسوڑھوں والی ایک بڑھیا کو یاد کرتے ہیں (یعنی انتہا کی بڑھیا جس کے ایک دانت بھی نہ رہا ہو نری سرخی ہی سرخی ہو، دانت کی سفیدی بالکل نہ ہو) جو مدت گزری فوت ہو چکی اور اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے بہتر عورت دی (جوان باکرہ جیسے میں ہوں)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|