الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
The Book of the Merits of the Companions
55. باب مِنْ فَضَائِلِ أُوَيْسٍ الْقَرَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
باب: اویس قرنی رحمہ اللہ کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6490
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا سليمان بن المغيرة ، حدثني سعيد الجريري ، عن ابي نضرة ، عن اسير بن جابر : ان اهل الكوفة وفدوا إلى عمر، وفيهم رجل ممن كان يسخر باويس، فقال عمر : هل هاهنا احد من القرنيين؟ فجاء ذلك الرجل، فقال عمر: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قد قال: إن رجلا ياتيكم من اليمن، يقال له اويس، لا يدع باليمن غير ام له قد كان به بياض، فدعا الله فاذهبه عنه إلا موضع الدينار او الدرهم فمن لقيه منكم فليستغفر لكم ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنِي سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ : أَنَّ أَهْلَ الْكُوفَةِ وَفَدُوا إِلَى عُمَرَ، وَفِيهِمْ رَجُلٌ مِمَّنْ كَانَ يَسْخَرُ بِأُوَيْسٍ، فَقَالَ عُمَرُ : هَلْ هَاهُنَا أَحَدٌ مِنَ الْقَرَنِيِّينَ؟ فَجَاءَ ذَلِكَ الرَّجُلُ، فَقَالَ عُمَرُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ قَالَ: إِنَّ رَجُلًا يَأْتِيكُمْ مِنْ الْيَمَنِ، يُقَالُ لَهُ أُوَيْسٌ، لَا يَدَعُ بِالْيَمَنِ غَيْرَ أُمٍّ لَهُ قَدْ كَانَ بِهِ بَيَاضٌ، فَدَعَا اللَّهَ فَأَذْهَبَهُ عَنْهُ إِلَّا مَوْضِعَ الدِّينَارِ أَوِ الدِّرْهَمِ فَمَنْ لَقِيَهُ مِنْكُمْ فَلْيَسْتَغْفِرْ لَكُمْ ".
‏‏‏‏ سیدنا اسیر بن جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کوفہ کے لوگ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے ان میں ایک شخص تھا جو سیدنا اویس رضی اللہ عنہ سے ٹھٹھا کیا کرتا (کیونکہ وہ نہیں جانتا تھا کہ یہ اولیاء اللہ میں سے ہیں اور اویس اپناحال چھپاتے تھے۔ نووی رحمہ اللہ نے کہا: عارفوں کا یہی طریقہ ہے) سیدنا عمررضی اللہ عنہ نے کہا: یہاں قرن کا بھی کوئی آدمی ہے؟ وہ شخص آیا تب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے پاس ایک شخص آئے گا یمن سے اس کا نام اویس ہے اور وہ یمن میں کسی کو نہ چھوڑے گا (اپنے عزیزوں میں سے) سوا اپنی ماں کے، اس کو (برص کی) سفیدی ہو گئی تھی تو اس نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی۔ اللہ نے دور کر دی وہ سفیدی اس کے بدن سے مگر ایک دینار یا درم برابر باقی ہے جو کوئی تم میں سے اس کو ملے تو اپنے لیے دعا کروائے اس سے۔
حدیث نمبر: 6491
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زهير بن حرب ، ومحمد بن المثنى ، قالا: حدثنا عفان بن مسلم ، حدثنا حماد وهو ابن سلمة ، عن سعيد الجريري ، بهذا الإسناد، عن عمر بن الخطاب ، قال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: إن خير التابعين رجل يقال له اويس وله والدة، وكان به بياض فمروه فليستغفر لكم.حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِنَّ خَيْرَ التَّابِعِينَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ أُوَيْسٌ وَلَهُ وَالِدَةٌ، وَكَانَ بِهِ بَيَاضٌ فَمُرُوهُ فَلْيَسْتَغْفِرْ لَكُمْ.
‏‏‏‏ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: بہتر تابعین میں سے ایک شخص ہے جس کو اویس کہتے ہیں اس کی ایک ماں ہے اور اس کو ایک سفیدی تھی تم اس سے کہنا کہ تمہارے لیے دعا کرے۔
حدیث نمبر: 6492
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، ومحمد بن المثنى ، ومحمد بن بشار ، قال إسحاق: اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا، واللفظ لابن المثنى، حدثنا معاذ بن هشام ، حدثني ابي ، عن قتادة ، عن زرارة بن اوفى ، عن اسير بن جابر ، قال: كان عمر بن الخطاب إذا اتى عليه امداد اهل اليمن سالهم، افيكم اويس بن عامر؟ حتى اتى على اويس، فقال: انت اويس بن عامر، قال: نعم، قال: من مراد ثم من قرن؟ قال: نعم، قال: فكان بك برص، فبرات منه إلا موضع درهم؟ قال: نعم، قال: لك والدة؟ قال: نعم، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: ياتي عليكم اويس بن عامر مع امداد اهل اليمن من مراد ثم من قرن، كان به برص، فبرا منه إلا موضع درهم، له والدة هو بها بر لو اقسم على الله لابره، فإن استطعت ان يستغفر لك، فافعل فاستغفر لي، فاستغفر له، فقال له عمر: اين تريد؟ قال: الكوفة، قال: الا اكتب لك إلى عاملها؟ قال: اكون في غبراء الناس احب إلي، قال: فلما كان من العام المقبل حج رجل من اشرافهم، فوافق عمر فساله عن اويس، قال: تركته رث البيت قليل المتاع، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ياتي عليكم اويس بن عامر مع امداد اهل اليمن من مراد، ثم من قرن، كان به برص فبرا منه إلا موضع درهم، له والدة هو بها بر لو اقسم على الله لابره، فإن استطعت ان يستغفر لك فافعل، فاتى اويسا، فقال: استغفر لي، قال: انت احدث عهدا بسفر صالح، فاستغفر لي، قال: استغفر لي، قال: انت احدث عهدا بسفر صالح فاستغفر لي، قال: لقيت عمر، قال: نعم، فاستغفر له ففطن له الناس، فانطلق على وجهه، قال: اسير وكسوته بردة، فكان كلما رآه إنسان، قال: من اين لاويس هذه البردة ".حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ أُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ ، قَالَ: كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِذَا أَتَى عَلَيْهِ أَمْدَادُ أَهْلِ الْيَمَنِ سَأَلَهُمْ، أَفِيكُمْ أُوَيْسُ بْنُ عَامِرٍ؟ حَتَّى أَتَى عَلَى أُوَيْسٍ، فَقَالَ: أَنْتَ أُوَيْسُ بْنُ عَامِرٍ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: مِنْ مُرَادٍ ثُمَّ مِنْ قَرَن؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَكَانَ بِكَ بَرَصٌ، فَبَرَأْتَ مِنْهُ إِلَّا مَوْضِعَ دِرْهَمٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَال: لَكَ وَالِدَةٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: يَأْتِي عَلَيْكُمْ أُوَيْسُ بْنُ عَامِرٍ مَعَ أَمْدَادِ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ مُرَادٍ ثُمَّ مِنْ قَرَنٍ، كَانَ بِهِ بَرَصٌ، فَبَرَأَ مِنْهُ إِلَّا مَوْضِعَ دِرْهَمٍ، لَهُ وَالِدَةٌ هُوَ بِهَا بَرٌّ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ، فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لَكَ، فَافْعَلْ فَاسْتَغْفِرْ لِي، فَاسْتَغْفَرَ لَهُ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: أَيْنَ تُرِيدُ؟ قَالَ: الْكُوفَةَ، قَالَ: أَلَا أَكْتُبُ لَكَ إِلَى عَامِلِهَا؟ قَالَ: أَكُونُ فِي غَبْرَاءِ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَيَّ، قَالَ: فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ حَجَّ رَجُلٌ مِنْ أَشْرَافِهِمْ، فَوَافَقَ عُمَرَ فَسَأَلَهُ عَنْ أُوَيْسٍ، قَالَ: تَرَكْتُهُ رَثَّ الْبَيْتِ قَلِيلَ الْمَتَاعِ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " يَأْتِي عَلَيْكُمْ أُوَيْسُ بْنُ عَامِرٍ مَعَ أَمْدَادِ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ مُرَادٍ، ثُمَّ مِنْ قَرَنٍ، كَانَ بِهِ بَرَصٌ فَبَرَأَ مِنْهُ إِلَّا مَوْضِعَ دِرْهَمٍ، لَهُ وَالِدَةٌ هُوَ بِهَا بَرٌّ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ، فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لَكَ فَافْعَلْ، فَأَتَى أُوَيْسًا، فَقَالَ: اسْتَغْفِرْ لِي، قَالَ: أَنْتَ أَحْدَثُ عَهْدًا بِسَفَرٍ صَالِحٍ، فَاسْتَغْفِرْ لِي، قَالَ: اسْتَغْفِرْ لِي، قَالَ: أَنْتَ أَحْدَثُ عَهْدًا بِسَفَرٍ صَالِحٍ فَاسْتَغْفِرْ لِي، قَالَ: لَقِيتَ عُمَرَ، قَالَ: نَعَمْ، فَاسْتَغْفَرَ لَهُ فَفَطِنَ لَهُ النَّاسُ، فَانْطَلَقَ عَلَى وَجْهِهِ، قَالَ: أُسَيْرٌ وَكَسَوْتُهُ بُرْدَةً، فَكَانَ كُلَّمَا رَآهُ إِنْسَانٌ، قَالَ: مِنْ أَيْنَ لِأُوَيْسٍ هَذِهِ الْبُرْدَةُ ".
‏‏‏‏ سیدنا اسیر بن جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس جب یمن سے مدد کے لوگ آتے (یعنی وہ لوگ جو ہر ملک سے اسلام کے لشکر کی مدد کے لیے آتے ہیں جہاد کرنے کے لیے) تو وہ ان سے پوچھتے: تم میں اویس بن عامر بھی کوئی شخص ہے یہاں تک کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ خود اویس کے پاس آئے اور پوچھا: کہ تمہارا نام اویس بن عامر ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم مراد قبیلہ سے ہو؟ انہوں نے کہا: ہاں، پوچھا: قرن میں سے ہو؟ انہوں کہا: ہاں، پوچھا: تم کو برص تھا وہ اچھا ہو گیا مگر درم برابر باقی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، پوچھا: تمہاری ماں ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، تب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: تمہارے پاس اویس بن عامر آئے گا یمن والوں کی کمکی فوج کے ساتھ وہ مراد قبیلہ کا ہے جو شاخ ہے قرن کی، اس کو برص تھا وہ اچھا ہو گیا مگر درم برابر باقی ہے، اس کی ایک ماں ہے اس کا یہ حال ہے کہ اگر اللہ کے بھروسے پر قسم کھا بیٹھے تو اللہ اس کو سچا کرے، پھر اگر تجھ سے ہو سکے اس سے تو دعا کرا اپنے لیے۔ تو دعا کرو میرے لیے۔ سیدنا اویس رضی اللہ عنہ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے لیے دعا کی بخشش کی۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا: تم کہاں جانا چاہتے ہو؟ انہوں نے کہا: کوفہ میں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا:: میں ایک خط تم کو لکھ دوں کوفہ کے حاکم کے نام؟ انہوں نے کہا: مجھے خاکساروں میں رہنا اچھا معلوم ہو تا ہے۔ جب دوسرا سال آیا تو ایک شخص نے کوفہ کے رئیسوں میں سے حج کیا۔ وہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ملا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے اویس کا حال پوچھا: وہ بولا: میں نے اویس کو اس حال میں چھوڑا کہ ان کے گھر میں اسباب کم تھا اور وہ تنگ تھے (خرچ سے)۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: اویس بن عامر تمہارے پاس آئے گا یمن والوں کے امدادی لشکر کے ساتھ وہ مراد میں سے ہے، پھر قرن میں سے، اس کو برص تھا وہ اچھا ہو گیا صرف درم برابر باقی ہے، اس کی ایک ماں ہے جس کے ساتھ وہ نیکی کرتا ہے، اگر اللہ پر قسم کھا بیٹھے تو اللہ اس کو سچا کرے، پھر اگر تجھ سے ہو سکے کہ وہ دعا کر ے تیرے لیے تو دعا کرا اس سے۔ وہ شخص یہ سن کر سیدنا اویس رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا میرے لیے دعا کرو۔ سیدنا اویس رضی اللہ عنہ نے کہا: تو ابھی نیک سفر کر کے آ رہا ہے (یعنی حج سے) میرے لیے دعا کر۔ پھر وہ شخص بولا: میرے لیے دعا کرو۔ اویس نے یہی جواب دیا، پھر پوچھا: تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ملا؟ وہ شخص بولا: ہاں، پھر ان کے لیے بخشش کی دعا کی۔ اس وقت لوگ اویس رضی اللہ عنہ کا درجہ سمجھے، وہ وہاں سے سیدھےچلے۔ اسیر نے کہا: ان کا لباس ایک چادر تھی جب کوئی آدمی ان کو دیکھتا تو کہتا: اویس رضی اللہ عنہ کے پاس یہ چادر کہاں سے آئی؟

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.