حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن القاري ، عن موسى بن عقبة ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابيه ، انه كان يقول: " ما كنا ندع وزيد بن حارثة إلا زيد بن محمد، حتى نزل في القرآن: ادعوهم لآبائهم هو اقسط عند الله سورة الاحزاب آية 5 "، قال الشيخ ابو احمد محمد بن عيسى: اخبرنا ابو العباس السراج، ومحمد بن عبد الله بن يوسف الدويري، قالا: حدثنا قتيبة بن سعيد بهذا الحديث،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيُّ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " مَا كُنَّا نَدْعُ وَزَيْدَ بْنَ حَارِثَةَ إِلَّا زَيْدَ بْنَ مُحَمَّدٍ، حَتَّى نَزَلَ فِي الْقُرْآنِ: ادْعُوهُمْ لآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ سورة الأحزاب آية 5 "، قَالَ الشَّيْخُ أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى: أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ السَّرَّاجُ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُوسُفَ الدُّوَيْرِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ،
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم زید بن حارثہ کو زید بن محمد کہا کر تے تھے (اس وجہ سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو متبنیٰ کیا تھا) یہاں تک کہ قرآن میں اترا: «ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِندَ اللَّـهِ»(۳۳-الأحزاب: ۵)”پکارو ان کو ان کے باپوں کی طرف نسبت کر کے یہ اچھا ہے اللہ کے نزدیک۔“
حدثنا يحيي بن يحيي ، ويحيي بن ايوب ، وقتيبة ، وابن حجر ، قال يحيي بن يحيي: اخبرنا، وقال الآخرون: حدثنا إسماعيل يعنون ابن جعفر ، عن عبد الله بن دينار ، انه سمع ابن عمر ، يقول: " بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم بعثا، وامر عليهم اسامة بن زيد، فطعن الناس في إمرته، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن تطعنوا في إمرته، فقد كنتم تطعنون في إمرة ابيه، من قبل وايم الله إن كان لخليقا للإمرة، وإن كان لمن احب الناس إلي، وإن هذا لمن احب الناس إلي بعده ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَيَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالَ يَحْيَي بْنُ يَحْيَي: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: " بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَطَعَنَ النَّاسُ فِي إِمْرَتِهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنْ تَطْعَنُوا فِي إِمْرَتِهِ، فَقَدْ كُنْتُمْ تَطْعَنُونَ فِي إِمْرَةِ أَبِيهِ، مِنْ قَبْلُ وَايْمُ اللَّهِ إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلْإِمْرَةِ، وَإِنْ كَانَ لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ، وَإِنَّ هَذَا لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ بَعْدَهُ ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور اس کا سردار سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو کیا لوگوں نے اس کی سرداری پر طعن کیا (کہ ایک نوجوان شخص کو بڑے بڑے مہاجرین اور انصار کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے افسر کیا) تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”اگر تم طعنہ کرتے ہو اسامہ کی سرداری میں تو البتہ تم طعنہ کر چکے ہو اس کے باپ کی سرداری میں اور اللہ کی قسم اس کا باپ سرداری کے لائق تھا اور سب لوگوں میں وہ میرا زیادہ پیارا تھا اور اب اسامہ اس کے بعد سب لوگوں میں مجھے پیارا ہے۔
حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، حدثنا ابو اسامة ، عن عمر يعني ابن حمزة ، عن سالم ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال وهو على المنبر: " إن تطعنوا في إمارته، يريد اسامة بن زيد، فقد طعنتم في إمارة ابيه من قبله، وايم الله إن كان لخليقا لها، وايم الله إن كان لاحب الناس إلي، وايم الله إن هذا لها لخليق، يريد اسامة بن زيد، وايم الله إن كان لاحبهم إلي من بعده، فاوصيكم به فإنه من صالحيكم ".حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ عُمَرَ يَعْنِي ابْنَ حَمْزَةَ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ: " إِنْ تَطْعَنُوا فِي إِمَارَتِهِ، يُرِيدُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَقَدْ طَعَنْتُمْ فِي إِمَارَةِ أَبِيهِ مِنْ قَبْلِهِ، وَايْمُ اللَّهِ إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لَهَا، وَايْمُ اللَّهِ إِنْ كَانَ لَأَحَبَّ النَّاسِ إِلَيَّ، وَايْمُ اللَّهِ إِنَّ هَذَا لَهَا لَخَلِيقٌ، يُرِيدُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، وَايْمُ اللَّهِ إِنْ كَانَ لَأَحَبَّهُمْ إِلَيَّ مِنْ بَعْدِهِ، فَأُوصِيكُمْ بِهِ فَإِنَّهُ مِنْ صَالِحِيكُمْ ".
سالم اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر فرمایا: ”اگر تم طعنہ کرتے ہو اس کی امارت میں۔ مراد سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ تھے۔ البتہ تم طعنہ کر چکے ہو اس کے باپ کی سرداری میں بھی، اللہ کی قسم! وہ اس سرداری کے لائق تھا اور سب لوگوں میں وہ میرا زیادہ پیارا تھا۔ اور اللہ کی قسم! اب اس کے بعد اسامہ سب لوگوں میں مجھے زیادہ پیارا ہے۔ اور میں تم کو وصیت کرتا ہوں اسامہ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی وہ تم میں نیک بخت لوگوں میں سے ہے۔“