الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اجازت لینے کے بیان میں
The Book of Asking Permission
51. بَابُ الْخِتَانِ بَعْدَ الْكِبَرِ وَنَتْفِ الإِبْطِ:
51. باب: بوڑھا ہونے پر ختنہ کرنا اور بغل کے بال نوچنا۔
(51) Chapter. Circumcision at an old age, and pulling out one’s armpit hair.
حدیث نمبر: 6300
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) وقال ابن إدريس، عن ابيه، عن ابي إسحاق، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس:" قبض النبي صلى الله عليه وسلم وانا ختين".(موقوف) وَقَالَ ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ:" قُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا خَتِينٌ".
اور عبداللہ ابن ادریس بن یزید نے اپنے والد سے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو میرا ختنہ ہو چکا تھا۔

Sa'id ibn Jubair said, "Ibn 'Abbas said, 'When the Prophet (saws) died, I had already been circumcised.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 313



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6300  
6300. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کی وفات ہوئی تو میرا ختنہ ہوچکا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6300]
حدیث حاشیہ:
(1)
بعض روایات میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی عمر دس برس تھی، لیکن صحیح موقف یہ ہے کہ اس وقت ان کی عمر تیرہ برس تھی کیونکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما شعب ابی طالب میں پیدا ہوئے تھے۔
جب قریش نے بنو ہاشم کا بائیکاٹ کر رکھا تھا۔
یہ ہجرت سے تین برس پہلے کا واقعہ ہے اور دس سال آپ مدینہ طیبہ میں رہے ہیں، اس لیے تیرہ برس والی روایت ہی قابل اعتماد ہے۔
ان کا ختنہ وفات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے اور حجۃ الوداع کے بعد ہوا تھا۔
(2)
واضح رہے کہ عربوں کے ہاں عورتوں کا بھی ختنہ کیا جاتا تھا، چنانچہ حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ مدینہ طیبہ میں ایک عورت ختنے کیا کرتی تھی۔
اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ختنہ گہرا نہ کیا کرو کیونکہ اس میں عورت کے لیے زیادہ لذت اور شوہر کے لیے بھی یہ کیفیت زیادہ پسندیدہ ہوتی ہے۔
(سنن أبي داود، الأدب، حدیث: 5271)
چونکہ ہمارے ہاں اہل مشرق میں یہ عمل غیرمعروف ہے، اس لیے یہ عمل عورتوں کے لیے ضروری نہیں، البتہ جہاں اس کی ضرورت محسوس ہو یا وہاں کا معمول ہو تو اسے پر عمل کیا جا سکتا ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6300   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.