الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اجازت لینے کے بیان میں
The Book of Asking Permission
52. بَابُ كُلُّ لَهْوٍ بَاطِلٌ إِذَا شَغَلَهُ عَنْ طَاعَةِ اللَّهِ:
52. باب: آدمی جس کام میں مصروف ہو کر اللہ کی عبادت سے غافل ہو جائے وہ «لهو» میں داخل اور باطل ہے۔
(52) Chapter. Every Lahw (amusement, idle talk, etc.) or deed that diverts one from fulfilling one’s obedience (duties) towards Allah, is Batil [falsehood (disbelief, etc.)].
حدیث نمبر: Q6301
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
ومن قال لصاحبه تعال اقامرك وقوله تعالى: ومن الناس من يشتري لهو الحديث ليضل عن سبيل الله سورة لقمان آية 6"وَمَنْ قَالَ لِصَاحِبِهِ تَعَالَ أُقَامِرْكَ وَقَوْلُهُ تَعَالَى: وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ سورة لقمان آية 6"
‏‏‏‏ اور جس نے اپنے ساتھی سے کہا کہ آؤ جوا کھیلیں اس کا کیا حکم ہے اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ لقمان میں فرمایا «ومن الناس من يشتري لهو الحديث ليضل عن سبيل الله‏» بعض لوگ ایسے ہیں جو اللہ کی راہ سے بہکا دینے کے لیے کھیل کود کی باتیں بول لیتے ہیں۔

حدیث نمبر: 6301
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني حميد بن عبد الرحمن، ان ابا هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حلف منكم، فقال في حلفه: باللات والعزى، فليقل: لا إله إلا الله، ومن قال لصاحبه: تعال اقامرك، فليتصدق".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ مِنْكُمْ، فَقَالَ فِي حَلِفِهِ: بِاللَّاتِ وَالْعُزَّى، فَلْيَقُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَمَنْ قَالَ لِصَاحِبِهِ: تَعَالَ أُقَامِرْكَ، فَلْيَتَصَدَّقْ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہا کہ مجھے حمید بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جس نے قسم کھائی اور کہا کہ لات و عزیٰ کی قسم، تو پھر وہ «لا إله إلا الله» کہے اور جس نے اپنے ساتھی سے کہا کہ آؤ جوا کھیلیں تو اسے صدقہ کر دینا چاہئے۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Whoever among you takes an oath wherein he says, 'By Al-Lat and Al-`Uzza,' names of two Idols worshipped by the Pagans, he should say, 'None has the right to be worshipped but Allah; And whoever says to his friend, 'Come, let me gamble with you ! He should give something in charity. " (See Hadith No. 645)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 314


   صحيح البخاري6650عبد الرحمن بن صخرمن حلف فقال في حلفه باللات والعزى فليقل لا إله إلا الله من قال لصاحبه تعال أقامرك فليتصدق
   صحيح البخاري6107عبد الرحمن بن صخرمن حلف منكم فقال في حلفه باللات والعزى فليقل لا إله إلا الله من قال لصاحبه تعال أقامرك فليتصدق
   صحيح البخاري4860عبد الرحمن بن صخرمن حلف فقال في حلفه واللات والعزى فليقل لا إله إلا الله من قال لصاحبه تعال أقامرك فليتصدق
   صحيح البخاري6301عبد الرحمن بن صخرمن حلف منكم فقال في حلفه باللات والعزى فليقل لا إله إلا الله من قال لصاحبه تعال أقامرك فليتصدق
   صحيح مسلم4260عبد الرحمن بن صخرمن حلف منكم فقال في حلفه باللات فليقل لا إله إلا الله من قال لصاحبه تعال أقامرك فليتصدق
   جامع الترمذي1545عبد الرحمن بن صخرمن حلف منكم فقال في حلفه واللات والعزى فليقل لا إله إلا الله من قال تعال أقامرك فليتصدق
   سنن أبي داود3247عبد الرحمن بن صخرمن حلف فقال في حلفه واللات فليقل لا إله إلا الله من قال لصاحبه تعال أقامرك فليتصدق بشيء
   سنن النسائى الصغرى3806عبد الرحمن بن صخرمن حلف منكم فقال باللات فليقل لا إله إلا الله من قال لصاحبه تعال أقامرك فليتصدق
   سنن ابن ماجه2096عبد الرحمن بن صخرمن حلف فقال في يمينه باللات والعزى فليقل لا إله إلا الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6301  
´ آدمی جس کام میں مصروف ہو کر اللہ کی عبادت سے غافل ہو جائے وہ «لهو» میں داخل اور باطل ہے`
«. . . أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ مِنْكُمْ، فَقَالَ فِي حَلِفِهِ: بِاللَّاتِ وَالْعُزَّى، فَلْيَقُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَمَنْ قَالَ لِصَاحِبِهِ: تَعَالَ أُقَامِرْكَ، فَلْيَتَصَدَّقْ . . .»
. . . ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جس نے قسم کھائی اور کہا کہ لات و عزیٰ کی قسم، تو پھر وہ «لا إله إلا الله» کہے اور جس نے اپنے ساتھی سے کہا کہ آؤ جوا کھیلیں تو اسے صدقہ کر دینا چاہئے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الِاسْتِئْذَانِ: 6301]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 6301 کا باب: «بَابُ كُلُّ لَهْوٍ بَاطِلٌ إِذَا شَغَلَهُ عَنْ طَاعَةِ اللَّهِ:»

باب اور حدیث میں مناسبت:
امام بخاری رحمہ اللہ نے جو باب قائم فرمایا ہے اس کا حدیث کے ساتھ مناسبت ہونا مشکل ہے اور کتاب سے بھی، کتاب سے مشکل اس لیے ہے کہ لہو میں مشغول رہنا استئذان سے تعلق نہیں رکھتا اور حدیث سے مناسبت مشکل ہوں ہے کہ لات اور عزی کی قسم کھانا کس طرح سے باب سے مطابقت رکھتا ہے؟ جبکہ باب میں لات اور عزی کا کوئی ذکر نہیں۔
پہلی بات یہ ہے کہ ترجمۃ الباب میں جو الفاظ ہیں، یہ الفاظ ایک مرفوع حدیث میں وارد ہوئے ہیں، جسے امام بخاری رحمہ اللہ نے ترجمۃ الباب میں شامل فرمایا، مکمل حدیث اس لیے ذکر نہیں فرمائی کہ وہ آپ کی شرط پر نہ تھی، وہ حدیث درج ذیل ہے:
«عن عقبة بن عامر رضى الله عنه رفعه: كل ما يلهو به المرء المسلم باطل إلا رميه بقوسه وتأديبه فرسه و ملاعبته أهله.» (3)
یعنی ہر وہ چیز جو مسلمان کو غافل کر دے باطل ہے سوائے تیر اندازی، اپنے گھوڑے کی دیکھ بھال اور اپنی بیوی کے ساتھ دل لگی کرنا۔
ترجمۃ الباب سے مناسبت کن نکات کے ساتھ وابستہ ہے اور ترجمۃ الباب کا «كتاب الاستئذان» سے کیا تعلق ہے اس مسئلے پر گفتگو کرتے ہوئے حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ علامہ کرمانی رحمہ اللہ نے فرمایا:
«وجه تعلق هذا الحديث بالترجمة، و الترجمة بالاستئذان أن الداعي إلى القمار لا ينبغي أن يؤذن له فى دخول المنزل، ثم لكونه يتضمن اجتماع الناس، و مناسبة بقية حديث الباب للترجمة أن الحلف باللات لهو يشغل عن الحق بالخلق فهو باطل.» (1)
یعنی ترجمۃ الباب کا تعلق حدیث کے ساتھ یوں ہے کہ لات (اور منات وغیرہ کی) قسم کھانا بھی لہو الحدیث میں داخل ہے جو حرام ہے، اور باب سے کتاب کا تعلق اس طرح سے ہے کہ جو جوا کھیلنے کے لیے بلائے تو اسے گھر میں آنے کی اجازت نہ دی جائے، (کیوں کہ یہ برائی کے کام میں ساتھ دینا ہوا جو لہو میں ہے اور حرام ہے)۔
پس یہیں سے ترجمۃ الباب اور حدیث میں مناسبت ہوگی۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 206   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2096  
´اللہ کے علاوہ کسی اور کی قسم کھانے کی ممانعت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے قسم کھائی، اور اپنی قسم میں لات اور عزیٰ کی قسم کھائی، تو اسے چاہیئے کہ وہ «لا إله إلا الله» کہے: اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2096]
اردو حاشہ:
ایک نو مسلم جو کفر کی حالت میں غیراللہ کی قسم کھانے کا عادی تھا، ہو سکتا ہے اسلام لانے کے بعد اس کے منہ سے پرانی عادت کے مطابق بلا ارادہ یہ شرکیہ الفاظ نکل جائیں اور بعد میں اسے غلطی کا احساس ہو تو ایسے موقع پر اسے چاہیے کہ دوبارہ توحید کا اقرار کرتے ہوئے لا الہ الا اللہ کہہ لے تاکہ یہ کلمہ اس کے شرکیہ الفاظ کا کفارہ بن جائے گا تاہم اس طرح کی غلطی سے آدمی مرتد نہیں ہوتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2096   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3247  
´غیر اللہ کے نام کی قسم کھانا کیسا ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی قسم کھائے اور اپنی قسم میں یوں کہے کہ میں لات کی قسم کھاتا ہوں تو چاہیئے کہ وہ «لا إله إلا الله» کہے، اور جو کوئی اپنے دوست سے کہے کہ آؤ ہم تم جوا کھیلیں تو اس کو چاہیئے کہ کچھ نہ کچھ صدقہ کرے (تاکہ شرک اور کلمہ شرک کا کفارہ ہو جائے)۔ [سنن ابي داود/كتاب الأيمان والنذور /حدیث: 3247]
فوائد ومسائل:
غیر اللہ کے نام کی قسم کھانا شرک ہے۔
اگر کسی سے دانستہ ایسا ہوجائے۔
تو ا پرکفارہ نہیں بلکہ توبہ استغفار اور تجدید ایمان لازم ہے۔
تاہم نادانستہ غیر ارادی طور پر ایسے الفاظ زبان سے نکل جایئں۔
تو اس کےلئے دل سے لا الہ الا اللہ پڑھ لینا کافی ہے۔
اس طرح جوا کھیلنا حرام ہے۔
تو اس کا کفارہ صدقہ کرنا ہے۔
فرمایا۔
(ۚ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ)(ھود۔
114)
نیکیاں گناہوں کو مٹا دیتی ہیں
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3247   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6301  
6301. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے جس نے قسم اٹھائی اور قسم میں لات اور عزیٰ کا نام لیا تو وہ فوراً لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہے اور جس میں اپنے ساتھی سے کہا آؤ، میں تمہارے ساتھ جوا کھیلتا ہوں تو اسے چاہیے کہ وہ صدقہ کرے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6301]
حدیث حاشیہ:
لہٰذا روپیہ پیسہ جوا کھیلنے کے لئے استعمال کرنا حرام ہے۔
جو لوگ پیرومرشد کی قسم کھاتے ہیں وہ بھی اس حدیث کے مصداق ہیں قسم کھانا صرف اللہ کے نام سے ہو غیر اللہ کے نام کی قسم کھانا شرک ہے(مَن حَلَفَ بغیرِ اللہ فقد أشرَكَ)
اس باب کی مناسبت کتاب الاستیذان سے مشکل ہے اسی طرح حدیث کی مناسبت ترجمہ باب سے۔
بعض نے پہلے امر کی توجیہ یہ کی ہے کہ جوا کھیلنے کے لئے جو بلائے اس کو گھر آنے کی اجازت نہ دینی چاہئے اور دوسرے کی توجیہ یہ کی ہے کہ لات اور عزیٰ کی قسم کھانا بھی لھوالحدیث میں داخل ہے جو حرام ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6301   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6301  
6301. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے جس نے قسم اٹھائی اور قسم میں لات اور عزیٰ کا نام لیا تو وہ فوراً لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہے اور جس میں اپنے ساتھی سے کہا آؤ، میں تمہارے ساتھ جوا کھیلتا ہوں تو اسے چاہیے کہ وہ صدقہ کرے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6301]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کا كتاب الاستئذان سے تعلق اس طور پر ہے کہ جوئے کی دعوت دینے والوں کو گھر آنے کی اجازت نہ دی جائے، اسی طرح جو انسان خود کو فضول کاموں میں مصروف رکھتا ہے وہ بھی اس قابل نہیں کہ اسے اپنے گھر آنے کی دعوت دی جائے۔
(فتح الباري: 110/11) (2)
اس حدیث کے آخری حصے کا سبب حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں بیان ہوا ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہم نئے نئے مسلمان ہوئے تھے۔
میں نے لات اور عزیٰ کے نام کی قسم اٹھائی تو میرے ساتھیوں نے مجھے کہا:
تو نے ایک بے ہودہ بات کی ہے جو بہت بری ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ اور آپ کو بتاؤ، چنانچہ میں آپ کے پاس آیا اور اپنا ماجرا بیان کیا۔
آپ نے فرمایا:
تم یہ دعا پڑھو:
(لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو علی كل شيء قدير)
اور بائیں جانب تین مرتبہ تھوتھو کرو۔
شیطان سے اللہ کی پناہ مانگو اور آئندہ کبھی ایسا نہ کرنا۔
(سنن النسائي، الأیمان والنذور، حدیث: 3808) (3)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں (لا إله إلا الله)
سے مراد یہ پورا کلمہ ہے جو حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس سے مراد (لا إله إلا الله)
ہو کیونکہ یہ بھی کلمۂ توحید ہے۔
(فتح الباری: 11/110)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6301   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.