الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت
The Book of the Sunnah
9. بَابٌ في الإِيمَانِ
9. باب: ایمان کا بیان۔
Chapter: Regarding Faith
حدیث نمبر: 64
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا إسماعيل ابن علية ، عن ابي حيان ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يوما بارزا للناس، فاتاه رجل، فقال: يا رسول الله ما الإيمان؟ قال: ان تؤمن بالله، وملائكته، وكتبه، ورسله، ولقائه، وتؤمن بالبعث الآخر، قال: يا رسول الله ما الإسلام؟ قال: ان تعبد الله، ولا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة المكتوبة، وتؤتى الزكاة المفروضة، وتصوم رمضان"، قال: يا رسول الله ما الإحسان؟ قال: ان تعبد الله كانك تراه، فإنك إن لا تراه، فإنه يراك، قال: يا رسول الله متى الساعة؟ قال: ما المسئول عنها باعلم من السائل، ولكن ساحدثك عن اشراطها، إذا ولدت الامة ربتها، فذلك من اشراطها، وإذا تطاول رعاء الغنم في البنيان فذلك من اشراطها في خمس لا يعلمهن إلا الله، فتلا رسول الله صلى الله عليه وسلم إن الله عنده علم الساعة وينزل الغيث ويعلم ما في الارحام وما تدري نفس ماذا تكسب غدا وما تدري نفس باي ارض تموت إن الله عليم خبير سورة لقمان آية 34.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَوْمًا بَارِزًا لِلنَّاسِ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِيمَانُ؟ قَالَ: أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ، وَمَلَائِكَتِهِ، وَكُتُبِهِ، وَرُسُلِهِ، وَلِقَائِهِ، وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ الْآخِرِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِسْلَامُ؟ قَالَ: أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ، وَلَا تُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ، وَتُؤْتِى الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ، وَتَصُومَ رَمَضَانَ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِحْسَانُ؟ قَالَ: أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ، فَإِنَّكَ إِنْ لَا تَرَاهُ، فَإِنَّهُ يَرَاكَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَتَى السَّاعَةُ؟ قَالَ: مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ، وَلَكِنْ سَأُحَدِّثُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا، إِذَا وَلَدَتِ الْأَمَةُ رَبَّتَهَا، فَذَلِكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا، وَإِذَا تَطَاوَلَ رِعَاءُ الْغَنَمِ فِي الْبُنْيَانِ فَذَلِكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا فِي خَمْسٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ، فَتَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ سورة لقمان آية 34.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن لوگوں میں باہر بیٹھے تھے کہ ایک آدمی آپ کے پاس آیا، اور اس نے کہا: اللہ کے رسول! ایمان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایمان یہ ہے کہ تم اللہ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں، اس سے ملاقات اور یوم آخرت پر ایمان رکھو ۱؎۔ اس نے پوچھا: اللہ کے رسول! اسلام کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام یہ ہے کہ تم اللہ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ کرو، فرض نماز قائم کرو، فرض زکاۃ ادا کرو، اور رمضان کے روزے رکھو۔ اس نے کہا: اللہ کے رسول! احسان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: احسان یہ ہے کہ اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا کہ تم اس کو دیکھ رہے ہو، اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے ہو تو یہ سمجھو کہ وہ تمہیں ضرور دیکھ رہا ہے۔ اس نے پوچھا: اللہ کے رسول! قیامت کب آئے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس سے پوچھ رہے ہو وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا، لیکن میں تم کو اس کی نشانیاں بتاؤں گا: جب لونڈی اپنی مالکن کو جنے تو یہ اس کی نشانیوں میں سے ہے، اور جب بکریوں کے چرواہے اونچی اونچی عمارتوں پر فخر و مسابقت کریں تو یہ اس کی نشانیوں میں سے ہے، قیامت کی آمد ان پانچ چیزوں میں سے ایک ہے جن کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی: «إن الله عنده علم الساعة وينزل الغيث ويعلم ما في الأرحام وما تدري نفس ماذا تكسب غدا وما تدري نفس بأي أرض تموت إن الله عليم خبير» بیشک اللہ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے، وہی بارش نازل فرماتا ہے، اور ماں کے پیٹ میں جو ہے اسے وہی جانتا ہے، کوئی نہیں جانتا کہ کل وہ کیا کرے گا، نہ کسی کو یہ معلوم ہے کہ وہ کس سر زمین میں مرے گا، اللہ ہی علیم (پورے علم والا) اور خبیر (خبر رکھنے والا ہے) (سورة لقمان: 34)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الإیمان 37 (50)، تفسیر لقمان 2 (4777)، صحیح مسلم/الإیمان 1 (9)، (تحفة الأشراف: 14929)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/السنة 17 (4695)، سنن النسائی/الإیمان 5 (4996)، مسند احمد (2/ 426) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 4044) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: علماء اہل سنت اور عام محدثین کا اس پر اتفاق ہے کہ ایمان تین چیزوں سے مرکب ہے: 1 دل سے یقین کرنا، 2 زبان سے اقرار کرنا، 3 کتاب و سنت سے ثابت شدہ فرائض اور اعمال کو اعضاء و جوارح سے بجا لانا، اور جس قدر صالح اعمال زیادہ ہوں گے ایمان بھی زیادہ ہو گا، اور جس قدر اعمال میں کمی ہو گی ایمان میں کمی ہو گی، کتاب و سنت میں اس پر بے شمار دلائل ہیں۔

It was narrated that Abu Hurairah said: "One day the Prophet (ﷺ) appeared among the people. A man came to him and said: 'O messenger of Allah, what is Iman (faith)?' He said: 'To believe in Allah, His angels, His books, His Messengers and the meeting with, and to believe in the Final Resurrection.' He said: 'O Messenger of Allah, what is Islam?' He said: 'To worship Allah (alone) and not to associate anything with Him; to establish the prescribed prayers, to pay the obligatory Zakat, and to fast Ramadan.' He said: 'O Messenger of Allah, what is Ihsan? He said: 'To worship Allah as if you see Him, for even though you do not see Him, He sees you.' He said: "O Messenger of Allah, when will the Hour be?' He said: 'The one who is being asked about it does not know more than the one who is asking. But I will tell you about its signs. When the slave woman gives birth to her mistress that is one of its signs. When the shepherds compete in constructing tall buildings that is one of its signs. And there are five things which no one knows except Allah.' Then the Messenger of Allah (ﷺ) recited the Verse: "Verily, Allah, with Him (Alone) is the knowledge of the Hour, He sends down the rain, and knows that which is in the wombs. No person knows what he will earn tomorrow, and no person knows in what land he will die. Verily, Allah is All-Knower, All-Aware (of things)."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

   صحيح البخاري50عبد الرحمن بن صخرالإيمان أن تؤمن بالله وملائكته وبلقائه ورسله وتؤمن بالبعث قال ما الإسلام قال الإسلام أن تعبد الله ولا تشرك به شيئا وتقيم الصلاة وتؤدي الزكاة المفروضة وتصوم رمضان قال ما الإحسان قال أن تعبد الله كأنك تراه فإن لم تكن تراه فإنه يراك قال متى الساعة
   صحيح البخاري4777عبد الرحمن بن صخرالإيمان أن تؤمن بالله وملائكته وكتبه ورسله ولقائه وتؤمن بالبعث الآخر قال يا رسول الله ما الإسلام قال الإسلام أن تعبد الله ولا تشرك به شيئا وتقيم الصلاة وتؤتي الزكاة المفروضة وتصوم رمضان قال يا رسول الله ما الإحسان قال الإحسان أن تعبد الله كأنك ترا
   صحيح مسلم99عبد الرحمن بن صخرلا تشرك بالله شيئا وتقيم الصلاة وتؤتي الزكاة وتصوم رمضان قال صدقت قال يا رسول الله ما الإيمان قال أن تؤمن بالله وملائكته وكتابه ولقائه ورسله وتؤمن بالبعث وتؤمن بالقدر كله قال صدقت قال يا رسول الله ما الإحسان قال أن تخشى الله كأنك تراه فإنك
   صحيح مسلم97عبد الرحمن بن صخرتؤمن بالله وملائكته وكتابه ولقائه ورسله وتؤمن بالبعث الآخر قال يا رسول الله ما الإسلام قال الإسلام أن تعبد الله ولا تشرك به شيئا وتقيم الصلاة المكتوبة وتؤدي الزكاة المفروضة وتصوم رمضان قال يا رسول الله ما الإحسان قال أن تعبد الله كأنك تراه فإنك إن
   سنن ابن ماجه4044عبد الرحمن بن صخرمتى الساعة فقال ما المسئول عنها بأعلم من السائل ولكن سأخبرك عن أشراطها إذا ولدت الأمة ربتها فذاك من أشراطها وإذا كانت الحفاة العراة رءوس الناس فذاك من أشراطها وإذا تطاول رعاء الغنم في البنيان فذاك من أشراطها في خمس لا يعلمهن إلا الله فتلا رسول الله إن الل
   سنن ابن ماجه64عبد الرحمن بن صخرما الإيمان قال أن تؤمن بالله وملائكته وكتبه ورسله ولقائه وتؤمن بالبعث الآخر قال يا رسول الله ما الإسلام قال أن تعبد الله ولا تشرك به شيئا وتقيم الصلاة المكتوبة وتؤتى الزكاة المفروضة وتصوم رمضان قال يا رسول الله ما الإحسان قال أن تعبد الله
   مشكوة المصابيح3عبد الرحمن بن صخروإذا رايت الحفاة العراة الصم البكم ملوك الارض في خمس لا يعلمهن إلا الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 50  
´دین اور اسلام اور ایمان ایک ہیں`
«. . . كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَارِزًا يَوْمًا لِلنَّاسِ، فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ، فَقَالَ: مَا الْإِيمَانُ؟ . . .»
. . . ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں تشریف فرما تھے کہ آپ کے پاس ایک شخص آیا اور پوچھنے لگا کہ ایمان کسے کہتے ہیں . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 50]

تشریح:
شارحین بخاری لکھتے ہیں: «مقصود البخاري من عقد ذلك الباب ان الدين والاسلام والايمان واحد لااختلاف فى مفهومهما والواو فى ومابين وقوله تعالي بمعني مع» یعنی حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا اس باب کے منعقد کرنے سے اس امر کا بیان مقصود ہے کہ دین اور اسلام اور ایمان ایک ہیں، اس کے مفہوم میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ اور «وما بين» میں اور «وقوله تعاليٰ» میں ہر دو جگہ واؤ مع کے معنی میں ہے جس کا مطلب یہ کہ باب میں:
پہلا ترجمہ سوال جبرئیل سے متعلق ہے جس کے مقصد کو آپ نے «فجعل ذالك كله من الايمان» سے واضح فرما دیا۔ یعنی دین اسلام احسان اور اعتقاد قیامت سب پر مشتمل ہے۔
دوسرا ترجمہ «وما بين لوفد عبدالقيس» ہے یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفد عبدالقیس کے لیے ایمان کی جو تفصیل بیان فرمائی تھی اس میں اعمال بیان فرماکر ان سب کو داخل ایمان قرار دیا گیا تھا خواہ وہ اوامر سے ہوں یا نواہی سے۔
تیسرا ترجمہ یہاں آیت کریمہ «ومن يبتغ غير الاسلام» ہے جس سے ظاہر ہے کہ اصل دین دین اسلام ہے۔ اور دین اور اسلام ایک ہی چیز کے دو نام ہیں۔ کیونکہ اگر دین اسلام سے مغائر ہوتا تو آیت شریفہ میں اسلام کا تلاش کرنے والا شریعت میں معتبر ہے۔ یہاں ان کے لغوی معانی سے کوئی بحث نہیں ہے۔ حضرت الامام کا مقصد یہاں بھی مرجیہ کی تردید ہے جو ایمان کے لیے اعمال کو غیر ضروری بتلاتے ہیں۔

تعصب کا برا ہو:
فرقہ مرجیہ کی ضلالت پر تمام اہل سنت کا اتفاق ہے اور امام بخاری قدس سرہ بھی ایسے ہی گمراہ فرقوں کی تردید کے لیے یہ جملہ تفصیلات پیش فرما رہے ہیں۔ مگر تعصب کا برا ہو عصر حاضر کے بعض مترجمین و شارحین بخاری کو یہاں بھی خالصاً حضرت امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ پر تعریض نظر آئی ہے اور اس خیال کے پیش نظر انہوں نے یہاں حضرت امام بخاری کو غیرفقیہ زود رنج قرار دے کر دل کی بھڑاس نکالی ہے صاحب انوارالباری کے لفظ یہ ہیں:
امام بخاری میں تاثر کا مادہ زیادہ تھا وہ اپنے اساتذہ حمیدی، نعیم بن حماد، خرامی، اسحاق بن راہویہ، اسماعیل، عروہ سے زیادہ متاثر ہو گئے۔ جن کو امام صاحب وغیرہ سے للّٰہی بغض تھا۔ دوسرے وہ زود رنج تھے۔ فن حدیث کے امام بے مثال تھے مگر فقہ میں وہ پایہ نہ تھا۔ اسی لیے ان کا کوئی مذہب نہ بن سکا امام اعظم رحمہ اللہ کی فقہی باریکیوں کو سمجھنے کے لیے بہت زیادہ اونچے درجہ کی فقہ کی ضرورت تھی۔ جو نہ سمجھا وہ ان کا مخالف ہو گیا۔ [انوارالباری، جلد: دوم، ص: 168]
اس بیان پر تفصیلی تبصرہ کے لیے دفاتر بھی ناکافی ہیں۔ مگر آج کے دور میں ان فرسودہ مباحث میں جا کر علمائے سلف کا باہمی حسد و بغض ثابت کر کے تاریخ اسلام کو مجروح کرنا یہ خدمت ایسے متعصبین حضرات ہی کو مبارک ہو ہمارا تو سب کے لیے یہ عقیدہ ہے «تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ لَهَا مَا كَسَبَتْ» [2-البقرة:134] رحمہم اللہ اجمعین۔ آمین۔ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کو زود رنج اور غیر فقیہ قرار دینا خود ان لکھنے والوں کے زود رنج اور کم فہم ہونے کی دلیل ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 50   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 3  
´ثقہ راوی کی زیادت مقبول اور حجت ہوتی ہے`
«. . . ‏‏‏‏وَرَوَاهُ أَبُو هُرَيْرَة مَعَ اخْتِلَافٍ وَفِيهِ: " وَإِذَا رَأَيْتَ الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الصُّمَّ الْبُكْمَ مُلُوكَ الْأَرْضِ فِي خَمْسٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ. ثُمَّ قَرَأَ: (إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ) ‏‏‏‏الْآيَة ‏‏‏‏ . . .»
. . . الفاظ کی کمی بیشی سے سیدنا ابوہرہرہ رضی اللہ عنہ سے بھی یہ حدیث مروی ہے اور اس میں اتنا زیادہ ہے کہ جب ننگے پاؤں والوں اور ننگے بدن والوں اور بہرے گونگوں کو تم دیکھو گے کہ یہ بادشاہ بنے ہوئے ہیں تو سمجھنا قیامت آنے ہی والی ہے۔ قیامت کا علم من جملہ ان پانچ باتوں کے ہے جن کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا ہے جن کا بیان اس آیت میں ہے «إِنَّ اللَّهَ عِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ» آخر تک . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 3]

تخریج الحدیث:
[صحيح بخاري 50]،
[صحيح مسلم 93]

فقہ الحدیث
➊ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ والی پوری حدیث صحیح مسلم میں موجود ہے، وہ فرماتے ہیں کہ (ایک دفعہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ سے پوچھو، صحابہ نے سوال کرنے سے خوف محسوس کیا تو ایک آدمی آیا اور (آ کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنوں کے پاس بیٹھ گیا۔ پھر کہا: اے اللہ کے رسول! اسلام کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اللہ کے ساتھ کچھ (بھی) شرک نہ کرو، نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو (یہ اسلام ہے) اس نے کہا: آپ نے سچ فرمایا، اے اللہ کے رسول! ایمان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ایمان یہ ہے) کہ تم اس (اللہ) کے فرشتوں، کتابوں، ملاقات (آخرت) اور رسولوں پر ایمان لاؤ، مرنے کے بعد (دوبارہ) زندگی کا یقین رکھو اور ساری تقدیر کو مانو (کہ خیر و شر اللہ ہی کی طرف سے ہے) اس نے کہا: آپ نے سچ کہا:، اے اللہ کے رسول! احسان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اللہ سے اس طرح ڈرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو اگر تم اسے نہیں دیکھتے (یعنی یہ درجہ حاصل نہ ہو سکے تو کم از کم یہ یقین کہ) وہ تمہیں دیکھ رہا ہے، اس نے کہا کہ آپ نے سچ کہا: اے اللہ کے رسول! قیامت کب آئے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس سے پوچھا جا رہا ہے وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا اور میں تمہیں اس کی نشانیاں بتاتا ہوں، جب تم دیکھو کہ ننگے پاؤں، ننگے بدن، گونگے، بہرے، چرواہے زمین کے بادشاہ بن رہے ہیں تو یہ قیامت کی نشانیوں میں سے ہے۔ یہ (قیامت) ان پانچ چیزوں میں سے ہے، جسے سوائے اللہ کے کوئی نہیں جانتا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی (جس کا ترجمہ درج ذیل ہے) بےشک اللہ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے، وہی بارش نازل کرتا ہے اور (تمام) ارحام میں کیا ہے وہی جانتا ہے۔ کسی انسان کو یہ معلوم نہیں کہ وہ کل کیا کمائے گا اور نہ کسی جان دار کو یہ معلوم ہے کہ وہ زمین کے کس حصے میں فوت ہو گا۔ پھر وہ آدمی کھڑا ہو گا (اور چلا گیا) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے واپس بلاؤ، اسے تلاش کیا گیا (لیکن) وہ نہ ملا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ جبریل علیہ السلام ہیں، یہ اس لئے تشریف لائے تھے کہ تمہیں (دین) سکھائیں، کیونکہ تم خود سوال نہیں کرنا چاہتے تھے۔
➋ قیامت کا علم اللہ کے سوا کسی کو معلوم نہیں ہے۔
➌ ثقہ راوی کی زیادت مقبول اور حجت ہوتی ہے۔
➍ قرآن و حدیث میں قیامت کی جتنی نشانیاں مذکور ہیں، ان کے وقوع کے بعد ہی قیامت آئے گی۔
➎ تقدیر پر ایمان لانا فرض اور رکن ایمان ہے، جو لوگ تقدیر کا انکار کرتے ہیں، وہ اہل بدعت اور گمراہ ہیں۔
➏ حدیث قرآن کی شرح ہے۔ «وغير ذلك من الفوئد»
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 3   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث64  
´ایمان کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن لوگوں میں باہر بیٹھے تھے کہ ایک آدمی آپ کے پاس آیا، اور اس نے کہا: اللہ کے رسول! ایمان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایمان یہ ہے کہ تم اللہ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں، اس سے ملاقات اور یوم آخرت پر ایمان رکھو ۱؎۔ اس نے پوچھا: اللہ کے رسول! اسلام کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام یہ ہے کہ تم اللہ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ کرو، فرض نماز قائم کرو، فرض زکاۃ ادا کرو، اور رمضان کے روزے رکھو۔‏‏‏‏ اس نے کہا: اللہ کے رسول! احسان۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 64]
اردو حاشہ:
(1)
مستقبل کا صحیح علم صرف اللہ کو ہے۔
آیت مبارکہ میں مذکور تمام امور کا تعلق مستقبل سے ہے۔
قیامت کے متعلق جو علامات بیان کی گئی ہیں ان کے ظہور کا متعین وقت اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا، چہ جائیکہ قیامت کے وقت کا تعین کرنے کی کوشش کی جائے، اسی طرح دوسرے امور بھی ہیں جن کے متعلق انسان اندازے لگاتا رہتا ہے جو صحیح بھی ہو سکتے ہیں اور غلط بھی، مثلا:
بادل دیکھ کر ہم بارش کی امید کر سکتے ہیں لیکن سو فیصد یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ یہ بادل برسے گا یا بغیر برسے ہی آگے گزر جائے گا۔
اسی طرح آثاروعلامات کی روشنی میں بچے کی امید کر سکتے ہیں لیکن ان کا مذکر یا مونث ہونا، ذہین یا کم عقل ہونا، کسی جسمانی یا ذہنی معذوری میں مبتلا ہونا وغیرہ ایسے امور ہیں جن کے بارے میں کوئی شخص مکمل وثوق سے کچھ نہیں کہہ سکتا۔
ہم مستقبل کے پروگرام تو بنا سکتے ہیں لیکن ناگہانی رکاوٹوں اور اچانک پیش آنے والے حالات سے قبل از وقت واقف نہیں ہو سکتے، اس طرح کسی کی زندگی اور موت کے بارے میں صحیح علم صرف اللہ تعالیٰ ہی کو ہے۔
انسان صرف اندازہ کر سکتا ہے لیکن یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ اس کا اندازہ بالکل صحیح ہو گا۔

(2)
اگر عالم کو کوئی مسئلہ معلوم نہ ہو تو اسے چاہیے کہ کہہ دے مجھے معلوم نہیں اور اسے اپنی عزت و شان کے منافی نہ سمجھے۔

(3)
عالم کو چاہیے کہ سوال کرنے والے کو نرمی اور محبت سے سمجھائے، ناراضی کا اظہار نہ کرے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 64   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.