الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
The Book of the Merits of the Companions
48. باب خِيَارِ النَّاسِ:
48. باب: بہتر لوگ کون ہیں۔
حدیث نمبر: 6454
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حرملة بن يحيي ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، حدثني سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " تجدون الناس معادن، فخيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام، إذا فقهوا وتجدون من خير الناس في هذا الامر اكرههم له، قبل ان يقع فيه، وتجدون من شرار الناس ذا الوجهين الذي ياتي هؤلاء بوجه وهؤلاء بوجه ".حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تَجِدُونَ النَّاسَ مَعَادِنَ، فَخِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ، إِذَا فَقِهُوا وَتَجِدُونَ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ فِي هَذَا الْأَمْرِ أَكْرَهُهُمْ لَهُ، قَبْلَ أَنْ يَقَعَ فِيهِ، وَتَجِدُونَ مِنْ شِرَارِ النَّاسِ ذَا الْوَجْهَيْنِ الَّذِي يَأْتِي هَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ وَهَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ ".
ابن شہاب نے کہا: مجھے سعید بن مسیب نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگوں کو کانوں کی طرح پاؤ گے۔ پس جو جاہلیت میں بہتر تھے وہ اسلام میں بھی بہتر ہیں جب دین میں سمجھدار ہو جائیں اور تم بہتر اس کو پاؤ گے جو مسلمان ہونے سے پہلے اسلام سے بہت نفرت رکھتا ہو (یعنی جو کفر میں مضبوط تھا وہ اسلام لانے کے بعد اسلام میں بھی ایسا ہی مضبوط ہو گا جیسے سیدنا عمر اور سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہما وغیرہ یا یہ مراد ہے کہ جو خلافت سے نفرت رکھے اسی کی خلافت عمدہ ہو گی)۔ اور تم سب سے برا اس کو پاؤ گے جو دو روّیہ ہو کہ ان کے پاس ایک منہ لے کر آئے اور ان کے پاس دوسرا منہ لے کر جائے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگوں کو معدنیات کی طرح پاؤ گے۔ تو جو لوگ جاہلیت کے دورمیں بہتر تھے وہ اسلام کےدورمیں بھی بہتر ہیں بشرط یہ کہ دین کی سوجھ بوجھ حاصل کرلیں،یا اس میں ملکہ پیدا کرلیں اور تم دین کے معاملہ یا حکومت واقتدار میں ان لوگوں کوبہتر پاؤگے،جواس کو سب سے زیادہ ناپسند کرتے تھے،جبکہ وہ اس میں داخل نہیں ہوئےتھے اور تم بدترین لوگ ان کوپاؤگے،جودورخے ہیں،جن کے دو چہرے ہیں،جو ان لوگوں کے پاس ایک چہرے سے آتے ہیں اور ان کے پاس دوسرے چہرے سے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2526

   صحيح البخاري3353عبد الرحمن بن صخرخيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام إذا فقهوا
   صحيح البخاري3493عبد الرحمن بن صخرخيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام إذا فقهوا
   صحيح مسلم6454عبد الرحمن بن صخرخيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام إذا فقهوا
   صحيح مسلم6709عبد الرحمن بن صخرخيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام إذا فقهوا
   سنن أبي داود4834عبد الرحمن بن صخرالأرواح جنود مجندة فما تعارف منها ائتلف وما تناكر منها اختلف
   الادب المفرد901عبد الرحمن بن صخرالأرواح جنود مجندة فما تعارف منها ائتلف وما تناكر منها اختلف
   مشكوة المصابيح201عبد الرحمن بن صخرالناس معادن كمعادن الذهب والفضة خيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام إذا فقهوا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 201  
´سلیم الفطرت لوگ`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «النَّاسُ مَعَادِنُ كَمَعَادِنِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقِهُوا» . رَوَاهُ مُسلم . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگ کان ہیں، جس طرح سونے اور چاندی کی کانیں ھوتی ہیں۔ جو لوگ جاہلیت میں اچھے تھے وہ اسلام میں بھی اچھے ہیں بشرطیکہ وہ سمجھدار ہوں۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 201]

تخریج الحدیث:
[صحيح مسلم 6709]

فقہ الحدیث:
➊ انسانوں میں بعض کو بعض پر فضیلت حاصل ہے۔
➋ جو شخص ناسمجھی میں اخلاص سے اسلام کی مخالفت کرتا تھا تو جب خلوص دل سے مسلمان ہو جاتا ہے، پھر دین اسلام کا دفاع بھی انتہائی خلوص اور عظیم قربانیوں کے ساتھ سرانجام دیتا ہے۔ جو لوگ جاہلیت میں اسلام کے کٹر مخالف تھے مثلاً سیدنا عکرمہ بن ابی جہل (رضی اللہ عنہ) وغیرہ، جب انہوں نے اسلام قبول کیا تو اپنا مال و جان اور سب کچھ اسلام پر نچھاور کر دیا۔ رضی اللہ عنہم اجمعین
➌ جو شخص دین اسلام (کتاب و سنت) کی نشر و اشاعت میں دل و جان سے ہر وقت مصروف رہے، یہی شخص فقیہ اور صاحب فضل و خیر ہے۔
➍ بہترین اور افضل کو دوسری بہترین چیزوں کے ساتھ تشبیہ دینا جائز ہے، بشرطیکہ توہین و تحقیر مراد نہ ہو لیکن یاد رہے کہ تشبیہ میں ہر لحاظ سے مماثلت ضروری نہیں ہے۔
➎ افضل کو افضل کے ساتھ ہی تشبیہ دینا جائز ہے۔
➏ تمام لوگ اعمال میں برابر نہیں بلکہ مختلف ہوتے ہیں۔
➐ دین میں سوجھ بوجھ (تفقہ) حاصل کرنے کے لئے ہمہ وقت مصروف اور سرگرم رہنا چاہئے۔
➑ جس طرح سونے چاندی کو آگ کی بھٹی میں مختلف عوامل اور حالتوں سے گزارا جاتا ہے، تب کہیں جاکر خالص سونا چاندی تیار ہوتے ہیں، اسی طرح اہل ایمان بھی مختلف تکالیف اور مشقتوں میں صبر سے نکلنے کے بعد کندن (اعلیٰ درجے کے مومنین) بن جاتے ہیں۔
➒ اگر ایمان و اسلام کی نعمت نصیب نہ ہو تو پھر موروثی برتری اور قومی و خاندانی غلبے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 201   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4834  
´کن لوگوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا چاہئے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روحیں (عالم ارواح میں) الگ الگ جھنڈوں میں ہوتی ہیں یعنی (بدن کے پیدا ہونے سے پہلے روحوں کے جھنڈ الگ الگ ہوتے ہیں) تو ان میں سے جن میں آپس میں (عالم ارواح میں) جان پہچان تھی وہ دنیا میں بھی ایک دوسرے سے مانوس ہوتی ہیں اور جن میں اجنبیت تھی وہ دنیا میں بھی الگ الگ رہتی ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4834]
فوائد ومسائل:
اگر کسی کو صالحین کی صحبت میسر ہو اور انکے ساتھ انس بھی ہو تو یہ اللہ کی نعمت ہے۔
اس پر اللہ کا شکر ادا کرنے کے ساتھ ساتھ اس تعلق کو اور زیادہ مضبوط بنانا چاہیئے۔
لیکن اگر معاملہ اس کے برعکس ہو تو صاحبِ ایمان ہونے کے ناطے چاہیئے کہ بندہ اپنے عمل اور مزاج میں تبدیلی لائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4834   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6454  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
الناس معادن:
لوگ معدنیات کی طرح ہیں اور معدنیات کی خوبیاں اور کمالات اور ان کی قدروقیمت اللہ تعالیٰ نے طبعی طور پر مختلف رکھی ہے۔
سونا چاندی کا درجہ یکساں نہیں ہے،
لعل و جواہر اور پتھر کا درجہ برابر نہیں ہے،
یہی حالت انسانی قبائل اور خاندانوں کی ہے،
اللہ تعالیٰ نے قدرتی طور پر ان میں الگ صفات اور خصوصیات رکھی ہیں،
جن کی بنا پر انہیں ایک دوسرے پر شرف اور برتری حاصل ہے،
لیکن یہ چیز چونکہ قدرتی ہے،
کسبی نہیں ہے،
اس لیے معیار فضیلت نہیں ہے،
معیار فضیلت کسبی چیز ہے،
جس میں انسان کا دخل ہے،
وہ تقویٰ اور دین ہے،
اگر دونوں چیزیں مل جائیں تو یہ نور علی نور ہے،
تقویٰ کے سبب،
نسب خاندان کی فضیلت کو بھی اہمیت حاصل ہو جاتی ہے۔
(2)
هذا الامر ياهذاالشان:
امر اور شان سے مراد دین اور اسلام بھی ہو سکتا ہے کہ جو لوگ اسلام کے شدید مخالف تھے،
وہ اسلام لانے کے بعد اسلام کے شدید حامی ہوں گے،
جیسا کہ حضرت عمر،
حضرت خالد بن ولید،
حضرت عمرو بن عاص،
حضرت عکرمہ بن ابی جہل وغیرہم،
صحابہ کرام کے حالات زندگی اس کی بین دلیل ہیں اور امر و شان سے مراد وہ عہدہ اور منصب بھی ہو سکتے ہیں،
کہ جو لوگ عہدہ منصب کو ناپسند کرتے ہیں،
پھر حالات کی مجبوری سے اس کو قبول کر لیتے ہیں تو وہ ان کے مقابلہ میں بہت بہتر ثابت ہوتے ہیں،
جو ان کے حریص اور خواہاں ہوتے ہیں،
کیونکہ پہلے لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی نصرت و حمایت حاصل ہوتی ہے اور اس کی توفیق ان کے شامل حال ہوتی ہے،
جبکہ دوسرا گروہ اللہ کی توفیق و نصرت سے محروم رہتا ہے،
اس لیے حالات اس کے لیے سازگار نہیں رہتے،
بلکہ خراب سے خراب تر ہو جاتے ہیں،
جس کی روشن دلیل آج کی جمہوری حکومتیں ہیں۔
(3)
ذاالوجهين:
دو رخا،
مفادات کا اسیر،
جس کا مذہب چاپلوسی اور تملق ہے،
جس کے پاس گیا،
اس کا ہو گیا اور دوسرے میں عیوب و نقائص ڈالنے شروع کر دیے،
یعنی سامنے تعریف میں آسمان و زمین کے قلابے ملاتے ہیں اور پس پشت اس میں کوئی خوبی نظر نہیں آتی،
ہر عیب نظر آتا ہے،
یعنی ہنر بھی عیب بن جاتے ہیں اور ان کا سکہ کچھ عرصہ تو چلتا ہے،
لیکن انجام کار رسوائی اور ذلت کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا،
لیکن بدقسمتی سے آج کل عوام اور خواص سب اس مرض میں مبتلا ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6454   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.