الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
48. بَابُ الْقِصَاصِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ:
48. باب: قیامت کے دن بدلہ لیا جانا۔
(48) Chapter. AI-Qisas (retaliation) on the Day of Resurrection.
حدیث نمبر: 6535
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني الصلت بن محمد، حدثنا يزيد بن زريع، ونزعنا ما في صدورهم من غل سورة الاعراف آية 43، قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، عن ابي المتوكل الناجي، ان ابا سعيد الخدري رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يخلص المؤمنون من النار فيحبسون على قنطرة بين الجنة والنار، فيقص لبعضهم من بعض مظالم كانت بينهم في الدنيا، حتى إذا هذبوا ونقوا اذن لهم في دخول الجنة، فوالذي نفس محمد بيده، لاحدهم اهدى بمنزله في الجنة منه بمنزله كان في الدنيا".(مرفوع) حَدَّثَنِي الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِمْ مِنْ غِلٍّ سورة الأعراف آية 43، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيِّ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَخْلُصُ الْمُؤْمِنُونَ مِنَ النَّارِ فَيُحْبَسُونَ عَلَى قَنْطَرَةٍ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، فَيُقَصُّ لِبَعْضِهِمْ مِنْ بَعْضٍ مَظَالِمُ كَانَتْ بَيْنَهُمْ فِي الدُّنْيَا، حَتَّى إِذَا هُذِّبُوا وَنُقُّوا أُذِنَ لَهُمْ فِي دُخُولِ الْجَنَّةِ، فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَأَحَدُهُمْ أَهْدَى بِمَنْزِلِهِ فِي الْجَنَّةِ مِنْهُ بِمَنْزِلِهِ كَانَ فِي الدُّنْيَا".
ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا اس آیت کے بارے میں «ونزعنا ما في صدورهم من غل‏» کہا کہ ہم سے سعید نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے بیان کیا، ان سے ابوالمتوکل ناجی نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومنین جہنم سے چھٹکارا پا جائیں گے لیکن دوزخ و جنت کے درمیان ایک پل پر انہیں روک لیا جائے گا اور پھر ایک کے دوسرے پر ان مظالم کا بدلہ لیا جائے گا جو دنیا میں ان کے درمیان آپس میں ہوئے تھے اور جب کانٹ چھانٹ کر لی جائے گی اور صفائی ہو جائے گی تب انہیں جنت میں داخل ہونے کی اجازت ملے گی۔ پس اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! جنتیوں میں سے ہر کوئی جنت میں اپنے گھر کو دنیا کے اپنے گھر کے مقابلہ میں زیادہ بہتر طریقے پر پہچان لے گا۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: Allah's Apostle said, "The believers, after being saved from the (Hell) Fire, will be stopped at a bridge between Paradise and Hell and mutual retaliation will be established among them regarding wrongs they have committed in the world against one another. After they are cleansed and purified (through the retaliation), they will be admitted into Paradise; and by Him in Whose Hand Muhammad's soul is, everyone of them will know his dwelling in Paradise better than he knew his dwelling in this world."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 542


   صحيح البخاري6535سعد بن مالكيخلص المؤمنون من النار فيحبسون على قنطرة بين الجنة والنار فيقص لبعضهم من بعض مظالم كانت بينهم في الدنيا حتى إذا هذبوا ونقوا أذن لهم في دخول الجنة فوالذي نفس محمد بيده لأحدهم أهدى بمنزله في الجنة منه بمنزله كان في الدنيا
   صحيح البخاري2440سعد بن مالكإذا خلص المؤمنون من النار حبسوا بقنطرة بين الجنة والنار فيتقاصون مظالم كانت بينهم في الدنيا حتى إذا نقوا وهذبوا أذن لهم بدخول الجنة فوالذي نفس محمد بيده لأحدهم بمسكنه في الجنة أدل بمنزله كان في الدنيا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6535  
6535. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:اہل ایمان جہنم سے چھٹکارا پاجائیں گے تو دوزخ وجنت کے درمیان انہیں ایک پل پر روک لیا جائے گا، پھر دنیا جو ایک دوسرے پر ظلم وستم کیا ہوگا اس کا قصاص اور بدلہ لیا جائے گا حتٰی کہ جب وہ پاک صاف ہو جائیں گے تو انہیں جنت میں جانے کی اجازت ہوگی۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! اہل جنت میں سے ہر ایک جنت میں اپنا مقام دنیا میں اپنے گھر کی نسبت زیادہ جاننے والا ہوگا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6535]
حدیث حاشیہ:
اس کی وجہ یہ ہے کہ برزخ میں ہرایک آدمی کو صبح و شام اس کا ٹھکانا دکھایا جاتا ہے۔
جیسے قرآن وحدیث میں ہے۔
اب یہ جو عبداللہ بن مبارک نے زہد میں نکالا کہ فرشتے دائیں بائیں سے ان کو جنت کے راستے بتلائیں گے یہ اس کے خلاف نہیں ہے۔
اس لیے کہ اپنا مکان پہچان لینے سے یہ ضروری نہیں کہ شہر کے سب راستے بھی معلوم ہوں اور بہشت تو بہت بڑا شہر ہی نہیں بلکہ ایک ملک عظیم ہوگا۔
اس کے سامنے ساری دنیا کی بھی کوئی حقیقت نہیں ہے جیسا کہ خود قرآن شریف میں فرمایا ﴿عرضُها السمٰواتُ والأرضُ﴾ یعنی جنت وہ ہے جس کے عرض میں ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں ہیں۔
صدق اللہ تبارك و تعالیٰ۔
اسی باب میں دوسری حدیث کی سنت میں امام مالک رحمۃ اللہ بھی ہیں۔
یہ بڑے ہی جلیل القدر اور عظیم المرتبت امام ہیں۔
فقہ اور حدیث میں امام حجاز کہلاتے ہیں۔
حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ ان کے شاگرد ہیں اور امام بخاری، مسلم ابوداؤد، ترمذی وغیرہ سبھی کے یہ امام ہیں۔
امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے ان کے درس میں بیٹھ کر ایک مہینے تک حدیث کا سماع کیا ہے۔
امام محمد رحمۃ اللہ علیہ فن حدیث میں امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد ہیں اور امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ بھی امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد ہیں اور بھی بہت سے زبردست ائمہ و محدثین علم حدیث میں ان ہی کے شاگرد ہیں، استاذ الائمہ اور معلم الحدیث ہونے کا اتنا زبردست شرف ائمہ اربعہ میں سے کسی کو حاصل نہیں ہوا۔
مؤطا امام مالک حدیث کی مشہور کتاب ہے۔
95 ہجری میں پیدا ہوئے اور چوراسی سال کی عمر پائی 179ھ میں انتقال فرمایا۔
علم حدیث کی بہت ہی زیادہ تعظیم کرتے تھے۔
رحمة اللہ رحمة واسعة
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6535   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6535  
6535. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:اہل ایمان جہنم سے چھٹکارا پاجائیں گے تو دوزخ وجنت کے درمیان انہیں ایک پل پر روک لیا جائے گا، پھر دنیا جو ایک دوسرے پر ظلم وستم کیا ہوگا اس کا قصاص اور بدلہ لیا جائے گا حتٰی کہ جب وہ پاک صاف ہو جائیں گے تو انہیں جنت میں جانے کی اجازت ہوگی۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! اہل جنت میں سے ہر ایک جنت میں اپنا مقام دنیا میں اپنے گھر کی نسبت زیادہ جاننے والا ہوگا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6535]
حدیث حاشیہ:
(1)
جہنم سے چھٹکارا پانے کا مطلب یہ ہے کہ اہل ایمان پل صراط سے بحفاظت گزر جائیں گے جیسا کہ ایک روایت میں صراحت ہے:
جب مومن جہنم پر رکھے ہوئے پل صراط سے حفاظت کے ساتھ گزر جائیں گے۔
(صحیح البخاري، المطالم، حدیث: 2440) (2)
جس پل پر اہل ایمان کو روک لیا جائے گا وہ جنت کی پل صراط ہی کا ایک حصہ ہو گا۔
یہ بھی ممکن ہے کہ وہ کوئی دوسرا پل ہو۔
(3)
واضح رہے کہ تمام اہل ایمان کو وہاں نہیں روکا جائے گا بلکہ وہ لوگ جو حساب کے بغیر جنت میں جائیں گے یا جن کے اعمال انہیں جہنم میں لے جائیں گے انہیں وہاں نہیں روکا جائے گا۔
(فتح الباري: 485/11)
اگر کسی نے رائی کے دانے کے برابر بھی کسی دوسرے پر ظلم کیا ہو گا تو اسے بھی قصاص دینا پڑے گا جیسا کہ قرآن کریم میں اس کی صراحت ہے۔
(الأنبیاء: 47/21) (4)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک روایت کے مطابق فرشتے دائیں بائیں سے اہل جنت کو جنت کے راستے بتائیں گے جبکہ اس حدیث میں ہے کہ وہ خود جنت میں اپنے ٹھکانے کو پہچانتے ہوں گے؟ ممکن ہے کہ جنت میں داخلے سے پہلے فرشتے ان کی رہنمائی کریں، پھر جنت میں داخل ہو کر وہ خود اپنے مقام کو پہچان لیں گے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ بشارت اور عزت و تکریم میں مبالغے کے طور پر فرشتے انہیں جنت میں جانے کے بعد بھی راستوں کی رہنمائی کریں کیونکہ اپنا مکان پہچان لینے کے بعد یہ ضروری نہیں کہ جنت کے تمام راستے انہیں معلوم ہوں۔
جنت بہت بڑا شہر ہی نہیں بلکہ ملک عظیم ہے، اس کے سامنے تو پوری دنیا کی بھی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
(فتح الباري: 486/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6535   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.