الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
48. بَابُ الْقِصَاصِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ:
48. باب: قیامت کے دن بدلہ لیا جانا۔
(48) Chapter. AI-Qisas (retaliation) on the Day of Resurrection.
حدیث نمبر: 6534
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من كانت عنده مظلمة لاخيه فليتحلله منها، فإنه ليس ثم دينار ولا درهم من قبل ان يؤخذ لاخيه من حسناته، فإن لم يكن له حسنات اخذ من سيئات اخيه، فطرحت عليه".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ كَانَتْ عِنْدَهُ مَظْلِمَةٌ لِأَخِيهِ فَلْيَتَحَلَّلْهُ مِنْهَا، فَإِنَّهُ لَيْسَ ثَمَّ دِينَارٌ وَلَا دِرْهَمٌ مِنْ قَبْلِ أَنْ يُؤْخَذَ لِأَخِيهِ مِنْ حَسَنَاتِهِ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ حَسَنَاتٌ أُخِذَ مِنْ سَيِّئَاتِ أَخِيهِ، فَطُرِحَتْ عَلَيْهِ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے اپنے کسی بھائی پر ظلم کیا ہو تو اسے چاہئے کہ اس سے (اس دنیا میں) معاف کرا لے۔ اس لیے کہ آخرت میں روپے پیسے نہیں ہوں گے۔ اس سے پہلے (معاف کرا لے) کہ اس کے بھائی کے لیے اس کی نیکیوں میں سے حق دلایا جائے گا اور اگر اس کے پاس نیکیاں نہ ہوں گی تو اس (مظلوم) بھائی کی برائیاں اس پر ڈال دی جائیں گی۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Whoever has wronged his brother, should ask for his pardon (before his death), as (in the Hereafter) there will be neither a Dinar nor a Dirham. (He should secure pardon in this life) before some of his good deeds are taken and paid to his brother, or, if he has done no good deeds, some of the bad deeds of his brother are taken to be loaded on him (in the Hereafter).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 541


   صحيح البخاري2449عبد الرحمن بن صخرمن كانت له مظلمة لأخيه من عرضه أو شيء فليتحلله منه اليوم قبل أن لا يكون دينار ولا درهم إن كان له عمل صالح أخذ منه بقدر مظلمته وإن لم تكن له حسنات أخذ من سيئات صاحبه فحمل عليه
   صحيح البخاري6534عبد الرحمن بن صخرمن كانت عنده مظلمة لأخيه فليتحلله منها فإنه ليس ثم دينار ولا درهم من قبل أن يؤخذ لأخيه من حسناته فإن لم يكن له حسنات أخذ من سيئات أخيه فطرحت عليه
   جامع الترمذي2419عبد الرحمن بن صخررحم الله عبدا كانت لأخيه عنده مظلمة في عرض أو مال فجاءه فاستحله قبل أن يؤخذ وليس ثم دينار ولا درهم فإن كانت له حسنات أخذ من حسناته وإن لم تكن له حسنات حملوا عليه من سيئاتهم
   المعجم الصغير للطبراني923عبد الرحمن بن صخرمن ظلم أخاه بمظلمة فليتحلله اليوم قبل أن يؤخذ من حسناته ليس ثمة دينار ولا درهم فإن كان له عمل صالح أخذ منه بقدر مظلمته وإن لم يكن له عمل صالح أخذت من سيئات صاحبه فألقيت عليه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6534  
6534. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے اپنے کسی بھائی پر ظلم کیا ہو تو اسے چاہیئے کہ اس سے معاف کرا لے کیونکہ وہاں درہم ودینار نہیں ہوں گے قبل اس کے اس کے بھائی کا بدلہ چکانے کے لیے اس کی نیکیوں سے کچھ لیا جائے۔ اگر اس کی نیکیاں نہیں ہوں گی تو مظلوم کی برائیاں اس پر ڈال دی جائیں گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6534]
حدیث حاشیہ:
حقوق العباد ہرگز معاف نہ ہوں گے جب تک بندے وہ حقوق نہ چکا دیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6534   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6534  
6534. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے اپنے کسی بھائی پر ظلم کیا ہو تو اسے چاہیئے کہ اس سے معاف کرا لے کیونکہ وہاں درہم ودینار نہیں ہوں گے قبل اس کے اس کے بھائی کا بدلہ چکانے کے لیے اس کی نیکیوں سے کچھ لیا جائے۔ اگر اس کی نیکیاں نہیں ہوں گی تو مظلوم کی برائیاں اس پر ڈال دی جائیں گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6534]
حدیث حاشیہ:
حقوق العباد کا معاملہ بہت سنگین ہے، اسے کسی صورت میں معاف نہیں کیا جائے گا۔
اگر صاحب حق معاف کر دے تو الگ بات ہے بصورت دیگر اس کا بدلہ لیا جائے گا جیسا کہ حدیث میں ہے:
اگر کسی جہنمی کا کسی جنتی کے ذمے کوئی حق ہو گا تو اہل جنت کو جنت میں جانے کی اجازت نہیں ہو گی حتی کہ اس کا بدلہ لے لیا جائے، اگر کسی نے دوسرے کو بلاوجہ تھپڑ رسید کیا ہو گا تو اس کا بھی بدلہ لیا جائے گا۔
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی:
اللہ کے رسول! ہم تو وہاں ننگے بدن اور برہنہ پاؤں جائیں گے تو یہ بدلہ کیسے دیا جائے گا؟ آپ نے فرمایا:
برائیوں اور نیکیوں کے ذریعے سے حساب چکایا جائے گا۔
(مسند أحمد: 495/3)
بہرحال انسان کو حقوق العباد کے معاملے میں بہت حساس ہونا چاہیے۔
کسی دوسرے پر ظلم و زیادتی کرتے وقت اس حدیث کو ضرور پیش رکھنا چاہیے۔
واللہ المستعان
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6534   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.